1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہالی وُڈ کی نئی سپر ہٹ فلم اِیول ڈَیڈ

8 اپریل 2013

بُھوتوں اور ناپید ہو جانے والے عظیم اُلجثہ جانوروں ڈائنوسارز کی خون آشامیوں پر مبنی نئی فلم ایول ڈیڈ نے ریلیز کے بعد اسی ویک اینڈ پر 26 ملین ڈالر کما کر باکس آفس چارٹ پر پہلی پوزیشن حاصل کر لی ہے۔

تصویر: Fotolia/GrafiStart

گزشتہ ہفتے کے دوران ریلیز کے بعد ایول ڈیڈ (Evil Dead) نامی فلم کو کارٹون کرداروں پر مشتمل فلم دی کرُوڈز (The Croods) کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا رہا۔ ایول ڈیڈ کے 26 ملین ڈالر کے مقابلے میں دی کرُوڈز کی آمدن 21 ملین ڈالر سے زائد بتائی گئی ہے۔ باکس آفس چارٹ پر دی کرُوڈز کو دوسری پوزیشن حاصل رہی۔ دوسری پوزیشن پر ایک اور فلم G.I. Joe: Retaliation بھی ہے۔ تیسرے مقام پر اسٹیون اسپیلبرگ کی شہرہٴ آفاق فلم دی جُوریسک پارک کا تھری ڈی ری میک رہا۔

ایول ڈیڈ سیریز (فرنچائز) کی پہلی فلم سن 1981 میں ریلیز ہوئی تھیتصویر: Kinowelt/Arthaus

ایول ڈیڈ (Evil Dead) نامی فلم کو سونی کے ادارے ٹرائی اسٹار پکچرز نے ریلیز کیا ہے۔ باکس آفس پر دیگر ملکوں کی اکیس مارکیٹوں سے حاصل ہونے والی آمدن کے بعد اس کا باکس آفس گراس 30 ملین ڈالر سے زائد ہو گیا ہے جبکہ یہ فلم صرف 17 ملین ڈالر کی ’معمولی‘ لاگت سے بنائی گئی تھی۔ یہ ایول ڈیڈ فلم سیریز کی چوتھی فلم ہے۔

ایول ڈیڈ سیریز (فرنچائز) کی پہلی فلم سن 1981 میں ریلیز ہوئی تھی۔ چھ سال بعد اس سلسلے کی دوسری فلم سن 1987 میں نمائش کے لیے پیش کی گئی تھی۔ دونوں فلموں کے بعد تیسری فلم پانچ سال بعد سن 1992 میں دی آرمی آف ڈارک نیس (The Army of Darkness) کے نام سے پیش کی گئی تھی۔ ان تینوں فلموں کے مصنف اور ہدایتکار سیم ریامی (Sam Riami) تھے۔ ان تینوں فلموں کی شاندار اور کامیاب تخلیق کے بعد سیم ریامی ڈراؤنی یا Horror فلم پروڈکشنز میں لیجنڈ کا درجہ اختیار کر گئے تھے۔

ایول ڈیڈ (Evil Dead) نامی فلم کو سونی کے ادارے ٹرائی اسٹار پکچرز نے ریلیز کیا ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

اکیس برسوں کے بعد ایول ڈیڈ سیریز کی چوتھی فلم کو ریلیز کیا گیا ہے۔ یہ اصل میں پہلی فلم کا ری میک ہے۔ اس کے پروڈیوسروں میں سیم ریامی شامل ہیں لیکن وہ ہدیتکار نہیں ہیں۔ چوتھی فلم کے ہدایت کار لاطینی امریکی ملک یوروگوائے سے تعلق رکھنے والے فیدے الواریز (Fede Alvarez) ہیں۔ اس فلم کی تشہیر میں بھی کہا گیا ہے کہ یہ اب تک بنائی جانے والی سب سے زیادہ ڈراؤنی فلم ہے لہٰذا شائقین خبردار رہیں۔

نئی فلم میں دوستوں کے ایک گروپ کی گھنے جنگل سے گزرتے ہوئے بھوتوں کی چنگل میں پھنسنے کے بعد بچ نکلنے کی جدوجہد کو پیش کیا گیا ہے۔ بظاہر یہ اسی پرانی فلم کا ری میک ہے لیکن اس میں کردار سازی اور دوسرے صوتی اور بصری اثرات کا انداز خاصا مختلف ہے۔ ہدایتکار فیدے الواریز کا کہنا ہے کہ تیس برس پرانی فلم کے اسکرپٹ کے لیے نئے لوگ ہیں لیکن کچھ ایسے ایفیکٹس شامل کیے گئے ہیں جو اِس کو اِس سیریز کی نئی فلم کا درجہ دیتے ہیں۔

ہالی وُڈ کی فلمی صنعت کے لیے گزشتہ سال مالی اعتبار سے بہت کامیاب قرار دیا گیا تھا۔ اس وجہ سے رواں برس کو ایک چیلنج سال کا درجہ حاصل ہے۔ ماہرین اور ناقدین کے مطابق گزشتہ برس کی طرح ابھی تک مناسب اور عمدہ کردار نگاری اور کہانی والی فیملی فلمیں ریلیز نہیں ہوئی ہیں جبکہ مار دھاڑ والی فلمیں دھڑا دھڑ سامنے لائی جا رہی ہیں۔ ایک تجزیہ کار پال ڈیرگارابیدین (Paul Dergarabedian) کا کہنا ہے کہ ابھی تک ہالی وُڈ کے گرمائی سیزن کی شروعات نہیں ہوئی ہے اور اس میں بہتر فلموں کی ریلیز متوقع ہے۔

(ah/mm(AP

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں