1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہتھیاروں کے ایکسپورٹرز: ٹاپ فائیو میں چین شامل

18 مارچ 2013

بین الاقوامی سطح پر اسلحہ سازی اور اس کی ایکسپورٹ پر نگاہ رکھنے والے بین الاقوامی ادارے سِپری نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ ہتھیاروں کی فروخت میں چین نے برطانیہ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

تصویر: Getty Images

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (SIPRI) نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ چین دنیا بھر میں اسلحے کی فروخت میں اب پانچواں بڑا ایکسپورٹر بن گیا ہے۔ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد ہتھیاروں کی برآمد میں یہ چین کی سب سے بڑی اور اعلیٰ رینکنگ ہے۔ چین سے ہتھیاروں کی امپورٹ میں پاکستان کا نام سرفہرست ہے۔ اس طرح چین سے ایکسپورٹ ہونے والے 55 فیصد اسلحے کا خریدار کمزور معیشت والا جنوبی ایشیائی ملک پاکستان ہے۔

چین نے جدید ہتھیار تیار کرنے کو ترجیح دے رکھی ہے۔تصویر: AP

بین الاقوامی ادارے سِپری کے مطابق سن 2008 سے لے کر سن 2012 تک چین کی جانب سے مختلف ملکوں کو ہتھیار ایکسپورٹ کرنے کے حجم میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ اس پانچ سالہ عرصے کے دوران بیجنگ حکومت کے اسلحے کی برآمدات میں اضافہ 162 فیصد بیان کیا گیا ہے۔ ہتھیاروں کی فروخت کی عالمی درجہ بندی پر امریکا اور روس کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ ساری دینا میں چین کا ہتھیار برآمد کرنے کا یہ حجم ہتھیاروں کی عالمی فروخت میں دو سے پانچ فیصد کے درمیان بنتا ہے۔ عالمی سطح پر امریکا 30 فیصد اور روس 26 فیصد کے ساتھ ٹاپ پوزیشنوں پر براجمان ہیں۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے شعبے آرمز ٹرانسفر پروگرام کے ڈائریکٹر پال ہولٹام (Paul Holtom) کا رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہنا ہے کہ چین بین الاقوامی سطح پر ہتھیاروں کی فروخت میں ایک بڑے تاجر ملک کے طور پر اُبھرا ہے اور اس سے ہتھیار خریدنے والے ملکوں کی تعداد میں بھی بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ سِپری کے مطابق ہتھیاروں کی فروخت کرنے والے ملکوں کے ٹاپ فائیو میں چین پہلی بار جگہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔ پہلے یہ مقام برطانیہ کے پاس تھا۔

چین سے ہتھیاروں کی امپورٹ میں پاکستان کا نام سرفہرست ہےتصویر: AP

چین اس وقت دنیا کی دوسری بڑی اقتصادیات کا حامل ملک ہے۔ چینی معیشت میں جُوں جُوں افزائش ہو رہی ہے تُوں تُوں یہ ملک دنیا میں عسکری چھاپ کا خواہشمند ہوتا جا رہا ہے۔ بیجنگ حکومت ہر سال اپنے سالانہ بجٹ میں جدید ہتھیار سازی کے لیے کثیر سرمایہ مختص کرنے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔ جدید ہتھیار سازی کو وسعت دینے کا سلسلہ بھی دیکھا جا رہا ہے اور اب چین نے جنگی طیاروں سے لے کر طیارہ بردار بحری جہازوں کے ساتھ ساتھ ڈرونز کو تیار کرنے کو ترجیح دے رکھی ہے۔

چین کے جنوبی ساحلی صوبے گوانگ ڈونگ میں واقع شہر ژُوہائی (Zhuhai) میں گزشتہ برس نومبر کے مہینے میں ہونے والے بین الاقوامی ایئر شو کے دوران چین نے حملہ آور ہیلی کاپٹرز، بغیر انسان کے اڑنے والی ہوائی جہازوں کے علاوہ ایئر ڈیفنس آلات کی پہلی بار عام نمائش کی گئی تھی۔ اس وقت چین سے اسلحہ خریدنے والے ملکوں میں پاکستان کے علاوہ میانمار، بنگلہ دیش اور الجزائر کے نام آتے ہیں۔ چین سے اسلحے کے خریداروں میں مراکش اور وینزویلا بھی شامل ہیں۔ یہ دونوں ملک چینی بحری فریگیٹ اور بکتربند گاڑیاں خریدنے کے آرڈرز دے چکے ہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ چین کی جانب سے ہتھیاروں کی فروخت کے بارے میں کسی بھی قسم کے اعداد و شمار جاری نہیں کیے جاتے۔ سِپری کی رپورٹ کے مطابق ہتھیاروں کی فروخت میں پہلی دو پوزیشنوں پر امریکا اور روس ہیں۔ تیسرے مقام پر فرانس اور چوتھے پر جرمنی ہے۔

(ah/at(Reuters

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں