ہالینڈ میں ویب سائٹس کی ہیکنگ میں ’ایران کا کردار‘
5 ستمبر 2011![](https://static.dw.com/image/6588122_800.webp)
ہالینڈ کی وزارت داخلہ کے ترجمان ونسنٹ فان اسٹین نے البتہ یہ کہنے سے انکار کیا کہ ہالینڈ یا ایران میں موجود تہران حکام سے اس حوالے سے رابطہ کیا گیا یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں مزید تفصیلات آئندہ ہفتے پارلیمنٹ کے نام خط میں شائع کی جائیں گی۔
فان اسٹین نے ہالینڈ کے خبر رساں ادارے اے این پی کی رپورٹ کی یہ کہتے ہوئے تصدیق ضرور کی ہے کہ ڈچ حکومتی ویب سائٹس پر حملے میں ایرانی حکومت نے کوئی کردار ادا کیا یا نہیں، کابینہ اس پہلو پر غور کر رہی ہے۔
وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ڈچ آئی ٹی کمپنی ڈیجی نوٹار کے جانب سے جاری کی گئی انٹرنیٹ سکیورٹی دستاویزات کی ڈیجیٹل چوری کے بعد ان ویب سائٹس کا تحفظ خطرے میں ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دی ہیگ میں قائم ایرانی سفارت خانے کے حکام ردِ عمل کے لیے فوری طور پر دستیاب نہیں ہو سکے۔ روئٹرز کا کہنا ہے کہ انہیں اس حوالے سے ای میلز میں بھیجی گئیں، جن کا جواب موصول نہیں ہوا۔
گوگل نے انتیس اگست کو اپنے سکیورٹی بلاگ میں کہا تھا کہ اسے گوگل کے صارفین پر حملوں کی رپورٹس ملی ہیں اور ان حملوں کے متاثرین بنیادی طور پر ایران میں ہیں۔ گوگل نے یہ بھی کہا تھا کہ حملہ آور نے ڈیجی نوٹار کے جعلی سرٹیفیکیٹ استعمال کیے۔
ڈیجی نوٹار کے سسٹم جولائی کے وسط میں ہیک ہو گئے تھے، جس کے نتیجے میں متعدد ڈومینز کے سکیورٹی سرٹیفیکیٹ چوری کر لیے گئے تھے۔
خیال رہے کہ ایران اور ہالینڈ کے تعلقات رواں برس اس وقت کشیدہ ہو گئے تھے، جب جنوری میں ایران میں ایک ایرانی نژاد ڈچ خاتون کو پھانسی دے دی گئی تھی۔ بعد ازاں اسے رشتہ داروں کی غیر موجودگی میں دفن بھی کر دیا گیا تھا۔ اسے مظاہروں میں شرکت کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا جبکہ اس پر منشیات کی اسمگلنگ کا الزام لگایا گیا تھا۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی