1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہالینڈ آیا نہیں بھیجا گیا ہوں، آسیہ بی بی کے وکیل

5 نومبر 2018

پاکستان میں مسیحی خاتون آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک ہالینڈ پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے اپنی اولین پریس کانفرنس میں ہالینڈ پہنچنے کی اپنی کہانی بتائی اور کہا کہ انہوں نے اپنی مرضی سے ملک  نہیں چھوڑا۔

Saif-ul-Mulook
تصویر: Getty Images/F. Naeem

ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے انہوں نے بتایا  کہ وہ اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی وجہ سے ملک سے باہر آئے ہیں، ’’یہ فیصلہ میری خواہش کے مطابق نہیں۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ آسیہ بی بی کو رہا کرنے کے فیصلے کے بعد جیسے ہی سخت گیر مذہبی شدت پسندوں کی جانب سے مظاہرے شروع ہوئے تو انہوں نے اسلام آباد میں اقوام متحدہ سے رابطہ کیا تھا۔

 انہوں نے مزید کہا، ’’پھر اسلام آباد میں یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے سفیروں نے مجھے تین دنوں تک اپنے پاس رکھا اور پھر مجھے میری خواہش کے برخلاف جہاز میں بٹھا دیا گیا۔‘‘

تصویر: Getty Images/AFP/B. Stansall

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ہالینڈ میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک مسیحی گروپ کے توسط سے لکھا ہے کہ وکیل سیف الملوک نے ہفتے کو پاکستان چھوڑ دیا تھا۔ انہیں خطرہ تھا کہ آسیہ بی بی کے رہائی کے فیصلے کے بعد شدت پسند انہیں نشانہ بنا سکتے ہیں۔

سیف الملوک کے مطابق انہیں اپنی اور اپنے اہل خانہ کی سلامتی سے متعلق گہری تشویش لاحق تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ کسی مشتعل ہجوم کا نشانہ بننے سے قبل اپنی جان بچانے کے لیے بیرون ملک جا رہے ہیں۔

تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

پاکستانی  سپریم کورٹ نے گزشتہ ہفتے بدھ کو آسیہ بی بی کی سزائے موت ختم کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ آسیہ بی بی پر2009ء میں توہین مذہب کا الزام عائد کیا گیا تھا اور 2010ء میں انہیں عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔ آسیہ بی بی کا تعلق ضلع ننکانہ کے چھوٹے سے گاؤں اٹاں والی سے ہے۔

آسیہ بی بی کے شوہر عاشق مسیح نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ اپنے انٹرویو میں کہا  تھا کہ انہیں اپنی بیوی کی سلامتی سے متعلق گہری تشویش ہے۔ عاشق مسیح کے بقول انہیں خوف ہے کہ آسیہ بی بی پر ان کی رہائی سے قبل جیل میں ہی حملہ کیا جا سکتا ہے۔

پاکستان پر توہین مذہب کے قوانین میں تبدیلی کے لیے دباؤ

01:43

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں