ہالی ووڈ: پہلی بار نصف سے زیادہ فلموں میں خواتین کی برتری
12 فروری 2025
ہالی ووڈ میں پہلی مرتبہ گزشتہ برس کے دوران زیادہ تر بڑی فلموں میں خواتین نے مرکزی کردار ادا کیا۔ تاہم ابھی بھی نسلی اقلیتوں کی نمائندگی میں بہت کم بہتری دیکھنے میں آئی ہے اور اس میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔
جب سن 2007 میں پہلی بار اس طرح کی سالانہ درجہ بندی اور اعداد و شمار جمع کرنے شروع کیے گئے تھے، تو اس وقت یہ تناسب محض 20 فیصد تھا اور 2023 میں یہ تناسب 30 فیصد کے قریب تھاتصویر: Jack Hall/PA Media/empics/picture alliance
اشتہار
منگل کے روز جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سن 2024 میں ہالی ووڈ کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی سو فلموں میں سے نصف سے زیادہ میں پہلی بار کسی خاتون نے مرکزی کردار یا پھر شریک سرکردہ مرکزی کردار ادا کیا۔
یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے ایننبرگ انکلوژن انیشیٹو (یو ایس سی) کے مطابق باکس آفس کی ٹاپ 100 فلموں میں سے 54 فیصد میں خواتین اور لڑکیوں کو مرکزی کرداروں کے طور پر پیش کیا گیا۔
یو ایس سی نے جب سن 2007 میں پہلی بار اس طرح کی سالانہ درجہ بندی اور اعداد و شمار جمع کرنے شروع کیے تھے، تو یہ تناسب محض 20 فیصد تھا اور 2023 میں یہ تناسب 30 فیصد کے قریب تھا۔ اس حساب سے گزشتہ برس کے اعداد و شمار اس رجحان میں کافی بہتری کی عکاسی کرتے ہیں۔
اشتہار
باکس آفس پر خواتین کا راج
ایننبرگ انکلوژن انیشیٹو کی بانی اسٹیسی ایل سمتھ نے ایک بیان میں کہا، "یہ پہلی بار ہے، جب ہم کہہ سکتے ہیں کہ صنفی مساوات سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلموں تک پہنچ گیا ہے۔"
ان کا مزید کہنا تھا، "2024 میں ٹاپ پانچ فلموں میں سے تین میں ایک لڑکی یا عورت مرکزی کردار میں تھی۔ سال کی نمبر ایک فلم، ڈزنی کی 'ان سائیڈ آؤٹ 2'، سمیت ٹاپ 10 میں سے پانچ فلمیں اسی طرح کی تھیں۔"
سن 2024 میں خواتین کے مرکزی کردار والی جو دیگر قابل ذکر اہم فلمیں تھیں، اس میں سنتھیا ایریو کی "وِکڈ"، ڈیمی مور اور مارگریٹ کوالی کی "دی سبسٹینس"، اور آنیا ٹیلر- جوائے کی فلم "فیوریوسا: اے میڈ میکس ساگا" شامل ہیں۔
ہالی ووڈ کی فلم 'دی سبسٹنس' میں اداکارہ ڈیمی مور سمیت کئی دیگر معروف اداکاراؤں نے کام کیا ہے اور یہ فلم اب تک کئی ایوارڈز جیت چکی ہےتصویر: picture alliance/Universal Pictures/COLLECTION CHRISTOPHEL
تاہم اسٹوڈیوز کے درمیان اس میں کچھ تفاوت بھی تھا۔ یونیورسل اسٹوڈیوز کی طرف سے ریلیز ہونے والی 66.7 فیصد فلموں میں خواتین اہم کرداروں میں تھیں، لیکن سونی پکچرز انٹرٹینمنٹ کی فلموں میں یہ تناسب 38.5 فیصد تھا۔
اسٹیسی اسمتھ کا کہنا ہے، "ہمیں ہمیشہ سے معلوم ہے کہ خواتین کی لیڈ کرداروں والی فلمیں پیسہ کمائیں گی۔ یہ معاشی بیداری کا نتیجہ نہیں بلکہ وکالت کرنے والے گروپوں اور اسٹوڈیوز میں اسکرین پر مساوات کی ضرورت پر زور دینے والے مختلف حلقوں اور کوششوں کا نتیجہ ہے۔"
سان ڈیاگو اسٹیٹ یونیورسٹی کے سینٹر فار دی اسٹڈی آف ویمن ان ٹیلیویژن اینڈ فلم کی ایک علیحدہ رپورٹ، جو منگل کے روز ہی جاری کی گئی، میں بتایا گیا ہے کہ اہم کرداروں میں خواتین کی تعداد میں اضافے کے باوجود بولنے والے کرداروں میں خواتین کے کرداروں کا تناسب 2024 میں 35 فیصد سے بڑھ کر صرف 37 فیصد ہی رہا۔
یو ایس سی کی رپورٹ میں یہ بھی پایا گیا کہ ہالی ووڈ میں صنفی شمولیت نسلی شمولیت سے مماثلت نہیں رکھتی ہے۔
اس نے پایا کہ سرفہرست 100 فلموں میں سے صرف 25 میں ہی غیر سفید فام افراد مرکزی کردار میں تھے، جبکہ 2023 میں اس اقلیتی طبقے کے 37 اداکار تھے۔ مردم شماری کے مطابق امریکی آبادی کے 41.6 فیصد افراد کا تعلق دیگر رنگ و نسل سے ہے، تاہم کسی بھی اسٹوڈیو میں اس تناسب سے ان کی نمائندگی کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔
یو ایس سی کے مطالعہ کی سرکردہ مصنفہ کیتھرین نیف نے کہا، "گرچہ اس سال کے نتائج خواتین کے لیے متناسب نمائندگی کی جانب ایک تاریخی قدم کی نشاندہی کرتے ہیں، تاہم سیاہ فام نسل کی خواتین کے لیے ابھی بھی بہت کام کرنا باقی ہے۔"
ص ز/ ج ا (اے پی روئٹرز)
بالی ووڈ نے ہالی ووڈ کی کونسی فلموں کی نقل کی؟
بالی ووڈ کے ہدایت کار ہالی ووڈ کی مشہور ترین فلموں کے اکثر بھارتی ورژن ’ری میک‘ کرتے ہیں۔ جہاں ناقدین فلموں کی نقل کی مذمت کرتے ہیں، وہیں شائقین انگریزی زبان کی فلموں کا تازہ ورژن دیکھ کر کافی خوش ہوتے ہیں۔
ہالی ووڈ کی کامیاب ترین انگریزی فلموں کو دیگر ممالک کے فلم سازوں کی جانب سے اپنے مقامی ناظرین کے لیے دوبارہ بنانا کوئی نئی بات نہیں۔ اس کے بدلے میں اسٹوڈیوز فلم کے رائٹس خرید لیتے ہیں۔ لیکن کئی بالی ووڈ ہدایت کار ہالی ووڈ فلموں کی ہو بہو نقل کرتے رہے ہیں۔ اس مرتبہ ٹام ہینکس کی آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ’فاریسٹ گَمپ‘ کا بھارتی ورژن بنایا گیا ہے۔
تصویر: dpa/picture alliance
’لال سنگھ چڈھا‘
عامر خان کی حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم ’لال سنگھ چڈھا‘ Viacom 18 Studios کی پروڈکشن ہے۔ یہ دراصل انگریزی فلم "Forrest Gump" کا آفیشل ری میک ہے، جس کہ تمام تر کاپی رائٹس پیراماؤنٹ پکچرز کے پاس ہیں اور عامر خان نے اسے دوبارہ فلم بند کرنے کے لیے کاپی رائٹس خریدے ہیں۔
کئی دہائیوں تک بھارتی فلم انڈسٹری امریکی فلموں کا مواد بغیر کسی قانونی اجازت کے استعمال کرتی رہی۔ سن 1987 میں ریلیز ہونے والی انگریزی فلم ’ڈرٹی ڈانسنگ‘ بھارتی فلم میکر پوجا بھٹ نے سن 2006 میں ’ہالی ڈے‘ کے نام سے ہندی زبان میں ری میک کی تھی۔ تاہم یہ فلم زیادہ مقبولیت حاصل نہیں کرسکی۔
تصویر: Constantin-film/dpa/picture alliance
’مسز ڈاؤٹ فائر‘
اس فلم میں ایک طلاق یافتہ مرد ایک خاتون کے روپ میں بچوں کی دیکھ بھال کرنے والی پیشہ ور آیا کا کام کرتا ہے تاکہ اس کی سابقہ اہلیا اسے گھر میں کام کرنے کی اجازت دے اور وہ اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزار سکے۔ سن 1993 میں ریلیز ہونے والی اس فلم میں ’مسز ڈاؤٹ فائر‘ کا مرکزی کردار رابن ولیمز نے بخوبی نبھایا تھا۔
تصویر: United Archives/picture alliance
'چاچی 420'
1997ء میں بالی ووڈ نے "مسز ڈاؤٹ فائر" کا ایک ری میک بنایا جس کا نام "چاچی 420" تھا۔ اس فلم میں کمل حسن نے اداکاری اور ہدایت کاری کی تھی۔ یہ فلم، درحقیقت ایک ری میک کا ری میک تھا، کیونکہ بالی ووڈ ورژن تامل زبان کی فلم انڈسٹری کولی ووڈ کی فلم ’اوائی شانمگی‘ پر مبنی تھا۔ "چاچی 420" نے بھارتی باکس آفس پر شاندار کامیابی حاصل کی۔
تصویر: National Film Archive India
'کانٹے'
مجرموں کا ایک گروہ بینک ڈکیتی میں ناکام ہو جاتا ہے — یہ ایک عام کہانی ہے اور فلم سازوں پر اسے نقل کرنے کا الزام نہیں لگایا جا سکتا۔ سن 2002 میں ریلیز کی گئی بھارتی فلم ’کانٹے‘ میں کوینٹن ٹرانٹینو کی امریکی فلم ’’ریزروائر ڈاگس‘‘ کو ایک مثال کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔ اس فلم کی کاسٹ میں عالمی شہرت یافتہ بالی ووڈ اسٹار امیتابھ بچن بھی شامل تھے۔
تصویر: White Feather Films/Film Club LdT.
'سپرمین'
بعض اوقات بالی ووڈ کی ری میک فلمیں اتنی زیادہ کاپی کی گئی ہوتی ہیں کہ وہ مزاحیہ لگتی ہیں۔ سن 1987 میں، ہدایت کار بی گپتا کے پاس "سپرمین" کے ری میک کے لیے ناکافی وسائل تھے، اس لیے انہوں نے اصل فلم سے تمام اقتباسات نقل کیے اور انہیں اپنی فلم میں شامل کردیے۔ کم از کم، مرکزی کردار کے لیے بھارتی فلم اسٹار دھرمیندر کو کاسٹ کیا گیا۔ لیکن اصل مین آف اسٹیل امریکی اداکار کرسٹوفر ریو ہی رہے۔
تصویر: dpa/picture alliance
’ہری پتر‘
ہری پتر کا نام تو جادوگر لڑکے کے ایک معروف کردار ’ہیری پوٹر‘ سے ملتا جلتا ہے اور پوسٹر میں دکھائی گئی حویلی ہاگ وارٹس کے طلسماتی اسکول جیسی لگتی ہے۔ اسی لیے امریکی فلم اسٹوڈیو وارنر براز نے بالی ووڈ کے خلاف کیس کر دیا لیکن وہ عدالت میں مقدمہ ہار گئے کیونکہ یہ فلم ہیری پوٹر کی فلم کا ری میک نہیں ہے۔
تصویر: Mirchi Movies
’ہوم الون‘
سن 1990 میں ریلیز ہونے والی فیملی کامیڈی فلم ’ہوم الون‘ میں مکاؤلی کلکن نے کِیون نامی ایک ایسے بچے کا کاردار ادا کیا، جو کرسمس کی تعطیلات میں گھر پر اکیلا رہ جاتا ہے۔ اکیلے گھر میں اسے دو چوروں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بالی ووڈ نے اس فلم کو اٹھارہ سال بعد کاپی کیا تھا۔
تصویر: United Archives/picture alliance
’دی گاڈ فادر‘
مارلن برینڈو نے اس فلم میں گاڈ فادر کے مشہور کردار میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ اس فلم کے کئی سیکوئلز اور ری میک بھی بنائے گئے۔ بالی ووڈ نے اس فلم کا ری میک بنانے میں تین دہائیوں سے زیادہ عرصہ لگا دیا۔
تصویر: picture-alliance
’سرکار‘
بھارتی سپر اسٹار امیتابھ بچن نے سن 2005 میں ہندی فلم ’سرکار‘ میں ’گاڈ فادر‘ کا کردار نبھایا تھا۔ اس فلم میں ان کے بیٹے ابھیشیک بچن اور اداکارہ کترینا کیف سمیت کئی دیگر کامیاب بھارتی اداکاروں نے کام کیا تھا۔