ہتھیاروں پر دنیا کے اخراجات، تاریخ کی بلند ترین سطح پر
25 اپریل 2022
امریکا اور چین نے سال 2021ء کے دوران دنیا بھر میں سب سے زیادہ اپنی فوج پر خرچ کیا۔ سپری کی نئی رپورٹ کے مطابق ان دو ممالک نے دنیا کے مجموعی دفاعی بجٹ کا 52 فیصد اپنے دفاع پر خرچ کیا۔
اشتہار
دنیا بھر میں ہتھیاروں کی خرید وفروخت پر نظر رکھنے والے سویڈش ادارے ''اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ‘‘ یا سپری کے مطابق روس نے بھی یوکرین پر حملہ کرنے سے قبل اپنے دفاعی اخراجات میں کافی اضافہ کر دیا تھا۔
دفاع پر تاریخ کے بلند ترین اخراجات
سپری کی طرف سے آج پیر 25 اپریل کو جاری کردہ نئی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس یعنی 2021ء کے دوران عالمی سطح پر ملٹری اخراجات دو ٹریلین ڈالرز کی حد عبور کر گئے۔
عالمی سطح پر ہتھیاروں کی خرید و فروخت پر نظر رکھنے والے اس سویڈش تھنک ٹینک کے مطابق سال 2021ء کے دوران عالمی سطح پر ملٹی اخراجات 2.113 ٹریلین ڈالرز ریکارڈ کیے گئے۔ یہ سال 2020ء کے مقابلے میں 0.7 فیصد زائد جبکہ سال 2012ء کے مقابلے میں 12 فیصد زائد ہیں۔
اس طرح یہ ساتواں مسلسل سال ہے کہ عالمی سطح پر فوجی اخراجات مسلسل بڑھ رہے ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کورونا کی وبا کے باوجود بھی فوجی اخراجات میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔
سپری کے ملٹری ایکسپینڈیچرز اینڈ آرمز پروڈکشن پروگرام سے منسلک سینیئر ریسرچر ڈیگو لوپیز ڈا سلوا کے مطابق، ''کووڈ انیس کی وبا کے اثرات کے باوجود بھی دنیا کے ملٹری اخراجات ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گئے۔‘‘
امریکا اور چین فوج پر سب سے زیادہ خرچ کرنے والے ممالک
سال 2021ء کے دوران دنیا بھر میں سب سے زیادہ ملٹری اخراجات کرنے والے ممالک بالترتیب امریکا، چین، بھارت، برطانیہ اور روس رہے۔ ان پانچ ممالک نے دنیا بھر کے مجموعی ملٹری اخراجات کا 62 فیصد خرچ کیا۔
جبکہ صرف امریکا اور چین نے عالمی ملٹری اخراجات کا 52 فیصد خرچ کیا۔ یہ مسلسل 27واں سال ہے کہ چین کے دفاعی اخراجات بڑھ رہے ہیں اور گزشتہ برس یہ اخراجات 293 بلین ڈالرز رہے۔ روسی دفاعی اخراجات میں سال 2021ء میں مسلسل تیسرے برس اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
دنیا میں سب سے زیادہ اسلحہ خریدنے والے ممالک
سویڈش تحقیقی ادارے ’سپری‘کی تازہ رپورٹ کے مطابق سن 2002 کے مقابلے میں سن 2018 میں ہتھیاروں کی صنعت میں 47 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ پانچ برسوں کے دوران سعودی عرب نے سب سے زیادہ اسلحہ خریدنے میں بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
1۔ سعودی عرب
سعودی عرب نے سب سے زیادہ عسکری ساز و سامان خرید کر بھارت سے اس حوالے سے پہلی پوزیشن چھین لی۔ سپری کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران فروخت ہونے والا 12 فیصد اسلحہ سعودی عرب نے خریدا۔ 68 فیصد سعودی اسلحہ امریکا سے خریدا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/ H. Jamali
2۔ بھارت
عالمی سطح پر فروخت کردہ اسلحے کا 9.5 فیصد بھارت نے خریدا اور یوں اس فہرست میں وہ دوسرے نمبر پر رہا۔ سپری کے مطابق بھارت اس دوران اپنا 58 فیصد اسلحہ روس، 15 فیصد اسرائیل اور 12 فیصد اسلحہ امریکا سے درآمد کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/epa
3۔ مصر
مصر حالیہ برسوں میں پہلی مرتبہ اسلحہ خریدنے والے ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہوا۔ مصر کی جانب سے سن 2014 اور 2018ء کے درمیان خریدے گئے اسلحے کی شرح مجموعی عالمی تجارت کا تیرہ فیصد بنتی ہے۔ اس سے پہلے کے پانچ برسوں میں یہ شرح محض 1.8 فیصد تھی۔ مصر نے اپنا 37 فیصد اسلحہ فرانس سے خریدا۔
تصویر: Reuters/Amir Cohen
4۔ آسٹریلیا
مذکورہ عرصے میں اس مرتبہ فہرست میں آسٹریلیا کا نمبر چوتھا رہا اور اس کے خریدے گئے بھاری ہتھیاروں کی شرح عالمی تجارت کا 4.6 فیصد رہی۔ آسٹریلیا نے 60 فیصد اسلحہ امریکا سے درآمد کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Nearmy
5۔ الجزائر
شمالی افریقی ملک الجزائر کا نمبر پانچواں رہا جس کے خریدے گئے بھاری ہتھیار مجموعی عالمی تجارت کا 4.4 فیصد بنتے ہیں۔ اس عرصے میں الجزائر نے ان ہتھیاروں کی اکثریت روس سے درآمد کی۔
تصویر: picture-alliance/AP
6۔ چین
چین ایسا واحد ملک ہے جو اسلحے کی درآمد اور برآمد کے ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہے۔ سن 2014 اور 2018ء کے درمیان چین اسلحہ برآمد کرنے والا پانچواں بڑا ملک لیکن بھاری اسلحہ خریدنے والا دنیا کا چھٹا بڑا ملک بھی رہا۔ کُل عالمی تجارت میں سے 4.2 فیصد اسلحہ چین نے خریدا۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua/Pang Xinglei
7۔ متحدہ عرب امارات
متحدہ عرب امارات بھی سعودی قیادت میں یمن کے خلاف جنگ میں شامل ہے۔ سپری کے مطابق مذکورہ عرصے کے دوران متحدہ عرب امارات نے بھاری اسلحے کی مجموعی عالمی تجارت میں سے 3.7 فیصد اسلحہ خریدا جس میں سے 64 فیصد امریکی اسلحہ تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Emirates News Agency
8۔ عراق
امریکی اور اتحادیوں کے حملے کے بعد سے عراق بدستور عدم استحکام کا شکار ہے۔ عالمی برادری کے تعاون سے عراقی حکومت ملک میں اپنی عملداری قائم کرنے کی کوششوں میں ہے۔ سپری کے مطابق عراق بھاری اسلحہ خریدنے والے آٹھواں بڑا ملک ہے اور بھاری اسلحے کی خریداری میں عراق کا حصہ 3.7 فیصد بنتا ہے۔
تصویر: Reuters
9۔ جنوبی کوریا
سپری کی تازہ فہرست میں جنوبی کوریا سب سے زیادہ ہتھیار خریدنے والا دنیا کا نواں بڑا ملک رہا۔ اسلحے کی مجموعی عالمی تجارت میں سے 3.1 فیصد اسلحہ جنوبی کوریا نے خریدا۔ پانچ برسوں کے دوران 47 فیصد امریکی اور 39 فیصد جرمن اسلحہ خریدا گیا۔
تصویر: Reuters/U.S. Department of Defense/Missile Defense Agency
10۔ ویت نام
بھاری اسلحہ خریدنے والے ممالک کی فہرست میں ویت نام دسویں نمبر پر رہا۔ سپری کے مطابق اسلحے کی عالمی تجارت میں سے 2.9 فیصد حصہ ویت نام کا رہا۔
پاکستان گزشتہ درجہ بندی میں عالمی سطح پر فروخت کردہ 3.2 فیصد اسلحہ خرید کر نویں نمبر پر تھا۔ تاہم تازہ درجہ بندی میں پاکستان نے جتنا بھاری اسلحہ خریدا وہ اسلحے کی کُل عالمی تجارت کا 2.7 فیصد بنتا ہے۔ پاکستان نے اپنے لیے 70 فیصد اسلحہ چین، 8.9 فیصد امریکا اور 6 فیصد اسلحہ روس سے خریدا۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem
11 تصاویر1 | 11
امریکا نے 2021ء کے دوران دنیا کے کسی بھی اور ملک کی نسبت کہیں زیادہ رقم اپنی ملٹری پر خرچ کی حالانکہ اس سے ایک برس قبل کے مقابلے میں یہ اخراجات نسبتاﹰ کم تھے۔ سپری کے مطابق اس کمی کی وجہ امریکا کی طرف سے ریسرچ اور ڈیویلپمنٹ پر نسبتاﹰ کم اخراجات کی بدولت ہے، تاہم امریکا جدید ترین ہتھیاروں کی ٹیکنالوجی کے حصول پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔
بھارت دنیا کا تیسرا سب سے زیادہ ملٹری اخراجات کرنے والا ملک
بھارت نے سال 2021ء کے دوران اپنی ملٹری پر 76.6 بلین ڈالرز خرچ کیے اور یوں یہ دنیا کا تیسرا سب سے زیادہ دفاعی اخراجات کرنے والا ملک رہا۔ بھارتی ملٹری اخراجات سال 2020ء کے مقابلے میں 0.9 فیصد زائد تھے جبکہ سال 2012ء کے مقابلے میں 33 فیصد زائد ہیں۔
درہ آدم خیل میں اسلحہ سازی کی صنعت
درہ آدم خیل میں یورپی، امریکی اور روسی ساختہ اسلحے کی قریب ہو بہو نقل تیار کی جاتی ہے جو قیمت میں اصل کے مقابلے میں انتہائی کم ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے لوگ انہیں خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
تصویر: DW/F. Khan
ایک سینیئر کاریگر اپنے شاگردوں سمیت ہاتھ سے اسلحہ سازی میں مصروف ہے۔ مقامی لوگ ایسے ہی بے قاعدہ اساتذہ سے یہ اسلحہ سازی کا ہنر سیکھتے ہیں۔
تصویر: DW/F. Khan
چینی ساختہ پستول کی نقل کو انتہائی صفائی سے بنایا جاتا ہے اور یہ کام بھی دستی کیا جاتا ہے۔ یہ پستول پاکستان بھر میں شہرت رکھتا ہے۔
تصویر: DW/F. Khan
بے روزگاری میں اضافے کی وجہ سے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان بھی باپ دادا کے اس ہنر کو آگے بڑھانے میں مصروف ہیں لیکن وہ حکومت کی سرپرستی سے محروم ہیں۔
تصویر: DW/F. Khan
درہ آدم خیل کے بعض کاریگروں کا کام ملک بھر میں مشہور ہے اور انہیں ملک بھر سے ہاتھ سے بنائے گئے اسلحے کے آڈرز بھی ملتے ہیں۔
تصویر: DW/F. Khan
درہ آدم خیل میں اسلحہ سازی کے لیے کوئی جدید مشینری دستیاب نہیں بلکہ یہاں عام اور پرانی مشینری استعمال کی جاتی ہے
تصویر: DW/F. Khan
کئی ہمسایہ ممالک درہ آدم خیل میں تیار کردہ اسلحے کو ’ہنٹنگ اور شوٹنگ‘ کے مقصد کے لیے خریدنے میں دلچسپی لیتے ہیں۔ تاہم قانوی مسائل کی وجہ سے وہ اسے خرید نہیں سکتے۔
تصویر: DW/F. Khan
سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ’ہنٹنگ اینڈ شوٹنگ‘ کے حوالے درہ آدم خیل میں تیار کیے گئے اسلحے کی نمائش کا انتظام کرتی ہے تاکہ اس کے لیے بین الااقوامی منڈی میں مارکیٹ پیدا کی جا سکے۔
تصویر: DW/F. Khan
پستولوں اور بندوقوں کے ساتھ ساتھ درہ آدم خیل میں اس اسلحے کے لیے کارتوس اور گولیاں بھی دستیاب ہوتی ہیں جس میں زیادہ تر مقامی طور پر تیار کی جاتی ہیں۔
تصویر: DW/F. Khan
اس مارکیٹ میں پستولوں کے علاوہ آٹومیٹک اسلحہ بھی تیار کیا جاتا ہے۔ مقامی کاریگروں کا دعویٰ یہ بھی ہے کہ درہ آدم خیل میں تیار ہونے والا آٹومیٹک اسلحہ کسی بھی غیر ملکی اسلحے کا مقابلہ کرسکتا ہے۔
تصویر: DW/F. Khan
اس اسلحہ مارکیٹ میں اسلحہ سازی کے ساتھ اسلحے کی حفاظت کے لیے چمڑے کے کورز بھی تیار کیے جاتے ہیں۔ اس صنعت سے بھی سینکڑوں لوگ وابستہ ہیں۔
تصویر: DW/F. Khan
درہ آدم خیل میں مقامی طور پر تیار کیے گئے اسلحے پر واضح طور پر’میڈ ان چائنا‘ .کندہ ہے۔