برطانوی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ان کی قدامت پسند پارٹی کے ایک سینیئر سیاستدان پر عائد کردہ ’ہرساں کرنے‘ الزامات کی تفتیش کی جائے۔ حالیہ دنوں کے دوران برطانوی سیاسی منظر نامے پر کئی خواتین کی طرف سے ایسے الزامات کیے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Frank May
اشتہار
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے کے حوالے سے بتایا ہے کہ ادیبہ اور ماہر تعلیم برطانوی شہر کیٹ مالٹبی کی طرف سے عائد کردہ ایسے الزامات کی مکمل اور جامع تفتیش کی جائے، جن کے تحت دعویٰ کیا گیا ہے کہ مے کی کابینہ کے اعلیٰ عہدیدار ڈیمیئن گرین نے انہیں ہراساں کیا تھا۔
مالٹبی کی طرف سے لگائے جانے والے اس الزام کے بعد برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے نے کہا کہ ایک کمیٹی تشکیل دی جائے، جو ان الزامات کی صداقت جاننے کی کوشش کرے۔
مالٹبی کا کہنا ہے کہ دن دو ہزار پندرہ میں ڈیمیئن نے ان کے گھٹنے کو نامناسب طریقے سے چھوا تھا اور بعد ازاں ’بین السطور میں جنسی نوعیت کے ذومعنی پیغامات‘ بھی ارسال کیے تھے۔ مالٹبی کے بقول یہ تب کی بات ہے، جب ایک اخبار میں ان کی ایک تصویر شائع ہوئی تھی، جس میں انہوں نے شکم بند پہنا ہوا تھا۔
مالٹبی نے روزنامہ ’ٹائمز آف لندن‘ میں شائع ہونے والی اپنی ایک تحریر میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ گرین نے انہیں مستقبل کے حوالے سے ’کیریئر ایڈوائز‘ دیتے ہی ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ وہ جنسی طور پر ان میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
مالٹبی نے مزید لکھا، ’’تب یہ میرے لیے ناقابل قبول تھا اور مستقبل میں ویسٹ منسٹر کے لیے بھی یہ قابل قبول عمل نہیں ہونا چاہیے۔‘‘
ٹریزا مے کے نائب تصور کیے جانے والے ڈیمیئن گرین نے ایسے تمام تر الزامات کو مسترد کر دیا ہے کہ انہوں نے جنسی سطح پر نامناسب رویے کا مظاہرہ کیا تھا۔ انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا، ’’یہ جھوٹا الزام ہے۔ یہ میرے لیے ایک دھچکا ہے کیونکہ یہ الزام ایک ایسے شخص نے عائد کیا ہے، جسے میں اپنا دوست سمجھتا تھا۔‘‘
برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ مے نے سول سروسز کے سربراہ کو کہا ہے کہ وہ ان الزامات کی چھان بین کریں اور جتنی جلدی ممکن ہو، انہیں رپورٹ پیش کی جائے۔
فرانسیسی سیاست اور جنسی اسکینڈلز
جنسی اسیکنڈل سیاستدان کے لیے تباہ کُن بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ تاہم فرانسیسی اپنے منتخب نمائندوں کی ایسی حرکات کو اتنی سنجیدگی سے نہیں لیتے۔ فرانس کے تقریباً تمام اعلٰی نمائندے اپنی ’لُوو لائف‘ کے حوالے سے خبروں میں رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/G. Fuentes
جنسی اسکینڈل، تو کیا ہوا؟
تین سال قبل آئی ایم ایف کے سابق فرانسیسی سربراہ ڈومینک اسٹراؤس کاہن پر آبروریزی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ آج کل وہ سیکس پارٹیوں کا اہتمام کرنے کے ایک مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں۔ ایک جائزے کے مطابق زیادہ تر فرانسیسی شہریوں کے لیے کاہن پر عائد الزامات انتہائی غیر اہم ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فرانسیسی اپنے چوٹی کے سیاستدانوں کے جنسی اسکینڈلز کو سنجیدگی سے نہیں لیتے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اسکوٹر اور محبوبہ
فرانسیسی جریدے ’کلوزر‘ نے موجودہ صدر فرَانسوَا اولانڈ کی یہ تصویر شائع کی تھی، جس میں وہ اسکوٹر پر پیچھے بیٹھے ہوئے اپنی محبوبہ اداکارہ ژولی گائٹ سے خفیہ انداز میں ملنے جا رہے تھے۔ اِس موقع پر اُن کے لیے سلامتی کے انتظامات گائٹ سے زیادہ اہم نہیں تھے۔ اولانڈ نے اِس تصویر پر احتجاج کرتے ہوئے اِسے اَپنے نجی معاملات میں دخل اندازی سے تعبیر کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
’اس لمحے کے لیے شکریہ‘
اِس طرح صدر اولانڈ نے اَپنی شریک حیات وَالِیری ٹرِیَئر وَائلر کو دھوکہ دیا تھا۔ اِس واقعے کے بعد ٹرِیَئر وَائلر نے اولانڈ سے علیحدگی اختیار کر لی اور بعد اَزاں اپنی آپ بیتی کو ایک کتاب کی شکل دی۔ اِس کتاب کا نام تھا ’’ تھینک یو فار دس مومنٹ‘‘ یعنی اِس لمحے کے لیے شکریہ۔ اِس کتاب میں اولانڈ کی زندگی کے منفی پہلوؤں کو زبردست انداز میں اجاگر کیا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
طلاق کے لیے صحیح وقت کا انتخاب
جب نکولا سارکوزی مئی 2007ء میں صدر منتخب ہو کر ایلی زے پیلس پہنچے تو وہ دوسری مرتبہ شادی شُدہ تھے تاہم اُن کی اُس وقت کی اہلیہ سیسیلیا کو محض چند ہی مہینے فرانس کی ’خاتونِ اوّل‘ ہونے کا اعزاز حاصل رہا اور اُسی سال اکتوبر میں اس جوڑے نے اپنی طلاق کا اعلان کر دیا۔ اس کے چند ہی ماہ بعد فروری میں نکولا سارکوزی نے اداکارہ کارلا برونی کے ساتھ شادی کر لی۔
تصویر: AFP/GettyImages/A. Estrella
’موسیو، صرف پانچ منٹ‘
’پانچ منٹ، شاور سمیت‘۔ سابق صدر ژاک شراک کو اپنے عاشقانہ تعلقات کے لیے اکثر اس طرح کے ذو معنی فقرے سننا پڑتے تھے۔ ’موسیو، صرف پانچ منٹ‘ کی اہلیہ اپنے شوہر کے متعدد عاشقانہ تعلقات کے بارے میں اچھی طرح جانتی تھیں۔ ایک بار اُنہوں نے اپنے شوہر کے لیے آنے والی کال ریسیو کی تو اپنے شوہر کے بارے میں پوچھے جانے پر کہنے لگیں کہ اُنہیں ظاہر ہے یہ بات نہیں معلوم کہ اُن کے شوہر اپنی راتیں کہاں گزارتے ہیں۔
تصویر: AFP/GettyImages/G. Malie
متراں کا کنبہ نمبر دو
صدر متراں کی اہلیہ ڈانیل متراں اپنے شوہر کے حوالے سے اتنا کھل کر گفتگو کرنے کی عادی نہیں تھیں۔ اُن کے 1981ء سے 1995ء تک فرانس کے صدر رہنے والے شوہر خاموشی کو ترجیح دیتے تھے۔ ان کی موت کے بعد یہ بات منظر عام پر آئی کہ سرکاری طور پر تو وہ ڈانیل (سامنے بائیں جانب) کے ساتھ ایلی زے محل میں رہتے تھے لیکن اُن کے تعلقات این پنجو (پیچھے بائیں جانب) کے ساتھ بھی تھے، جن سے اُن کے دو بیٹے بھی تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
صدر اور شہزادی
والیری جسکارد دیستاں 1974ء سے لے کر 1981ء تک فرانس کے صدر رہے۔ اُن کی نجی زندگی بھی بہت زیادہ موضوعِ بحث رہتی تھی، جس کی بڑی وجہ وہ خود بھی تھے۔ 2009ء میں ’صدر اور شہزادی‘ کے نام سے اُن کا ایک ناول شائع ہوا، تب یہ قیاس آرائیاں بھی ہوئیں کہ کیا اُن کا شہزادی ڈیانا کے ساتھ کوئی افیئر تھا؟ جسکارد کا کہنا تھا کہ یہ ناول سراسر فرضی واقعات پر مبنی تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مادام پومپی دُو سے متعلق اسکینڈل
سابق فرانسیسی صدر جارج پومپی دُو ایک جنسی اسکینڈل کا نشانہ بنے۔ یہ کہا جائے تو زیادہ درست ہو گا کہ وہ نہیں بلکہ اُن کی اہلیہ اس اسکینڈل کی زَد میں آئیں۔ اداکار ایلن ڈیلاں کا ایک گارڈ اسٹیون مارکووِچ سیکس پارٹیوں کے لیے بہت شہرت رکھتا تھا۔ مارکووِچ کے قتل کے بعد ایسی تصاویر منظرِ عام پر آئیں، جن میں مادام پومپی دُو کو بھی ایک پارٹی میں دیکھا جا سکتا تھا۔ بعد ازاں پتہ چلا کہ یہ ساری تصاویرجعلی تھیں۔