ہالینڈ میں ’ممکنہ دہشت گرد‘ کی شوٹنگ: ایک شخص ہلاک، کئی زخمی
18 مارچ 2019
ہالینڈ کے شہر اُتریخت میں پیر کو قبل از دوپہر ایک ’ممکنہ دہشت گرد‘ کی طرف سے کی گئی فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور متعدد دیگر زخمی ہو گئے۔ یہ حملہ آور بعد ازاں ایک کار میں فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔
اشتہار
ڈچ دارالحکومت دی ہیگ سے اٹھارہ مارچ کو ملنے والی مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق یہ حملہ اُتریخت شہر میں ایک ٹرام میں کیا گیا اور حملہ آور نے مسافروں پر بلااشتعال فائرنگ شروع کر دی تھی۔ اس واقعے کے بعد ڈچ نشریاتی ادارے این او ایس نے اپنے ایک رپورٹر کے حوالے سے بتایا کہ اس حملے کے بعد ٹرام کے پاس ہی زمین پر ایک لاش بھی پڑی ہوئی دیکھی گئی،جس پر موقع پر موجود پولیس اہلکاروں نے ایک سفید چادر ڈال دی تھی۔
وسطی ہالینڈ کے اس شہر میں پیش آنے والے اس واقعے کے بعد پولیس نے بتایا کہ اس حملے کی چھان بین کی جا رہی ہے اور ممکنہ طور پر اس کا محرک حملہ آور کا ’دہشت گردانہ کارروائی‘ کا ارادہ تھا۔ ڈچ وزیر اعظم مارک رُٹّے نے اس حملے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ہالینڈ کے سرکاری ریڈیو کے مطابق اس واقعے کے بعد ملکی دارالحکومت دی ہیگ میں سکیورٹی کے انتظامات فوری طور پر مزید سخت کر دیے گئے ہیں۔ نیوز ایجنسی روئٹرز نے اس حملے کے بعد اُتریخت شہر میں پولیس کے ایک ترجمان کے حوالے سے بتایا، ’’اس ٹرام میں کئی بار گولی چلنے کی آوازیں سنی گئی تھیں، جن کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ ریسکیو ہیلی کاپٹر فوری طور پر موقع پر پہنچ گئے تھے اور ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔‘‘
ایک مقامی نشریاتی ادارے آر ٹی وی نے بتایا کہ اس حملے کے بعد ایک خاتون کو زمین پر گرے ہوئے دیکھا گیا جبکہ فائرنگ کے فوراﹰ بعد کئی لوگ اپنی جانیں بچانے کے لیے موقع سے فرار ہوتے ہوئے بھی نظر آئے۔
پولیس کے مطابق یہ حملہ اُتریخت شہر کے وسطی علاقے سے کچھ ہی دور ’اکتوبر اکیس چوک‘ میں کیا گیا، جس کے بعد ایمرجنسی سروسز کے اہلکار بلاتاخیر موقع پر پہنچ گئے تھے جبکہ پولیس نے پورے علاقے کو اپنے گھیرے میں لے لیا تھا۔
اس حملے کے بعد پولیس کے ایک ترجمان نے ٹوئٹر پر اپنے ایک سرکاری پیغام میں لکھا، ’’اس فائرنگ میں متعدد افراد زخمی ہوئے اور اس واقعے کی ایک ممکنہ دہشت گردانہ کارروائی کے طور پر چھان بین کی جا رہی ہے۔‘‘
م م / ع س / روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے
فرانس، انسداد دہشت گردی کے نئے قوانین میں نیا کیا ہے؟
فرانس سکیورٹی کو یقینی بنانے کی خاطر نئے قوانین متعارف کرائے گئے ہیں، جن کے تحت انسداد دہشت گردی کے لیے بھی کئی شقیں شامل ہیں۔ آخر ان ضوابط میں ہے کیا؟ آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں ان کے اہم حصوں پر۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Tribouillard
نقل وحرکت پر پابندیاں
نئے قانون کے مطابق ایسے مشتبہ افراد، جن پر دہشت گرد تنظیموں سے روابط کا شبہ ہو گا، وہ اس شہر سے باہر نہیں جا سکیں گے، جہاں ان کی رجسٹریشن ہوئی ہو گی۔ انہیں روزانہ کی بنیاد پر متعلقہ تھانے میں پیش بھی ہونا پڑے گا۔ ایسے افراد کے کچھ مخصوص مقامات پر جانے پر پابندی بھی عائد کی جا سکے گی۔ یہ اقدامات صرف انسداد دہشت گردی کے لیے ہوں گے۔
تصویر: Reuters/P. Wojazer
گھروں کی تلاشی
نئے قوانین کے تحت متعلقہ حکام انسداد دہشت گردی کی خاطر کسی بھی مشتبہ شخص کے گھر کی تلاشی لینے کے مجاز ہوں گے۔ عام ہنگامی صورتحال کے دوران پولیس کو ایسے چھاپوں کی خاطر عدالت سے اجازت نامہ درکار ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Edme
اہم مقامات پر مشتبہ افراد کی تلاشی
اس نئے قانون کے تحت سکیورٹی فورسزکو اجازت ہوگی کہ وہ ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں کے دس کلو میٹر کے رداس میں موجود لوگوں سے شناختی دستاویزات طلب کر سکیں۔ اس اقدام کا مقصد سرحد پار جرائم کی شرح کو کم کرنا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Lecocq
عبادت گاہوں کی بندش
اس قانون کے تحت ریاست کو اجازت ہو گی کہ وہ کسی بھی ایسی عبادت گاہ کو بند کر دے، جہاں انتہا پسندانہ نظریات یا پروپیگنڈا کو فروغ دیا جا رہا ہو۔ ان عبادت گاہوں میں نفرت انگیزی اور امتیازی سلوک کی ترویج کی اجازت بھی نہیں ہو گی۔ ساتھ ہی تشدد پھیلانے کی کوشش اور دہشت گردی کی معاونت کے شبے میں عبادت گاہوں کو بند بھی کیا جا سکے گا۔
تصویر: picture-alliance/Godong/Robert Harding
ایونٹس کے دوران سخت سکیورٹی
اس نئے قانون کے تحت سکیورٹی فورسز کو یہ حق حاصل ہو گا کہ وہ ایسے مقامات کے گرد و نواح میں واقع عمارات کی چیکنگ کی خاطر وہاں چھاپے مار سکیں اور مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کر سکیں، جہاں نزدیک ہی کوئی عوامی ایونٹ منعقد کرایا جا رہا ہو گا۔ اس کا مقصد زیادہ رش والے مقامات پر ممکنہ دہشت گردانہ کارروائیوں کی روک تھام کو ممکن بنانا ہے۔