ہالینڈ میں استعمال شدہ پلاسٹک سے سائیکل سواروں کے لیے ایک راستہ تیار کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد لاکھوں ٹن پلاسٹک کو کچرے کی نذر ہونے کی بجائے، دوبارہ قابل استعمال بنانا ہے۔
اشتہار
تھومس روئٹرز فاؤنڈیشن کے مطابق ہر سال ہالینڈ میں لاکھوں ٹن پلاسٹک کوڑے میں ضائع کیا جاتا ہے، تاہم اب پانچ لاکھ پلاسٹک بوتلوں کی ڈھکنوں کی مدد سے تیس میٹر کا ایک سائیکل ٹریک تیار کیا گیا ہے۔ شمالی علاقے ذولے میں تیار کردہ اس سائیکل راستے کی بابت کہا گیا ہے کہ روایتی سڑک کے مقابلے میں یہ دو سے تین گنا زیادہ عرصے تک کارآمد رہے گی۔ واضح رہے کہ ذولے کا قصبہ 13 سو برس پرانا ہے اور اپنی تاریخ اہمیت کی وجہ سے سیاحوں کو متوجہ کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کے پروگرام برائے ماحولیات کے مطابق آٹھ ملین ٹن پلاسٹک بوتلوں اور پیکنگ کی شکل میں ہر برس سمندر برد کیا جاتا ہے، اس لیے سمندری حیات شدید خطرات کا شکار ہوتی جا رہی ہے۔
ہالینڈ میں اس سائیکل راستے کے لیے سرمایہ فراہم کرنے والے سائمون جوریسٹسما اور آنے کوڈسٹال ہیں۔ ان سرمایہ کاروں کے مطابق، ’’یہ اس سلسلے کا پہلا پروجیکٹ ہے، جو پائیدار ترقی اور استعمال شدہ پلاسٹک کے ذریعے مستقبل کی سڑکوں کی تیاری کی جانب پہلا قدم بھی ہے۔‘‘
ماحولیات کے ایک اہم ماہر گوس ویلڈرز نے ڈچ انجینیئرنگ کمپنی کے ڈبلیو ایس کے اس منصوبے کا خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحول کو نقصان پہنچانے والے مادے کا اس طرح استعمال انتہائی مثبت قدم ہے۔
کروز کی سواری، ایک میلی عیاشی
ماحولیاتی تنظمیوں کی جانب سے کروز لائنر صنعت کو برسوں سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ ان لگژری کشتیوں سے پیدا ہونے والی فضائی آلودگی ہے۔
تصویر: picture-alliance / John Bolt / S
کروز کا سفر کیجیے، زمین تباہ کیجیے
نابو، جرمنی کی فطرت اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کی تنظیم، کی جانب سے سن 2017 کی کروز کشتیوں کی رینکنگ جاری کی گئی ہے، جس کے مطابق آلودگی کم کرنے کے اعتبار سے اس صنعت کی پیش رفت نہایت کم رہی ہے۔ 77 کروز جہازوں میں سے 76 زہریلی ایندھن کا استعمال کرتے نظر آئے۔ نابو کے مطابق اس طرح کے ایندھن کے استعمال سے ایک کروز جہاز ایک سے فاصلے پر اتنی آلودگی پیدا کرتا ہے، جتنا پانچ ملین گاڑیاں مجموعی طور پر۔
تصویر: NABU/Wattenrat/E. Voss
نایاب کروز
اے آئی ڈی اے نووا وہ واحد کروز ہے، جو ایندھن کے طور پر کم زہریلے ایندھن ایل این جی کا استعمال کرتا ہے۔ یہ مارکیٹ میں آنے والا نیا کروز ہے۔ اسے شمال مغربی جرمن علاقے پاپن برگ میں مائر شپ یارڈ نے بنایا ہے۔ اسے ایل این جی کروز جہاز کے سات نئی جنریشنز میں پہلا قرار دیا جا رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H.-C. Dittrich
کم تباہ کن
ٹی یو آئی ایک سیاحتی کروز مہیا کرنے والی کمپنی ہے۔ اس کمپنی نے ہاپاگ لیوئڈ کروز کے ساتھ مل کر کروز جہازوں سے خارج ہوتی ضرر رساں گیس نائٹرک ایسڈ میں کمی کی تکنیک پر کام کیا ہے۔ لنگرانداز ہونے پر یہ کمپنیاں الیکٹرک پاور کا استعمال کرتی ہیں۔
تصویر: Imago/S. Spiegl
سمندر کی تازہ ہوا؟
بہت سی کروز کمپنیوں نے اپنے جہازوں پر مضر ذرات یا ڈیزل پارٹیکیولیٹ فلٹرز نصب نہیں کیے ہیں۔ ان جہازوں سے اوپر کی فضا تازہ اور صاف نہیں ہوتی۔ ان جہازوں کے عرشے پر کھڑے ہو کر سانس لینا، کسی مصروف شاہ راہ پر سانس لینے سے بیس گنا زیادہ نقصان دہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Bäsemann
کپتان کے ٹیبل کے پاس ہوا بہتر ہے
نابو کے سروے میں اے آئی ڈی اے نووا کی تعریف کی گئی ہے اور مشورہ دیا گیا ہے کہ دیگر کروز کمپنیاں بھی اس پر عمل کریں۔ اگر دیگر کروز کمپنیوں نے بھی ایل پی جی کو ایندھن کے طور پر استعمال کیا، تو ساحلی علاقوں کے مکین بہتر ہوا میں سانس لے پائیں گے۔
تصویر: Colourbox
صاف سیارہ؟ مشکل ہے
ایل پی جی کے استعمال کو گو کے ماحولیاتی کمپنیاں ڈیزل پر فوقیت دیتی ہیں، تاہم بات ماحول کے تحفظ کی ہو، تو سچائی یہی ہے کہ یہ ایندھن بھی کوئی بہت زیادہ ماحول دوست نہیں ہے۔ یہ بات نہایت واضح ہے کہ اس صنعت کو ٹیکنالوجی کے شعبے میں اصلاحات اور تبدیلیاں درکار ہیں۔
تصویر: Reuters/D. Boylan
یہاں کروز نہیں چلیں گے
نابو کے سربراہ لائف مِلر کا کہنا ہے کہ جب تک اس صنعت میں نئی ٹیکنالوجی نہیں لائی جاتی اس وقت تک کروز جہازوں پر پابندی عائد کرنا چاہیے۔ نابو کے مطابق زیادہ آلودگی پھیلانے والے کروز جہازوں پر پابندی عائد کر دی جانا چاہیے۔
تصویر: picture-alliance / John Bolt / S
7 تصاویر1 | 7
تاہم ماحول دوست کارکناں کا یہ بھی کہنا ہے کہ پلاسٹک کی بوتلوں کا استعمال کر کے راستے بنانے اپنی جگہ مگر، زمینی ماحول کا بہتر مستقبل صرف اور صرف پلاسٹک کے استعمال کو مکمل طور پر ترک کرنے ہی میں مضمر ہے۔
فرینڈز آف ارتھ ( زمین کے دوست) نامی ماحول دوست تنظیم سے وابستہ ایما پریسٹلینڈ کے مطابق، ’’پلاسٹک کی بوتلوں کی ذریعے سائیکلوں کے لیے راستہ بنانے سے یقیناﹰ اس پلاسٹک کو لینڈ فل میں جانے سے روکا جا سکتا ہے، مگر یہ بات واضح نہیں کہ پلاسٹک کو اس طرح زمین کی سطح پر استعمال کرنے سے کیا نقصانات ہو سکتے ہیں۔‘‘