ہائیڈل برگ یونیورسٹی میں فائرنگ: حملہ آور سمیت دو افراد ہلاک
24 جنوری 2022
جنوبی جرمن شہر ہائیڈل برگ کی یونیورسٹی کے ایک لیکچر ہال میں فائرنگ کے ایک واقعے میں حملہ آور سمیت دو افراد ہلاک اور تین زخمی ہو گئے۔ حملہ آور نے ہال میں اپنے ارد گرد اندھا دھند فائرنگ کرنے کے بعد خود کو گولی مار لی تھی۔
اشتہار
پولیس نے بتایا کہ مقامی وقت کے مطابق آج پیر چوبیس جنوری کی دوپہر پیش آنے والے اس واقعے کی ابتدائی چھان بین سے ظاہر ہوتا ہے کہ حملہ آور کا شاید کسی شدت پسند تنظیم سے کوئی تعلق نہیں تھا اور اپنے اس فعل کا وہ اکیلا ہی ذمے دار تھا۔ جرمنی کے کثیر الاشاعت روزنامے 'بلڈ‘ کے مطابق ملزم اسی یونیورسٹی کا ایک طالب علم تھا۔
وہ بظاہر لمبی نالیوں والے چند آتشیں ہتھیاروں سے مسلح تھا اور اس نے ایک لیکچر کے دوران ہال میں گھس کر اپنے ارد گرد اندھا دھند فائرنگ کرنے کے بعد خود کو گولی مار لی تھی۔ اس فائرنگ کے نتیجے میں چار افراد زخمی ہوئے جبکہ ملزم خود بھی ہلاک ہو گیا۔
حملہ آور نے خود کو گولی ہال سے باہر ماری
فوری طور پر پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی تھی، جس نے یونیورسٹی کو جانے والے تمام راستے بند کر دیے تھے۔ زخمیوں کو فوری طور پر علاج کے لیے ہسپتال پہنچا دیا گیا تھا، جہاں ان میں سے ایک اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
اس واقعے کے بعد پولیس نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ حملہ آور فائرنگ کے بعد یونیورسٹی کے لیکچر ہال سے فرار ہو گیا تھا اور اس نے خود کو گولی اس ہال سے باہر جا کر ماری۔ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ خود کشی کر لینے والے ملزم کے اس خونریز اقدام کے محرکات کیا تھے۔
جرمنی کی قدیم ترین یونیورسٹی
ہائیڈل برگ یونیورسٹی 1386ء میں قائم کی گئی تھی اور یہ جرمنی کی قدیم ترین یونیورسٹی ہے۔ یہ خونریز واقعہ ہائیڈل برگ شہر کے نوئن ہائمر فَیلڈ نامی حصے میں پیش آیا، جہاں اس یونیورسٹی کے بہت سے شعبے قائم ہیں۔
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے بھی اس واقعے کی چھان بین کرنے والے تفتیشی ماہرین کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس واقعے کے بظاہر کوئی سیاسی یا مذہبی مقاصد نہیں۔ ڈی پی اے کے مطابق خود کشی کر لینے والا نوجوان حملہ آور اسی یونیورسٹی کا طالب علم تو تھا مگر حکام نے اس کا نام، قومیت یا دیگر شناختی کوائف جاری نہیں کیے۔
م م / ع ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)
امریکا میں اندھا دھند فائرنگ کے ہلاکت خیز واقعات
امریکا میں لوگوں پر بلااشتعال فائرنگ کے ہلاکت خیز واقعات جدید دور کا المیہ بن چکے ہیں۔ ان واقعات میں اوسطاً سالانہ 30 ہزار انسان مارے جاتے ہیں۔ ایسی اندھا دھند فائرنگ کے واقعات کسی بھی وقت کسی بھی جگہ رونما ہو سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/S. Platt
تھاؤزنڈ اوکس کے ریستوراں میں فائرنگ
سن 2018 نومبر میں ایک اٹھائیس سالہ سابق میرین فوجی نے لاس اینجلس شہر کے نواحی علاقے تھاؤزنڈ اوکس کے ایک ریسٹورنٹ میں فائرنگ کر کے بارہ افراد کو ہلاک اور دس دیگر کو زخمی کر دیا۔ بارڈر لائن اینڈ گرل نامی ریسٹورنٹ میں ایک کالج کے نوجوان طلبہ کی پارٹی جاری تھی۔ سابق امریکی فوجی نے حملے کے بعد خود کو گولی مار کر خود کشی کر لی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Terrill
پِٹس برگ کا کنیسہ، دعائیہ عبادت کے دوران فائرنگ
اکتوبر سن 2018 میں پِٹس برگ شہر کے نواحی یہودی علاقے کی ایک قدیمی عبادت گاہ میں کی گئی فائرنگ سے گیارہ عبادت گزار مارے گئے۔ اس حملے کا ملزم گرفتار کر لیا گیا اور اسے انتیس فوجداری الزامات کا سامنا ہے۔ امکان ہے کہ استغاثہ اس کے لیے موت کی سزا کا مطالبہ کر سکتا ہے۔ اس حملہ آور نے پولیس کو بتایا تھا کہ اس کے نزدیک یہودی نسل کشی کے مرتکب ہوئے تھے اور وہ انہیں ہلاک کرنا چاہتا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Wittpenn
پارک لینڈ، فلوریڈا
امریکی ریاست فلوریڈا کے علاقے پارک لینڈ کے ایک ہائی اسکول کے سابق طالب علم نے فروری 2018ء میں اپنے اسکول میں داخل ہو کر اپنے ساتھی طلبہ پر فائرنگ کی اور کم از کم سترہ افراد کو ہلاک کر دیا۔ اس واقعے کے بعد امریکی طلبہ نے اسلحے پر پابندی کے حق میں ملک گیر احتجاج بھی کیا۔
تصویر: picture-alliance/E.Rua
ٹیکساس کے چرچ میں دو درجن سے زائد ہلاکتیں
امریکی ریاست ٹیکساس کے علاقے سدرلینڈ اسپرنگز میں ایک چھبیس سالہ نوجوان نے اپنے سسرالی رشتہ داروں سے ناراضی کے بعد ایک گرجا گھر میں داخل ہو کر حملہ کیا۔ فرسٹ بیپٹسٹ چرچ میں نومبر سن 2017 میں کی گئی اس فائرنگ کے نتیجے میں چھبیس افراد مارے گئے تھے۔ ہلاک شدگان کی عمریں اٹھارہ سے بہتر برس کے درمیان تھیں۔
لاس ویگاس کے نواح میں منعقدہ کنٹری میوزک فیسٹیول کے شرکاء پر کی گئی فائرنگ کو جدید امریکی تاریخ کا سب سے خونی حملہ قرار دیا گیا تھا۔ ایک چونسٹھ سالہ حملہ آور نے ایک ہوٹل کی کھڑکی سے میلے کے شرکاء پر بلااشتعال فائرنگ کر کے انسٹھ افراد کو ہلاک کر دیا۔ آٹھ سو سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ اس شخص نے بعد میں خود کو گولی مار کر خود کشی کر لی تھی۔ اس حملے کے محرکات ابھی تک غیر واضح ہیں۔
تصویر: picture-alliance/M. J. Sanchez
پَلس نائٹ کلب، اورلینڈو
ایک افغان نژاد امریکی نے ریاست فلوریڈا کے بڑے شہر اورلینڈو کے ہم جنس پرستوں کے ایک کلب میں داخل ہو کر کم از کم پچاس افراد کو اپنی رائفل سے بلااشتعال فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ جون سن 2016 میں کیے گئے اس حملے کی وجہ حملہ آور کی ہم جنس پرستی سے شدید نفرت تھی۔ اس حملے کی دنیا بھر کے ہم جنس پرست حلقوں نے مذمت کی تھی۔
تصویر: Reuters/J. Young
سینڈی ہُک اسکول، نیو ٹاؤن، کنَیٹیکٹ
امریکی ریاست کنیٹیکٹ کے شہر نیو ٹاؤن کے سینڈی ہُک ایلیمنٹری اسکول میں ایک بیس سالہ نوجوان نے داخل ہو کر فائرنگ کی اور کم از کم بیس افراد کو ہلاک کر دیا۔ ہلاک ہونے والوں میں چھ اساتذہ کے علاوہ باقی سب چھ سے آٹھ برس تک کی عمر کے بچے تھے۔ حملہ آور نے اس حملے سے قبل اپنی والدہ کو بھی گولی مار کر ہلاک کیا تھا۔ بعد ازاں اس نوجوان نے خود کشی کر لی تھی۔
تصویر: AP
سینچری سِکسٹین تھیٹر، اورورا
ریاست کولوراڈو کے شہر اورورا میں ایک فلم دیکھنے والوں کو جولائی سن 2012 میں ایک مسلح شخص کی گولیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اس فائرنگ میں چودہ افراد ہلاک اور پچاس دیگر زخمی ہوئے تھے۔ فلم بین بیٹ مین سیریز کی فلم ’دی ڈارک نائٹ رائزز‘ دیکھ رہے تھے جب ان پر فائرنگ کی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ورجینیا ٹیک یونیورسٹی، بلیکس برگ
ورجینیا کی ٹیکنیکل یونیورسٹی میں ایک طالب علم نے فائرنگ کر کے بتیس افراد کو قتل کر دیا تھا۔ اپریل سن 2007 کی اس فائرنگ کے بعد امریکی عوام نے بہت بااثر نیشنل رائفلز ایسوسی ایشن کی مخالفت شروع کر دی تھی اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ یہ تنظیم امریکا میں گن کنٹرول قوانین کی مخالف ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Maury
کولمبائن ہائی اسکول، لِٹلٹن
ریاست کولوراڈو کے شہر لِٹلٹن میں کی گئی اس فائرنگ نے پوری امریکی قوم کو صدمے سے دوچار کر دیا تھا۔ یہ کسی اسکول میں اندھا دھند فائرنگ کا پہلا واقعہ تھا۔ کولمبائن ہائی اسکول کے دو ناراض طلبہ خودکار ہتھیار لے کر اسکول میں داخل ہوئے تھے اور انہوں نے فائرنگ کر کے تیرہ انسانوں کی جان لے لی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Jefferson County Sheriff's Department