ہالینڈ: انتخابات میں اسلام مخالف گیرٹ وِلڈرز کو شکست
16 مارچ 2017ڈچ وزیراعظم مارک رُٹے نے پارلیمانی انتخابات میں انتہائی دائیں بازو کے سیاستدان گیرٹ ولڈرز کو شکست دے دی ہے۔ انتخابی کامیابی کے بعد ہالینڈ کے وزیراعظم مارک رُٹے نے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہالینڈ کے عوام نے بھرپور انداز میں عوامیت پسندی کو مات دے دی ہے اور یہ جیت ڈچ عوام کی ہے۔ دوسری جانب گیرٹ وِلڈرز نے تسلیم کیا ہے کہ وہ الیکشن میں ویسی کامیابی حاصل نہیں کر سکے، جس کی وہ توقع کر رہے تھے لیکن یہ کہ وہ پارلیمنٹ میں ایک مضبوط اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے۔
کچھ ہفتے قبل تک وِلڈرز کی فریڈم پارٹی رائے عامہ کے جائزوں میں خاصی سبقت لیے ہوئے تھی لیکن الیکشن سے قبل اُس کی مقبولیت میں حیران کن کمی واقع ہوئی۔ اب تک ڈالے گئے ووٹوں کی جتنی گنتی مکمل ہوئی ہے، اُس کے مطابق وزیراعظم مارک رُٹے کی سیاسی جماعت پیپلز پارٹی برائے فریڈم اور ڈیموکریسی کو پارلیمان میں 32 نشستیں یقینی طور پر حاصل ہوئی ہیں۔ فریڈم پارٹی اور دو دوسری جماعتوں کو اُنیس اُنیس سیٹیں ملی ہیں۔
پندرہ مارچ کے الیکشن میں رجسٹرڈ ووٹرز میں سے تقریباً 78 فیصد نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا۔ ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد ہی تعین ہو سکے گا کہ درحقیقت کس پارٹی کو کتنی نشستیں حاصل ہوں گی۔ ہالینڈ میں متناسب نمائندگی کا نظام رائج ہے اور ہر پارٹی کو حاصل ہونے والی ووٹوں کے مطابق پارلیمانی نشستیں دی جاتی ہیں۔ ڈچ پارلیمان میں مجموعی نشستوں کی تعداد 150 ہے۔
یورپی رہنماؤں کا اظہار اطمینان
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ہالینڈ کے پارلیمانی انتخابات میں وزیراعظم مارک رُٹے کی کامیابی پر اُنہیں مبارک باد دی ہے۔ میرکل نے ڈچ وزیراعظم سے کہا کہ وہ اپنے دوست اور ہمسایہ ملک کے ساتھ مزید تعاون کا سلسلہ جاری رکھیں گی۔ اسی طرح یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود ینکر کے ترجمان کے مطابق ینکر نے انتخابات میں واضح کامیابی پر مارک رُٹے کو مبارک باد دی ہے اور کہا ہے کہ عوام نے یورپ کے حق میں اور انتہا پسندوں کے خلاف ووٹ دیا ہے۔ سویڈن کے وزیراعظم نے بھی اپنے ڈچ ہم منصب کو مبارک باد کا پیغام روانہ کیا ہے۔ ایسا ہی پیغام فرانس کے صدر فرانسوا اولانڈ اور وزیر خارجہ ژاں مارک ایغو نے بھی بھیجا ہے۔
بدھ، سولہ جنوری کے روز ہونے والے ڈچ انتخابات یورپ کے انتہائی دائیں بازو کے حلقے کے لیے مسرت کا باعث نہیں رہے۔ بریگزٹ ریفرنڈم اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابات میں کامیابی سے یورپی اتحاد پر شکوک رکھنے والوں اور مہاجرین دوست پالیسیوں کے مخالفین کو تقویت حاصل ہوئی تھی۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ہالینڈ کے انتخابات نے ان حلقوں کے سیاسی غبارے سے ہوا نکال دی ہے۔