1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہاتھرس جنسی زیادتی کیس: سازش،الزامات، دعوے، گرفتاریاں

جاوید اختر، نئی دہلی
6 اکتوبر 2020

ہاتھرس میں دلت لڑکی کی اجتماعی جنسی زیادتی کے واقعے کو یوگی ادیتیہ ناتھ حکومت نے ایک 'بین الاقوامی سازش‘ قراردیا ہے۔ زیادتی کے بعد خاموشی کے ساتھ لڑکی کی آخری رسومات ادا کردینے پر یوگی حکومت کو تنقید کا سامنا ہے۔

Indien | Proteste in Neu-Delhi nach Tod eines Vergewaltigungsopfers
تصویر: Anushree Fadnavis/Reuters

اترپردیش پولیس نے 'ذات پات اور فرقہ وارانہ کشیدگی بھڑکانے اور یوگی کی قیادت والی بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کو بدنام کرنے‘ سمیت دیگر الزامات کے تحت ریاست کے مختلف تھانوں میں 'نامعلوم افراد‘ کے خلاف 21 مقدمات بھی درج کرا دیے اور اس واقعہ کی رپورٹنگ کے لیے ہاتھرس جانے والے ایک صحافی سمیت چار افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

'بین الاقوامی سازش‘

اترپردیش پولیس نے دعوی کیا کہ اس نے دلت لڑکی کی اجتماعی جنسی زیادتی کے معاملے پر ذات پات کی بنیاد پر فساد بھڑکانے اور یوگی ادیتیہ ناتھ حکومت کو بدنام کرنے کے لیے تیار کی گئی ایک 'بین الاقوامی سازش‘ کا پتہ لگایا ہے، جس کے بعد نامعلوم افراد کے خلاف ملک سے غداری سمیت انتہائی سخت قوانین کے تحت مقدمات درج کرائے گئے ہیں۔

 یوگی ادیتیہ ناتھ نے بی جے پی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی حکومت کے خلاف 'سازش‘ کرنے والوں کا پردہ فاش کریں، جو ملک اور ریاست میں ذات پات اور فرقہ وارانہ بنیاد پر فسادات بھڑکانے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے پیپلز فرنٹ آف انڈیا اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا پر اس سازش میں ملوث ہونے کے الزامات لگائے۔

 اترپردیش کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل پولیس (لاء اینڈ آرڈر) پرشانت کمار نے تاہم میڈیا سے کہا کہ 'اس سلسلے میں ابھی کچھ بھی کہنا ٹھیک نہیں ہے۔ اس معاملے کی تفصیلات یکجا کی جارہی ہیں۔‘

یوگی ادیتیہ ناتھتصویر: Imago/Hindustan Times/A. Yadav

'یوگی توازن کھو بیٹھے ہیں‘

اپوزیشن کانگریس نے وزیر اعلی یوگی کے 'بین الاقوامی سازش‘ کے دعوے پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ”اترپردیش کے وزیر اعلی اپنا توازن کھو بیٹھے ہیں۔ وہ متاثرین کو انصاف دلانے کے بجائے بین الاقوامی سازش کی بے وقوفی بھری تھیوری پیش کررہے ہیں۔ ادیتیہ ناتھ جی کو عوام کو بے وقوف بنانے کو چھوڑ کر بیٹیوں کو انصاف دلانا چاہیے۔"

صحافی گرفتار

یوپی پولیس نے جنوبی بھارتی صوبے کیرالہ کی ایک مقبول نیوز ویب سائٹ سے وابستہ صحافی صدیق کپّن کو اس وقت گرفتار کر لیا جب وہ دہلی سے ہاتھرس جارہے تھے۔ ان کے ساتھ کار میں سوار دیگر تین افراد کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پولیس نے ان کا موبائل فون، لیپ ٹاپ بھی ضبط کرلیا ہے اور دعوی کیا کہ ان کی وجہ سے ریاست میں امن اور قانون وانتظام متاثر ہو سکتا تی تھی۔

صحافیوں کی تنظیم کیرالہ ورکنگ جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے صدیق کی گرفتاری پر سخت اعتراض کرتے ہوئے ان کی فوراً رہائی کی اپیل کی ہے۔ ایسوسی ایشن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ریاستی پولیس انہیں صحافی کے بارے میں کوئی بھی معلومات نہیں دے رہی ہے۔

دہلی یونین آف جرنلسٹس نے بھی صدیق کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔

تصویر: Francis Mascarenhas/Reuters

کیس دہلی منتقل کیا جائے

بھارتی سپریم کورٹ بھی ہاتھرس معاملے پرسماعت کررہی ہے۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے اجتماعی جنسی زیادتی کے اس معاملے کو انتہائی خوفنا ک قرار دیا اور ریاستی حکومت سے پوچھا کہ وہ معاملے کے گواہوں کی حفاظت کے لیے کیا اقدامات کررہی ہے۔ انہوں نے معاملے کی انکوائری صحیح طریقے سے کرانے کی یقین دہانی بھی کرائی۔

عرضی گذاروں نے اس معاملے کی سماعت اترپردیش سے دہلی منتقل کرنے کی درخواست کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یوگی حکومت میں انصاف ملنا مشکل ہے کیوں کہ انتظامیہ نے ابھی تک ملزمین کے خلاف خاطر خواہ کارروائی نہیں کی ہے۔ عرضی گزاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس معاملے کی انکوائری سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے کسی ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں سی بی آئی یا خصوصی تفتیشی ٹیم سے کرائی جائے۔

 اترپردیش حکومت نے بہرحال عدالت کو یقین دلایا کہ وہ معاملے کی غیر جابندارانہ انکوائری کراسکتی ہے۔

اقو ام متحدہ کے بیان پر ناراضگی

بھارت نے ہاتھرس اجتماعی جنسی زیادتی معاملے میں دہلی میں اقوا م متحدہ کے ریزیڈینٹ کوارڈی نیٹر کے بیان پر سخت اعتراض کیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ چونکہ اس واقعے کی تفتیش ہورہی ہے اس لیے اس معاملے میں کسی بیرونی ایجنسی کو کسی طرح کا غیر ضروری تبصرہ کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔

ہاتھرس اجتماعی جنسی زیادتی کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔تصویر: Jit Chattopadhyay/Pacific Press/picture-alliance

اقوام متحدہ نے بھارت میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف جنسی تشدد کے بڑھتے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ”ہاتھرساوربلرام پور کے ریپ اور قتل کے حالیہ واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ مختلف سماجی شعبوں میں شاندار ترقی کے باوجود پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والی خواتین اور لڑکیوں کو صنفی تشدد کا زبردست خطرہ لاحق ہے۔"

چھ سالہ بچی جنسی زیادتی کا شکار

اس دوران اترپردیش کے ہی علی گڑھ ضلعے کے سعد آباد کوتوالی علاقے میں جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی چھ سالہ بچی نے آج دہلی کے ایک ہسپتال میں دم توڑ دیا۔

دس دنوں قبل اس بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی تھی۔ اسے علاج کے لیے دہلی منتقل کیا گیا تھا لیکن علاج کے دوران آج چل بسی۔ متاثرہ کنبے نے علی گڑھ پولیس کے خلاف انتہائی سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔

ہاتھرس اجتماعی جنسی زیادتی کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ متعدد اپوزیشن جماعتوں نے یوگی ادیتیہ ناتھ کے استعفی اور ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں