ہجرت کے ليے زير استعمال راستے، ٹوٹے خواب اور بے بسی کے عکاس
عاصم سلیم
2 مئی 2017
پناہ کی غرض سے يورپ پہنچنے کی کوششوں کے دوران سن 2016 ميں پانچ ہزار سے زائد جبکہ سن 2015 ميں ساڑھے تين ہزار سے زيادہ افراد ہلاک يا لاپتہ ہو گئے تھے۔
اشتہار
سياسی پناہ کے ليے يورپی براعظم تک سفر کے دوران پچھلے برس کُل 5,096 تارکين وطن ہلاک يا لاپتہ ہوئے جبکہ اس سے ایک سال قبل یعنی 2015ء میں يہ تعداد 3,771 رہی تھی۔
سن 2016 ميں سب سے خونريز راستہ وسطی بحيرہ روم سے گزرنے والا سمندری روٹ ثابت ہوا۔ جنوری سے لے کر دسمبر تک 181,436 تارکين وطن سياسی پناہ کی غرض سے اسی راستے سے گزر کر يورپی براعظم پہنچے تاہم اس دوران 4,578 مہاجرين بحيرہ روم کی بے رحم موجوں کی نذر ہو گئے۔ گزشتہ برس مئی کا مہينہ سب سے خونريز ثابت ہوا، جب ايک ہی ماہ ميں ہلاکتوں کی تعداد گيارہ سو سے تجاوز کر گئی تھی۔ تجزيہ کاروں کے مطابق موسم گرما کی آمد کے ساتھ ہی ليبيا سے مہاجرين کی يورپ روانگی کے سلسلے ميں تيزی آ جاتی ہے اور يہی وجہ ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد ميں بھی عموماً اضافہ نوٹ کيا جاتا ہے۔
سن 2015 کے اعداد و شمار کا جائزہ ليا جائے، تو اُس برس مجموعی طور پر 153,846 مہاجرين وسطی بحيرہ روم کے راستے اٹلی اور اس کے متصل علاقوں تک پہنچنے جبکہ اس دوران ہلاک يا لاپتہ ہونے والوں کی تعداد 2,913 رہی۔
سن 2015 ميں مہاجرين کا بحران اپنے عروج پر تھا۔ اس سال مشرقی بحيرہ روم والا راستہ بہت زيادہ استعمال ہوا اور مجموعی طور پر اس راستے 856,732 مہاجرين پناہ کی غرض سے يورپ پہنچے۔ سفر کے دوران ہلاک يا لاپتہ ہو جانے والوں کی تعداد قريب آٹھ سو تھی۔ بعد ازاں يورپی يونين اور ترکی کے مابين معاہدے کے نتيجے ميں سن 2016 ميں یہ روٹ مقابلتاً بہت کم استعمال ہوا اور کُل 173,447 تارکين وطن اس راستے سے يورپ تک پہنچے۔ پچھلے سال مشرقی بحيرہ روم والے روٹ پر ہلاکتوں کی تعداد 441 تھی۔جبکہ مغربی بحيرہ روم سے گزرنے والے روٹ پر گزشتہ برس 77 اور اس سے پچھلے سال قريب ساٹھ افراد لاپتہ يا ہلاک ہوئے۔
کون سا سمندر کب کتنے مہاجرین نگل گیا
پناہ کی تلاش ميں سب کچھ داؤ پر لگا دينے والے اکثر منزل پر پہنچنے سے قبل ہی اس دنيا کو خيرباد کہہ ديتے ہيں۔ پچھلے چند برسوں کے دوران کتنے مہاجرين ہلاک ہوئے، کہاں ہلاک ہوئے اور ان کا تعلق کہاں سے تھا، جانيے اس گيلری ميں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/T. Markou
بحيرہ روم ’مہاجرين کا قبرستان‘
سال رواں ميں دنيا کے مختلف حصوں ميں لاپتہ يا ہلاک ہو جانے والے مہاجرين کی تعداد 1,319 ہے۔ سب سے زيادہ ہلاکتيں بحيرہ روم ميں ہوئيں، جہاں وسط اپريل تک 798 افراد يا تو ہلاک ہو چکے ہيں يا تاحال لاپتہ ہيں۔ پناہ کی تلاش ميں افريقہ يا ديگر خطوں سے براستہ بحيرہ روم يورپ پہنچنے کی کوششوں کے دوران جنوری ميں 257، فروری ميں 231، مارچ ميں 304 اور اپريل ميں اب تک چھ افراد ہلاک يا لاپتہ ہو چکے ہيں۔
تصویر: Getty Images/M. Bicanski
سينکڑوں نامعلوم شناخت والے لاپتہ يا ہلاک
سال رواں ميں جنوری سے لے کر اپريل تک دنيا بھر ميں 496 ايسے افراد ہلاک يا لاپتہ ہو چکے ہيں جن کی شناخت واضح نہيں۔ اسی عرصے کے دوران ہلاک يا لاپتہ ہونے والے 191 افراد کا تعلق ايک سے زيادہ ملک يا خطے سے تھا۔ زیریں صحارا افريقہ کے 149، قرن افريقی خطے کے ملکوں کے 241، لاطينی امريکی خطے کے 172، جنوب مشرقی ايشيا کے 44، مشرق وسطیٰ و جنوبی ايشيا کے پچيس افراد اس سال گمشدہ يا ہلاک ہو چکے ہيں۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/E. Morenatti
سن 2016 ميں تقریبا آٹھ ہزار مہاجرين ہلاک يا لاپتہ
سن 2016 ميں عالمی سطح پر لاپتہ يا ہلاک ہونے والے مہاجرين کی مجموعی تعداد 7,872 رہی۔ پچھلے سال بھی سب سے زيادہ ہلاکتيں يا گمشدگياں بحيرہ روم ميں ہوئيں اور متاثرين کی مجموعی تعداد 5,098 رہی۔ سن 2016 کے دوران شمالی افريقہ کے سمندروں ميں 1,380 افراد، امريکا اور ميکسيکو کی سرحد پر 402 افراد، جنوب مشرقی ايشيا ميں 181 جب کہ يورپ ميں 61 مہاجرين ہلاک يا لاپتہ ہوئے۔
پچھلے سال بھی افريقی خطہ سب سے زيادہ متاثر
پچھلے سال افريقہ کے 2,815 مہاجرين ہلاک يا لاپتہ ہوئے۔ اسی عرصے کے دوران ہلاک يا لاپتہ ہونے والے ايک سے زائد ملک کی شہريت کے حامل مہاجرين کی تعداد 3,183 رہی۔ مشرق وسطیٰ اور جنوبی ايشيائی خطے کے 544، جنوب مشرقی ايشيا کے 181 جبکہ لاطينی امريکا و کيريبيئن کے 675 مہاجرين سن 2016 ميں لقمہ اجل بنے۔ پچھلے سال بغير شہريت والے 474 مہاجرين بھی لاپتہ يا ہلاک ہوئے۔
تصویر: Reuters/G. Moutafis
جنوب مشرقی ايشيا بھی متاثر
پناہ کے سفر ميں اپنی منزل پر پہنچنے سے قبل ہی زندگی کو خيرباد کہہ دينے والوں کی تعداد سن 2015 ميں 6,117 رہی۔ اُس سال بھی سب سے زيادہ 3,784 ہلاکتيں بحيرہ روم ہی ميں ہوئيں۔ 2015ء ميں بحيرہ روم کے بعد سب سے زيادہ تعداد ميں ہلاکتيں جنوب مشرقی ايشيا ميں رونما ہوئيں، جہاں 789 پناہ گزينوں کے بہتر زندگی کے خواب چکنا چور ہو گئے۔ يہ وہی سال ہے جب ميانمار ميں روہنگيا مسلمانوں کا معاملہ بھی اپنے عروج پر تھا۔
تصویر: AFP/Getty Images
روہنگيا بھی پناہ کی دوڑ ميں گُم ہو گئے
سن 2015 کے دوران بحيرہ روم سے متصل ممالک کے 3784 مہاجرين، جنوب مشرقی ايشيا کے 789 جبکہ شمالی افريقہ کے 672 مہاجرين ہلاک يا لاپتہ ہو گئے تھے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کميشن برائے مہاجرين يو اين ايچ سی آر نے سن کے دوران پناہ کے سفر کے دوران ہلاک ہونے والے روہنگيا مسلمانوں کی تعداد لگ بھگ ساڑھے تين سو بتائی تھی۔
تصویر: Getty Images/Afp/C. Archambault
شناخت واضح نہيں يا وجہ کوئی اور؟
دنيا کے مختلف حصوں ميں لاپتہ يا ہلاک ہونے والے مہاجرين کی سن 2014 ميں مجموعی تعداد 5,267 تھی۔ ہلاکتوں کے لحاظ سے اس سال بھی بحيرہ روم اور جنوب مشرقی ايشيائی خطے سر فہرست رہے، جہاں 3,279 اور 824 ہلاکتيں ہوئيں۔ اس سال ہلاک ہونے والے قريب ايک ہزار افراد کی شناخت واضح نہيں تھی۔
تصویر: picture alliance/dpa/S.Palacios
سن 2000 سے اب تک چھياليس ہزار ہلاک
’مسنگ مائگرينٹس پراجيکٹ‘ بين الاقوامی ادارہ برائے ہجرت کا ايک ذيلی منصوبہ ہے، جس ميں پناہ کے سفر کے دوران ہلاک يا لاپتہ ہو جانے والوں کے اعداد و شمار پر نظر رکھی جاتی ہے۔ اس ادارے کے مطابق سن 2000 سے لے کر اب تک تقريباً چھياليس ہزار افراد سياسی پناہ کے تعاقب ميں اپنی جانيں کھو چکے ہيں۔ یہ ادارہ حکومتوں پر زور ديتا ہے کہ اس مسئلے کا حل تلاش کيا جائے۔