ہاں میں اُن سے ملوں گا، ٹرمپ
2 جون 2018![](https://static.dw.com/image/44048805_800.webp)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ تصدیق شمالی کوریائی مذاکرات کار اور کم جونگ ان کے معتمد خاص کم یونگ چول سے وائٹ وہاؤس میں ملاقات کے بعد کی۔ ٹرمپ کے بقول، ’’میرے خیال میں ہمارے درمیان تعلقات قائم ہو جائیں گے اور اس کا آغاز بارہ جون سے ہو گا۔‘‘ ٹرمپ اور کم جونگ ان کے مابین یہ ملاقات بارہ جون کو سنگاپور میں طے ہے۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ شمالی کوریا جوہری ہتھیار ختم کرنے پر تیار ہے۔
امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس کے مطابق دونوں رہنما جنوبی کوریا میں امریکی دستوں کی موجودگی کے موضوع پر بات چیت نہیں کریں گے، ’’سنگاپور میں بات چیت کا موضوع ابھی طے نہیں ہوا ہے۔‘‘ جنوبی کوریا میں تقریباً ساڑھے اٹھائیس ہزار امریکی فوجی موجود ہیں۔
کم یونگ چول سے ملاقات کے تناظر میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کا آگے نہ بڑھنا ایک غلطی ہو گی۔ توقع تھی کہ چول اور ٹرمپ مختصر بات چیت کریں گے تاہم یہ ملاقات تقریباً ایک گھنٹے جاری رہی۔ ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا ،’’میرے خیال میں آخر میں ایک بہتر نتیجہ سامنے آئے گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس موقع پر شمالی کوریا پر شدید دباؤ نہیں ڈال سکتے، ’’میں اس دن کا انتظار کر رہا ہوں، جب شمالی کوریا پر سے تمام پابندیاں اٹھا لی جائیں گی۔‘‘
دوسری جانب جاپان نے شمالی کوریا کے معاملے میں جلدی کرنے سے خبردار کیا ہے۔جاپانی وزیر دفاع اتسونوری انودیرا کے بقول، ’’ماضی میں شمالی کوریا کے رویے کو دیکھتے ہوئے یہ ضروری نہیں کہ صرف مذاکرات کی حامی بھرنے پر اس کمیونسٹ ریاست کو نواز دیا جائے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ سفارتی کوششوں کے ساتھ ساتھ اس ملک پر دباؤ بھی برقرار رکھا جائے۔