ہالینڈ میں کیمیائی منشیات کی تیاری، سالانہ مالیت 19 ارب یورو
25 اگست 2018
یورپی یونین کے رکن ملک ہالینڈ میں گزشتہ برس انیس ارب یورو مالیت کی کیمیائی منشیات تیار کی گئیں۔ یہ بات ڈچ پولیس کی طرف سے بتائی گئی۔ ہالینڈ دنیا بھر میں نشہ آور گولیاں تیار کرنے والے سب سے بڑے ممالک میں شمار ہوتا ہے۔
اشتہار
ہالینڈ کے سب سے بڑے شہر ایمسٹرڈم سے ہفتہ پچیس اگست کو موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق ملکی پولیس نے آج بتایا کہ گزشتہ برس جرمنی کے ہمسایہ اس ملک میں کیمیائی طریقوں اور غیر قدرتی اجزاء سے جو منشیات تیار گئیں، ان کی کل مالیت قریب 19 ارب ڈالر رہی، جو تقریباﹰ 22 ارب امریکی ڈالر کے برابر بنتی ہے۔
ہالینڈ کے وسطی شہر آپیل ڈورن میں ملکی پولیس اکیڈمی کی جاری کردہ اس سالانہ رپورٹ کے مطابق 2017ء میں پورے ملک میں انیس ارب یورو مالیت کی جو کیمیائی منشیات تیار کی گئیں، ان سے ہونے والی آمدنی میں سے ان منشیات کی پیداوار میں شامل ڈچ عناصر کا حصہ تین سے لے کر پانچ ارب یورو تک رہا۔
پولیس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ہالینڈ دنیا بھر میں ’ایکسٹسی‘ اور ’ایمفیٹامینز‘ کہلانے والی انتہائی نشہ آور گولیاں تیارکرنے والے سب سے بڑے ممالک میں سے ایک ہے اور ان منشیات کی بلیک مارکیٹ میں 19 ارب یورو کی سالانہ مالیت محض محتاط اندازے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ان منشیات کی پیداوار کا حقیقی سالانہ حجم اور ان کی مالیت ان اندازوں سے کہیں زیادہ ہو سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ہالینڈ میں غیر قانونی لیبارٹریوں میں تیار کی جانے والی ان منشیات کی پیداوار کے حجم کا بہت زیادہ ہونا اس امر کا بھی نتیجہ ہے کہ مغربی یورپ کے اس ملک میں ایک تو جرائم پیشہ گروہوں کے زیر استعمال آنے والا انفراسٹرکچر بہت اچھا ہے اور دوسرے یہ کہ ہالینڈ میں منشیات کے استعمال کے خلاف سرکاری پالیسی بھی روایتی طور پر بہت نرم رہی ہے۔
ڈچ پولیس کی اس رپورٹ میں اس بات پر تنقید بھی کی گئی ہے کہ ملک میں غیر قانونی منشیات کی تیاری اور منشیات کے استعمال کے خلاف مہم غیر مؤثر ہیں۔ اس کے علاوہ ایسے اقدامات بھی ناکافی ہیں، جن کے خوف سے جرائم پیشہ افراد کو غیر قانونی کیمیائی منشیات کی تیاری سے کامیابی سے روکا جا سکے۔
اس رپورٹ کے اجراء کے بعد ملکی وزیر انصاف فرڈینانڈ گراپرہاؤس نے اس دستاویز کے مندرجات کو بہت بڑا ’دھچکا‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی حکومت غیر قانونی کیمیائی منشیات کی تیاری کے خلاف جنگ کے لیے اور زیادہ مالی وسائل مہیا کرے گی تاکہ اس ’شرمناک صورت حال‘ کا تدارک کیا جا سکے۔
م م / ع س / ڈی پی اے
لاطینی امریکا کے کھلے زخم
کوکین، مافیا، جرائم: لاطینی امریکا منشیات اور اس کے خلاف جاری جنگ سے متاثر ہے۔ جرائم پیشہ گروہ اربوں کما رہے ہیں اور ان کا اثر و رسوخ بھی بہت بڑھ چکا ہے جبکہ معاشرہ تشدد سے ہل کر رہ گیا ہے۔
تصویر: Getty Images
منشیات کے عادی
پولیس حکام ریو ڈی جنیرو میں کریک (کوکین کی ایک قسم) کی عادی ایک حاملہ عورت کو گرفتار کر رہے ہیں۔ امریکا میں وباء کی صورت اختیار کرنے کے بیس برس بعد یہ منشیات برازیل میں بھی بڑے پیمانے پر استعمال کی جاتی ہے۔
تصویر: AP
خدائی شہر میں خدا کے رحم و کرم پر
برازیل کے فلم ساز فرنانڈو ماریلس کی فلم ’’خدائی شہر‘‘ منشیات سے منسلک چھپی ہوئی حقیقتوں سے پردہ اٹھاتی ہے۔ اس فلم میں ریو کی کچی آبادی کا ایک دس سالہ لڑکا شہر کے خطرناک ترین کوکین مافیا کا سربراہ بنتا ہے۔ اس فلم میں حکومتی دوہری پالیسیوں پر سے بھی پردہ اٹھایا گیا ہے۔
تصویر: CineLatino
کوکین اور چائلڈ لیبر
پیرو میں بھی غریب خاندانوں کے بچوں کا بچپن وقت سے پہلے ختم ہو جاتا ہے۔ یہ دس سالہ بچہ بھی کوکا نامی پودوں سے پتے اتارنے کا کام کرتا ہے۔ پیرو کا ایمیزون جنگل گزشتہ کئی برسوں سے کوکین کی پیداوار کے لحاظ سے جنوبی امریکا میں سر فہرست ہے۔ کوکین کا 76 فیصد حصہ پیرو کے ایمیزون جنگل سے آتا ہے۔
تصویر: AP
جنگل میں چھاپے
پیرو کے انسداد منشیات یونٹ کے پولیس اہلکار ایمیزون کے قریبی علاقے میں کوکا پودوں کے ایک کھیت کو تباہ کر رہے ہیں۔ یہاں منشیات کے زیادہ تر کاروبار کی سرپرستی ایک مقامی گوریلا گروپ کرتا ہے۔ پیرو کی یہ مارکسی زیر زمین تحریک اسی کی دہائی سے حکومت مخالف کارروائیاں بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
گوریلا گروپ اور منشیات کا کاروبار
کولمبیا میں منشیات کا زیادہ تر کاروبار فارک باغیوں کے ہاتھ میں ہے۔ بگوٹا حکومت اس وقت باغیوں کے ساتھ امن مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے۔ پورٹو کونکورڈیا میں 25 جنوری 2012ء کے چھاپے کے دوران 17 لیبارٹریاں تباہ کر دی گئی تھیں جبکہ دو ہوائی جہاز، بائیس کشتیاں اور 692 کلو گرام کوکا پیسٹ ضبط کر لی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
سب کا باس ’’ڈان پابلو‘‘
کولمبیا کے کاروباری حضرات اب بھی اپنی مصنوعات کی مشہوری کے لیے ’پابلو ایسکوبار‘ کا نام اور تصاویر استعمال کرتے ہیں۔ ڈرگز کی دنیا میں باس کے نام سے مشہور اس ’’ڈان‘‘ کو پولیس نے 1993 میں قتل کر دیا تھا۔ اس وقت پابلو کے جنازے میں تقریباﹰ بیس ہزار افراد شریک ہوئے تھے اور کولمبیا میں آج بھی اس باس کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
تصویر: RAUL ARBOLEDA/AFP/GettyImages
الچاپو کے بعد نیا کون؟
دو مرتبہ جیل سے فرار ہونے کے بعد جنوری دو ہزار سولہ میں گزمان الچاپو کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔ الچاپو کا شمار بھی دنیا کے اہم ترین اسمگلروں میں ہوتا تھا۔ اس اسمگلر نے ایک انٹرویو کے سلسلے میں امریکی اداکار شین پین کے ساتھ ایک جنگل میں ملاقات کی تھی۔ میکسیکن حکام کو اسی ملاقات کے بعد اس اسمگلر کے ٹھکانے کا پتہ چلا تھا اور اسے گرفتار کر لیا گیا۔
تصویر: Imago
کولمبیا کی کارکردگی
جہاں تک نظر جائے وہاں تک منشیات ہی منشیات۔ کولمبیا کی بندرگاہ پر باقاعدگی سے منشیات قبضے میں لی جاتی ہے لیکن سن 2005ء میں ریکارڈ 3.1 ٹن کوکین قبضے میں لی گئی۔ یہ کولمبیا سے میکسیکو اسمگل کی جا رہی تھی۔
تصویر: Mauricio Duenas/AFP/GettyImages
پوپ فرانسس اور رحم
فروری میں پوپ فرانسس نے اپنے دورہ میکسیکو کے دوران خواتین کی ایک جیل کا دورہ بھی کیا۔ میکسیکو کی 102 جیلوں میں گیارہ ہزار خواتین قید ہیں اور ان میں سے نصف کی عمریں تیس برس سے بھی کم ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر منشیات کے مقدمات میں جیل کاٹ رہی ہیں۔