1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہالینڈ میں چاقو حملہ کرنے والا افغان شہری

2 ستمبر 2018

ایمسٹرڈیم میں چاقو سے حملہ کرنے والے 19 سالہ ملزم جاوید ایس کا تعلق افغانستان سے ہے۔ ڈچ پولیس اس حملے کی چھان بین ایک دہشت گردانہ کارروائی کے طور پر کر رہی ہے۔ حملہ آور کے پاس جرمنی میں رہنے کا قانونی اجازت نامہ ہے۔

Niederlande | Messerattacke am Amsterdamer Hauptbahnhof
تصویر: picture-alliance/Xinhua News Agency/E. Elzinga

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے ڈچ پولیس کے حوالے سے اتوار کے دن بتایا ہے کہ انیس سالہ افغان جاوید ایس سے چھان بین کا سلسلہ جاری ہے اور اس حملے کے محرکات میں دہشت گردانہ کارروائی کا عنصر بھی ملحوظ رکھا جا رہا ہے۔ جمعے کے دن اس ملزم نے ایمسٹرڈیم کے مرکزی ریلوے اسٹیشن پر چاقو سے وار کرتے ہوئے دو امریکی شہریوں کو زخمی کر دیا تھا۔

پولیس کے مطابق فوری کارروائی کرتے ہوئے حملہ آور کو گولی مار کر زخمی کر دیا گیا تھا، جس کے بعد اسے حراست میں لے لیا گیا تھا۔ ابتدائی تفتیش کے بعد مقامی پولیس نے کہا تھا کہ اس حملے کے محرکات واضح نہیں تاہم بعد ازاں تفتیش کاروں نے کہا کہ اس کیس کی تحقیقات میں دہشت گردی کا عنصر خارج از امکان نہیں رکھا جائے گا۔

ہفتے کے دن ہالینڈ میں امریکی سفارتخانے نے تصدیق کر دی تھی کہ زخمی ہونے والے دونوں افراد امریکی باشندے ہیں، جس کے بعد ڈچ پولیس نے اس کیس کے حوالے سے تازہ ترین معلومات میڈیا کو فراہم کیں۔ بتایا گیا ہے کہ حملہ آور کے ابتدائی بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کارروائی کا محرک دہشت گردی تھا۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ ملزم نے کیا بیان دیا تھا۔

زخمیوں کا علاج جاری ہے اور طبی ذرائع کے مطابق ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ ان امریکی شہریوں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔ دوسری طرف زخمی حملہ آور بھی ایک ہسپتال میں زیر علاج ہے۔ جاوید کی شہریت افغانستان کی بتائی گئی ہے جبکہ اس کے پاس جرمنی کا ریزڈینس پرمٹ ہے۔

ادھر جرمن حکام نے تصدیق کی ہے کہ ملزم کے گھر پر چھاپہ مارا گیا ہے اور وہاں سے ڈیٹا اسٹوریج ڈوائسز کو ضبط کر لیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ان کا تجزیہ کیا جائے گا، جو اس کیس کی تحقیقات میں مدد فراہم کر سکے گا۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق جرمن پولیس اس کیس کی تحققیات کے سلسلے میں ڈچ حکام کے ساتھ مکمل تعاون کر رہی ہے۔

ع ب / ا ا / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں