1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائم

ہالینڈ کی سب سے بڑی کوکین لیب پکڑی گئی

12 اگست 2020

ڈچ حکام کے مطابق پکڑی جانے والی لیبارٹری روزانہ سینکڑوں کلو کوکین تیار کرنے کی صلاحیت رکھتی تھی۔ اس سلسلے میں کولمبیا اور ہالینڈ کے شہریوں کے علاوہ ترک شہریوں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔

Symbolbild Kokain
تصویر: picture-alliance/dpa

ہالینڈ کی پولیس کے مطابق انہوں نے کوکین تیار کرنے والی ملک کی سب سے بڑی لیبارٹری کا خاتمہ کر دیا ہے۔ یہ لیبارٹری گھڑ سواری سکھانے والے ایک سابقہ اسکول میں قائم تھی جو ایمسٹرڈیم سے 120 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع ہے۔ پولیس کے مطابق انہوں نے ہزارہا لِٹر کیمیکل اور 100 کلوگرام منشیات بھی قبضے میں لی ہے۔

پولیس کی طرف سے جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق پکڑی جانے والی لیبارٹری روزانہ 150 سے 200 کلوگرام تک کوکین تیار کرنے کی صلاحیت رکھتی تھی جس کی بازار میں قیمت 4.5 ملین یا 45 لاکھ امریکی ڈالرز کے برابر بنتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

ہالینڈ میں کیمیائی منشیات کی تیاری، سالانہ مالیت 19 ارب یورو

کولمبیا میں 265 ملین ڈالر مالیت کی پانچ ٹن کوکین پکڑی گئی

اس سلسلے میں مجموعی طور پر 17 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، جن میں سے 13 کولمبیئن، تین ڈچ اور ایک ترک شہری ہے۔ پولیس کے مطابق اس سلسلے میں مزید گرفتاریاں بھی ممکن ہیں۔

پولیس نے اس سلسلے میں ہالینڈ کے وسطی علاقے اپیلڈرون اور شمالی علاقے ایلشاؤٹ میں دو مختلف چھاپے مارے۔ پولیس کے مطابق تیار شدہ منشیات کو ایک مائع میں تحلیل کر کے اسے تیار شدہ کپڑوں میں ڈال کر پھر ان کپڑوں کو ہالینڈ لایا جاتا تھا۔ اس کے بعد ہالینڈ میں موجود لیبارٹری خصوصی کیمیائی مادوں کی مدد سے اسے الگ کر کے اسے فروخت کے قابل بناتی تھی۔

ہالینڈ کو منشیات کے یورپ میں داخلے کا اہم راستہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ ملک منشیات سے متعلق جرائم کے خلاف نبرد آزما ہے خاص طور پر کوکین کی اسمگلنگ کے حوالے سے۔ اس مقصد کے لیے زیادہ تر روٹرڈیم کی بندرگاہ کا استعمال کیا جاتا ہے جو براعظم یورپ کی سب سے بڑی بندرگاہ ہے۔

دو برس قبل ڈچ پولیس کی طرف سے جاری ہونے ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ہالینڈ دنیا بھر میں 'ایکسٹسی‘ اور 'ایمفیٹامینز‘ کہلانے والی انتہائی نشہ آور گولیاں تیارکرنے والے سب سے بڑے ممالک میں سے ایک ہے اور ان منشیات کی بلیک مارکیٹ میں فروخت کا سالانہ حجم  19 ارب یورو یا اس سے بھی کہیں زیادہ ہو سکتا ہے۔

ا ب ا / ا ا (اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں