1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'ہالی اور بالی' اب مل کر خواب بُنیں گے

12 نومبر 2010

دنیا کی دو اہم فلم صنعتوں کی طرف سے مشترکہ فلم سازی بڑھانے اور تجارتی تعاون کو وسعت دینے کے معاہدے کا اعلان کیا گیا ہے۔

تصویر: AP

امریکی ہالی وُڈ اور بھارتی بالی وُڈ دنیا میں سب سے زیادہ فلمیں بنانے والی فلمی صنعتوں میں شمار ہوتے ہیں۔ امریکی موشن پکچرز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ اعلان کے مطابق امریکی شہر لاس اینجلس، جہاں ہالی وُڈ قائم ہے، اور ہندوستانی فلمسازوں کی نمائندگی کرنے والی تنظیموں فلم اینڈ ٹیلی وژن گِلڈ اور فلم فیڈریشین آف انڈیا نے اس معاہدے پر دستخط کئے۔ دستخطوں کی یہ تقریب پیراماؤنٹ پکچرز کے سٹوڈیوز میں منعقد ہوئی۔
بیان میں کہا گیا ہے: ’’دونوں فلمی صنعتیں ہالی وُڈ اور بالی وُڈ فلموں کی تیاری، تقسیم، ٹیکنالوجی، کاپی رائٹس اور کمرشل تعاون کو فروغ دیں گی۔‘‘

بھارتی فلم مائی نیم از خان لاس اینجیلس میں فلمائی گئی تھی

فریقین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ لاس اینجلس میں بھارتی فلموں کی پروڈکش کی حوصلہ افزائی کے لئے ایک مشترکہ فلم کونسل بھی بنائی جائے گی۔ بھارتی وفد میں شریک پروڈیوسر بَوبی بیدی کا اس معاہدے کے حوالے سے کہنا تھا، ’’بھارت ہالی وُڈ کے لئے ہمیشہ ہی کشش کا باعث رہا ہے اور یہ معاہدہ ہمیں اس حوالے سے مزید قریب لے آیا ہے، جس سے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر فلم سازی کے لئے ہمیں ایک دوسرے کے خیالات اور تجربات سے استفادہ کرنے کا موقع ملے گا۔‘‘

لاس اینجلس شہر کے میئر انٹونیو ویلارائگوسا نے اس موقع پر امید ظاہر کی کہ جیسے بھارتی فلمیں ’مائی نیم از خان‘ اور ’کائٹس‘ لاس اینجلس میں فلمائی گئی ہیں، اُسی طرح مزید ہندوستانی فلموں کی بھی وہاں عکس بندی کی جائے گی۔

رواں برس کے دوران بھارتی اور امریکی فلم انڈسٹریز کے درمیان تعاون کے سلسلے میں یہ دوسرا اہم قدم ہے۔ رواں برس مارچ میں دونوں فلمی صنعتوں نے فلموں کی غیر قانونی خرید و فروخت کو روکنے کے لئے مل کر کوشش کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ گزشتہ چند سالوں کے دوران دونوں ممالک کے سٹوڈیوز اور پروڈکشن کمپنیوں کے درمیان کئی مشترکہ پروڈکشنز دیکھنے میں آ چکی ہیں۔ اسی دوران ہالی وُڈ میں بھارتی سرمایہ کاری میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں