’ہر ایک گھنٹے میں پچاس افغان اپنا ملک چھوڑ رہے ہیں‘
19 فروری 2018جرمن شہر گوئٹنگن میں خطرے سے دوچار اقلیتوں کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیم ’جی ایف بی وی‘ کے ڈائریکٹر اُلرِک ڈیلیس کا کہنا تھا کہ اگر جرمن ادارے یہ سمجھ رہے ہیں کہ افغانستان میں پر امن صورتحال ہے، تو یہ صرف اُن کی خواہش ہو سکتی ہے،کیونکہ گزشتہ سال سے اب تک اپنا ملک چھوڑنے والے افغان شہریوں کی تعداد میں ہر روز مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال چار لاکھ ستر ہزار سے زائد افغان باشندوں نے دوسرے ممالک میں پناہ کے حصول کے سلسلے میں اپنا وطن چھوڑا تھا۔ دوسری جانب افغانستان واپس بھیجے جانے والے پناہ گزینوں کی اکثریت بھی تین سے چار ماہ کے عرصے کے اندر ہی دوبارہ افغانستان چھوڑ جاتے ہیں۔
ڈیلیس کا مذید کہنا تھا کہ افغانستان کے تقریباﹰ ستر فیصد علاقوں پر جنگجوؤں اور شدت پسندوں کا قبضہ ہے۔ حال ہی میں شائع ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق افغانستان واپس بھیجے جانے والے پناہ گزینوں میں سے ایک چوتھائی افراد صرف تین ماہ سے بھی کم عرصے میں تشدد کی وجہ سے دوبارہ ملک چھوڑنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
جرمنی: افغان مہاجرین کی ملک بدری کا سلسلہ جاری
جرمنی میں اب تک چھ لاکھ سے زائد غیر ملکیوں کو پناہ دی گئی
جرمنی: افغان اور پاکستانی مہاجرین کی دسمبر میں ملک بدری متوقع
گزشتہ سال مختلف امدادی تنظیموں کے تقریباﹰ چار سو کارکنوں پر حملے بھی ریکارڈ کیے گئے جب کہ سن 2016 میں ایسے حملوں کی تعداد دو سو تھی۔ اس طرح کی شدت پسند کاروائیوں میں امدادی تنظیموں کے اکیس کارکن ہلاک، تینتیس زخمی اور قریب ڈیڑھ سو کو اغوا کیا گیا تھا۔
ان اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے ڈیلیس کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بدامنی کی صورتحال کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس ملک میں امدادی تنظیموں کے کارکن بھی محفوظ نہیں ہیں۔