ہالینڈ میں حملہ کرنے والے افغان کو جرمنی میں پناہ نہ مل سکی
14 دسمبر 2018![Abschiebung Abschiebeflüge](https://static.dw.com/image/46347851_800.webp)
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے جرمن حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعے کے دن ایک عدالت نے ایک افغان شہری کی پناہ کی درخواست مسترد کر دی۔ جرمن شہر ٹریئر کی عدالت نے اس یقین پر یہ فیصلہ سنایا ہے کہ افغانستان واپسی پر اس بیس سالہ افغان شہری کو نہ تو کوئی جان کا خطرہ لاحق ہو گا اور نہ ہی تشدد کا۔
اس افغان شہری پر الزام تھا کہ اس نے اکیس اگست کو ڈچ شہر ایمسٹرڈم کے مرکزی ریلوے اسٹیشن پر دو امریکی سیاحوں پر حملہ کیا تھا۔ تب اس افغان شہری کی عمر انیس برس تھی۔ بتایا گیا تھا کہ اس حملے کا محرک ڈچ سیاستدان گیئرٹ ولڈرز کی طرف سے پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکوں کے ایک مقابلے کا مجوزہ انعقاد بنا تھا۔
اس حملے کے نتیجے میں ایک اڑتیس سالہ امریکی کے جسم کا نچلا حصہ مفلوج ہو گیا تھا جبکہ دوسرے امریکی کے بازو میں زخم آیا تھا۔ اس افغان ملزم کے خلاف باقاعدہ مقدمے کی کارروائی سن دو ہزار انیس میں شروع ہو گی۔ حکام کے مطابق اس عدالتی کارروائی سے قبل ملزم کا نفسیاتی ٹیسٹ بھی کیا جائے گا۔
حالیہ عرصے میں جرمن حکام درجنوں افغان باشندوں کی پناہ کی درخواستوں کو مسترد کر چکے ہیں اور ان میں سے متعدد کو جبری طور پر واپس افغانستان بھیجا جا چکا ہے۔ سن دو ہزار سولہ میں جرمنی اور افغانستان کے مابین ایک ڈیل طے پائی تھی، جس کے تحت ان افغان مہاجرین کی وطن واپسی پر عملدرآمد ممکن ہو سکا تھا۔
سن 2016 سے اب تک جرمنی سے افغان مہاجرین کے انیس گروپوں کو واپس افغانستان روانہ کیا جا چکا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر چار سو انتالیس ایسے افغان مہاجرین کو ملک بدر کیا جا چکا ہے، جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی تھیں۔
دوسری طرف جرمنی میں افغان مہاجرین کی ملک بدری پر تنقید کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ افغانستان کوئی محفوظ ملک نہیں ہے کیونکہ وہاں طالبان اور داعش کے جنگجوؤں کی جانب سے خونریز حملے مسلسل جاری ہیں۔