ہر وقت گالیاں، پانچ طوطوں نے چڑیا گھر انتظامیہ کو زچ کر دیا
30 ستمبر 2020
طوطا ایک ایسا ذہین پرندہ ہے، جو بطور پالتو جانور چند مہذب الفاظ بولنا سیکھ جائے تو سننے والا مسکرا دیتا ہے۔ لیکن ایک برطانوی چڑیا گھر میں پانچ طوطوں کے ایک ’بہت بد زبان‘ گروپ نے گالیاں دے دے کر انتظامیہ کو زچ کر دیا۔
اشتہار
لندن سے بدھ تیس ستمبر کو ملنے والی رپورٹوں میں نیوز ایجنسی اے پی نے لکھا ہے کہ یہ پانچ طوطے لنکن شائر کاؤنٹی میں جنگلی جانوروں کے ایک مرکز میں رکھے گئے تھے اور ان کے نام بِلی، ایرک، ٹائسن، جیڈ اور ایلسی ہیں۔
الوداع اے پیارے پرندوں، الوداع اے مہمانوں
ماحولیاتی اور معاشرتی تبدیلیاں کروڑوں انسانوں کی مہاجرت کا سبب بن رہی ہیں۔ ايسے ميں ماحولیاتی تغیر و قدرتی نظام کی تباہی دور دراز کے علاقوں سے نقل مکانی کر کے پاکستان آنے والے پرندوں کی آمد میں بھی کمی کا سبب بن رہی ہیں۔
تصویر: Bilal Qazi
عقابی اُلو (Eagle Owl)
بھورے رنگ کے اس اُلو کا شمار اپنی طرح کے جانوروں کی چند بڑی اقسام میں ہوتا ہے۔ یہ اُلو یورپ، ایشیا اور شمالی افریقہ میں پایا جاتا ہے اور یہ بڑے جانوروں کا شکار بھی کرتا ہے۔ اس کے پر دو سے تین فٹ لمبے ہوتے ہیں اور اس کی اوسط عمر تقریباﹰ بیس سال ہوتی ہے۔
تصویر: Bilal Qazi
نیلی دم والا مگس خور (Blue-tailed Bee Eater)
بہت طویل مسافتوں تک نقل مکانی کرنے والے اس پرندے کا تعلق شمال مشرقی ایشیا سے ہے۔ اس کی خوراک عموماﹰ کیڑے مکوڑے ہوتے ہیں۔ سال کے مختلف موسموں میں مسلسل ہجرت کرتے رہنے کے لیے مشہور یہ پرندہ زیادہ تر جھیلوں کے آس پاس پایا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں شہروں کے پھیلاؤ، غیر منظم سیاحت اور انسانوں کے ہاتھوں پرندوں کے مخصوص ماحولیاتی نظاموں کو جو نقصان پہنچا ہے، اس نے اس مگس خور کے طرز زندگی کو بھی متاثر کیا ہے۔
تصویر: Bilal Qazi
لکیروں والے سر والی مرغابی (Bar-Headed Goose)
یہ دلکش پرندہ گرمیوں میں وسطی ایشیا جبکہ سردیوں میں جنوبی ایشیا کی جانب ہجرت کرتا ہے۔ بہت زیادہ اونچائی پر پرواز کرنے والے پرندوں میں اس کا شمار تیسرے نمبر پر ہوتا ہے۔ یہ اکثر انتیس ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرتے ہوئے ماؤنٹ ایورسٹ اور ہمالیہ کے پہاڑوں کے اوپر فضا میں اڑتا دکھائی دیتا ہے۔ ہجرت کے دوران یہ پرندہ ایک دن میں اوسطاﹰ ایک ہزار میل تک کا سفر طے کرتا ہے۔
تصویر: Bilal Qazi
سرمئی سر والا واربلر (Grey Hooded Warbler)
اس بہت نازک سے اور انتہائی خوبصورت پرندے کی کئی اقسام پائی جاتی ہیں۔ یہ عموماﹰ جنوبی پہاڑی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ ننھا منا ہونے کے باعث اس پرندے کا وزن انتہائی کم ہوتا ہے۔ اس کا جسم تقریباﹰ دس سینٹی میٹر تک لمبا ہوتا ہے اور یہ خوراک میں مختلف طرح کے کیڑے مکوڑے شوق سے کھاتا ہے۔
تصویر: Bilal Qazi
ایک منفرد شاہین (Pallas Fish Eagle)
اس شکاری پرندے کا تعلق وسطی اور جنوبی ایشیا سے ہے۔ اس کا شمار ناپید ہو جانے کے خطرے سے دوچار پرندوں میں ہوتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی شدت اور کم ہوتے ہوئے سرسبز علاقوں اور آبی خطوں کے سبب ایسے پرندوں کے ناپید ہو جانے کے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔ میٹھے پانی کی مچھلی اس شکاری پرندے کی محبوب خوراک ہے اور اس کا وزن تقریباﹰ چھ کلو گرام تک ہوتا ہے۔
تصویر: Bilal Qazi
نارنجی دھاری والا بُش روبن (Orange Flanked Bush Robin)
بہت حسین رنگوں سے آراستہ یہ ننھا منا سا پرندہ ہجرت کرتا ہوا پورے کے پورے براعظم پار کر جاتا ہے۔ یہ سردیاں ایشیا میں گزارتا ہے اور گرمیوں کی آمد پر یورپ کا رخ کر لیتا ہے۔ ایسے انتہائی کم جسمانی وزن والے کروڑوں پرندے ہر سال ایک محدود عرصے کے لیے پاکستانی جھیلوں اور ڈیموں کے کنارے یا پھر ان گیلے سرسبز خطوں میں قیام کرتے ہیں، جنہیں ماحولیاتی ماہرین ’ویٹ لینڈز‘ یا گیلی زمینوں کا نام دیتے ہیں۔
تصویر: Bilal Qazi
ہیرون (Heron)
لمبی چونچ والا یہ پرندہ تقریباﹰ پوری دنیا میں پایا جاتا ہے، خاص کر آبی علاقوں کے قرب و جوار میں۔ مچھلی اور آبی کیڑے اس کی مرغوب ترین خوراک ہوتے ہیں۔ ایسے پرندے گروہوں کی شکل میں رہتے اور غول بن کر اڑنا پسند کرتے ہیں۔ کسی بھی ہیرون کی اوسط عمر بیس سال کے قریب ہوتی ہے۔
تصویر: Bilal Qazi
فیزنٹ کی دم والا جاکانا (Pheasant-tailed Jacana)
لمبی ٹانگوں اور چوڑے پنجوں والا، بھورے اور سفید رنگوں والا یہ پرندہ مشرق وسطیٰ اور ایشیا کے گھنے جنگلوں کے درمیان ہجرت کرتا ہے۔ یہ جاکانا کی واحد قسم ہے، جو بہت طویل فاصلے طے کر سکتی ہے۔ نر پرندہ مادہ سے زیادہ لمبے جسم کا حامل ہوتا ہے۔ پرندوں کی بین الاقوامی اور بین البراعظمی ہجرت پر منفی اثرات کی بڑی وجوہات میں زمین کے درجہ حرارت میں اضافہ، جنگلات کا خاتمہ اور آبی علاقوں کا کم ہوتا جانا شامل ہیں۔
تصویر: Bilal Qazi
بگلا (Stork)
یہ طویل القامت، لمبی ٹانگوں اور لمبی چونچ والا پرندہ عموماﹰ جھیلوں کے کنارے پایا جاتا ہے۔ اس کی یہ قسم زیادہ تر شمالی امریکا اور آسڑیلیا میں دیکھنے میں آتی ہے۔ اس بگلے کی کئی اقسام ایشیا میں بھی پائی جاتی ہیں۔ اس کی خوراک زیادہ تر مچھلیاں اور چھوٹے حشرات ہوتے ہیں۔
تصویر: Bilal Qazi
سیٹیاں بجاتی بھوری بطخ (Lesser Whistling Duck)
اس خوش آواز پرندے کو انڈین وِسلنگ ڈک بھی کہا جاتا ہے۔ یہ پرندہ جنوبی ایشیائی خطوں میں پایا جاتا ہے اور اپنے گھونسلے اکثر درختوں پر بناتا ہے۔ اس کی غذا میں زیادہ تر گھاس پھوس اور چھوٹے حشرات شامل ہوتے ہیں۔ یہ پرندہ بیک وقت بارہ انڈے دیتا ہے۔ اس کے چہچہانے کی آواز ایسی ہوتی ہے، جیسے کوئی بڑی سریلی سیٹی بجا ر ہا ہو۔
تصویر: Bilal Qazi
بڑا فلیمنگو (Greater Flamingo)
گلابی رنگ والا لمبے قد کا یہ دلکش پرندہ گریٹر فلیمنگو افریقہ، جنوبی ایشیا اور جنونی یورپ میں پایا جاتا ہے۔ اس کی اوسط عمر تیس سے چالیس سال تک ہوتی ہے۔ اس کی خوراک مچھلی اور دریائی کیڑے مکوڑے ہوتے ہیں اور اس کا وزن چار سے پانچ کلو گرام تک ہوتا ہے۔
تصویر: Bilal Qazi
سینڈ پائپر (Sand piper)
بھورے رنگ کے اس پرندے کی دنیا بھر میں کئی قسمیں پائی جاتی ہیں اور یہ پرندہ کرہ ارض کے تقریباﹰ سبھی خطوں میں پایا جاتا ہے۔ اس کی پسندیدہ خوراک مچھلی ہے اور یہ اکثر عمر بھر اپنے ایک ہی ساتھی کے ساتھ زندگی گزارتا ہے۔ یہ زمین پر یا کسی بھی کھلی جگہ پر اپنا گھونسلہ بناتا ہے اور بیک وقت تین سے چار تک انڈے دیتا ہے۔
تصویر: Bilal Qazi
فوٹوگرافر بلال قاضی
گزشتہ آٹھ برسوں سے پاکستان بھر میں پیشہ وارانہ بنیادوں پر جنگلی حیات کی فوٹوگرافی کرنے والے بلال قاضی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پاکستان میں کل تقریباﹰ 780 اقسام کے پرندے پائے جاتے ہیں اور وہ اب تک تین سو سے زائد انواع کے پرندوں کی تصاویر بنا چکے ہیں۔ ان کے بقول موسمیاتی تبدیلیوں اور غیر قانونی شکار کے باعث بھی نقل مکانی کر کے پاکستان آنے والے پرندوں کی تعداد اب پندرہ سے تیس فیصد تک کم ہو چکی ہے۔
تصویر: DW/I. Jabeen
13 تصاویر1 | 13
انہیں گزشتہ ماہ اگست میں اس مرکز میں لایا گیا تھا، اور ایک ایسے بہت بڑے پنجرے میں رکھا گیا تھا، جہاں پہلے سے تقریباﹰ 200 طوطے موجود تھے۔
یہ پانچ طوطے اتنے 'بد زبان‘ تھے کہ وہ ہر وقت گالیاں دیتے رہتے تھے اور اگر کبھی ان میں سے کوئی چپ ہو جاتا، تو کوئی دوسرا طیش دلا کر باقی چاروں کو گالیاں دینے پر مجبور کر دیتا۔
جنگلی جانوروں کا یہ مرکز ایک بڑے چڑیا گھر جیسا ہے، جس کی انتظامیہ نے ان پرندوں کی 'بد کلامی‘ کا علم ہونے پر پہلے تو اسے عام سی بات سمجھا۔
'اکٹھے پانچ بد زبان طوطے‘
لیکن دن کے وقت جب ان طوطوں نے وہاں آنے والے مہمانوں، حتیٰ کہ بچوں تک کو بھی حسب عادت گندی گالیاں دینا شروع کر دیں، تو انتظامیہ کو اس وجہ سے شرمندگی ہونے لگی۔
اس مرکز کے انتظامی سربراہ اسٹیو نکولس نے کہا، ''ہمیں یہ سننے کی عادت تو تھی کہ طوطوں نے اگر سیکھ رکھی ہوں، تو وہ کبھی کبھی گالیاں بھی دیتے ہیں۔ زیادہ تر کوئی ایک آدھ پرندہ۔ لیکن اتنی زیادہ گالیاں دینے والے اکٹھے پانچ پرندے تو ہم نے نہ کبھی دیکھے تھے اور نہ ہی یہاں رکھے تھے۔‘‘
نغمہ زن اور سریلے پرندے
دنیا بھر میں پانچ ہزار سے زائد مختلف اقسام کے سریلے پرندے ہیں۔ ان میں سے کچھ تو دنیا کے تقریباً تمام حصوں میں پائے جاتے ہیں جبکہ کچھ صرف مخصوص جگہوں پر رہنا پسند کرتے ہیں۔ ان میں کچھ پرندوں کی تصاویر
تصویر: Olaf Kloß - Fotolia.com
شرارتی پرندہ
چڑیا ایک ایسا پرندہ ہے، جو انسانوں سے کوئی خاص مسئلہ نہیں رکھتی۔ چڑیا ہر طرح کے موسم اور ثقافت میں خود کو ڈھالنے کی صلاحیت رکھتی ہے، اسی وجہ سے یہ دنیا کے کونے کونے میں موجود ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Seeger
دلکش سرخ چڑیا
سرخ سینے والی چڑیا یا رابن انتہائی خوبصورت دکھائی دیتا ہے۔ انہیں ایک خاص فاصلے سے ہی دیکھا جا سکتا ہے زیادہ قریب آنے پر یہ اڑ جاتی ہیں۔ اس سریلے پرندے کی خصوصیت اس کی 275 مختلف آوازیں نکالنے کی صلاحیت ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Vennenbernd
چکا ڈیس
اس پرندے کے نر اور مادہ ایک دوسرے کے اتنے زیادہ وفادار نہیں ہوتے۔ ایسا لگتا ہے کہ خاص طور پر مادہ اپنا ساتھی اکثر بدل لیتی ہے۔
تصویر: Dagmar Schelske
کوا اور سریلا؟
کوے سریلے تو نہیں ہوتے لیکن ان کی کائیں کائیں کی وجہ سے انہیں گانے والے پرندوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ کوے بھی دیگر پرندوں کی طرح کھیلتے ہیں، انہیں اونچی جگاہوں سے پھسلنا پسند ہے، یہ برف اور مٹی سے کھیلنا بھی پسند کرتے ہیں۔
تصویر: Imago/imageBROKER/S. Huwiler
رنگ برنگا ٹوکان
ٹوکان کو بھی نغمہ زن پرندہ کہا جاتا ہے۔ یہ پرندہ جنوبی اور وسطی امریکا میں پاپا جاتا ہے اور اس کی پہچان اس کی لمبی چونچ ہے۔ یہ پرندہ اپنی جسمانی درجہ حرارت کو متوازن رکھنے کے لیے اپنی چونچ ہی استعمال کرتا ہے۔ اس پرندے کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ اس کے نر اور مادہ ایک جیسے ہی دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
باصلاحیت لائرے برڈ
لائرے برڈ کو آوازوں کی نقل کرنے میں مہارت حاصل ہے اور اسی وجہ سے اسے اس شعبے کا عالمی چیمپئن بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس پرندے میں قدرتی طور پر ایسی صلاحیت موجود ہے کہ یہ جو بھی آواز ایک مرتبہ سن لے اسے یہ دوبارہ نکال سکتا ہے۔ مثال کے طور پر یہ دیگر پرندوں کے ساتھ ساتھ کتے کے بھونکنے، گھوڑے کے ہنہنانے، انسانی اور مشینوں کی آوازوں کے علاوہ، دھماکوں اور موسیقی کی آلات کی سروں کی بھی نقالی کر سکتا ہے۔
تصویر: Imago
6 تصاویر1 | 6
اسٹیو نکولس کے مطابق یہ پرندے انگریزی میں جو مختلف گالیاں دیتے تھے، ان میں سے ایک تو 'ایف‘ سے شروع ہوتی تھی۔ انہوں نے کہا، ''ہمیں مہمانوں میں سے کسی نے کبھی ان طوطوں کی 'بد زبانی‘ کی شکایت تو نہیں کی، کیونکہ اکثر شائقین یہ گالیاں سن کر ہنس پڑتے تھے۔ ہمیں لیکن اس وجہ سے شرمندگی ہوتی تھی کہ یہ گالیاں بچے بھی سنتے تھے، جو نامناسب بات ہے۔‘‘
سزا نفسیات کے مطابق
اب ان پانچ طوطوں کو ایک دوسرے کو اشتعال دلا کر گالیاں دینے سے روکنے کے لیے کیا یہ گیا ہے کہ مرکز کی انتظامیہ نے انہیں ایک دوسرے سے علیحدہ کر دیا ہے۔ لنکن شائر والڈ لائف سینٹر کے چیف ایگزیکٹیو اسٹیو نکولس نے بتایا، ''ہم نے ان کی گالیوں سے تنگ آ کر اب انہیں اس مرکز کے پانچ مختلف حصوں میں منتقل کر دیا ہے، تاکہ نہ وہ ایک دوسرے کو تنگ کریں اور نہ ہر وقت گالیاں دیتے رہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ طوطوں کی نفسیات ایسی ہوتی ہے کہ اگر کوئی بولنے والا طوطا نہ بولنے والے طوطوں کے درمیان اکیلا ہو، تو وہ ایسے الفاظ کم بولتا ہے، جو اس نے انسانوں سے سیکھے ہوتے ہیں۔
م م / ا ا (اے پی)
یہ جانور پرندے نہیں ہیں لیکن اُڑتے ہیں
کرہٴ ارض پر ایسے کسی جانور پائے جاتے ہیں، جو پرندے نہیں ہیں لیکن قدرت نے اُنہیں پرواز کی صلاحیت عطا کر رکھی ہے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے پانی اور خشکی کے ایسے چند جانوروں کی تصاویر۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اُڑتی مچھلیاں
عالمی سمندروں میں مچھلیوں کی کئی اقسام پانی کی سطح سے ڈیڑھ میٹر کی بلندی پر تیس سیکنڈ تک فضا میں رہ سکتی ہیں۔ گلابی پروں والی یہ مچھلیاں ستّر کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے ساتھ سفر کرتے ہوئے چار سو کلومیٹر تک کا فاصلہ طے کر سکتی ہیں۔
تصویر: gemeinfrei
پرندوں کی طرح مچھلیوں کے بھی جھرمٹ
سمندر میں بہت سی مچھلیاں مستقل یا عارضی طور پر بالکل ویسے ہی ایک جھرمٹ کی صورت میں تیرتی ہیں، جیسے کہ پرندے۔ ایسے میں یہ مچھلیاں ایک دوسرے سے یکساں فاصلہ رکھتے ہوئے ایک ہی جیسی حرکت کرتے ہوئے تیرتی ہیں۔
تصویر: Fotolia
پروں والی ایک اور مچھلی
یہ مچھلیوں کی ایک ایسی قسم ہے، جو خطرے کی صورت میں پانی سے باہر ایک بڑی چھلانگ لگانے کے لیے اپنے سینے کے پٹھوں اور چھوٹے چھوٹے پروں کو استعمال کرتی ہے۔ یہ مچھلی جنوبی امریکا کے دریاؤں اور جھیلوں میں پائی جاتی ہے۔
تصویر: picture alliance / Arco Images
ہشت پا راکٹ
یہ آکٹوپس یا ہشت پا سمندروں میں بہت زیادہ گہرائی میں پایا جاتا ہے، جہاں روشنی بہت ہی کم ہوتی ہے۔ کسی قسم کے خطرے کی صورت میں یہ ایک راکٹ کی صورت میں پانی سے باہر چھلانگ لگا دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ایک ’چھوٹے میزائل‘ کی طرح
کسی دشمن کی طرف سے نگل لیے جانے کے خوف سے یہ ہشت پا اپنے پیچھے لگے دو پَر کھول لیتے ہیں اور کسی میزائل کی طرح پانی سے باہر اچھلتے ہیں۔ یہ ہشت پا تقریباً تیس میٹر تک فضا میں رہنے کے بعد نیم دائرے کی صورت میں واپس پانی میں گرتےہیں۔ اس دوران ان کی رفتار گیارہ اعشاریہ دو میٹر فی سیکنڈ تک بھی ریکارڈ کی گئی ہے۔
پرندہ ہے لیکن اُڑتا نہیں
اس طوطے کا وطن نیوزی لینڈ ہے۔ یہ پرندہ زیادہ تر رات کے وقت خوراک ڈھونڈنے کے لیے باہر نکلتا ہے اور زیادہ تر نباتات پر گزارا کرتا ہے۔ یہ طوطوں کی واحد معلوم قسم ہے، جو اُڑ نہیں سکتی۔
تصویر: picture alliance/WILDLIFE
بقا کے خطرے سے دوچار
یہ طوطا اُڑ نہیں سکتا تو کیا ہوا، اسے درختوں پر چڑھنے اور اترنے میں بے انتہا مہارت حاصل ہے اور یہ چلتے اور اچھلتے ہوئے ایک سے دوسرے درخت پر جاتا ہے۔ طوطوں کی یہ قسم بقا کے خطرے سے دوچار ہے۔
تصویر: GFDL & CC ShareAlike 2.0
پوشیدہ پروں والی مخلوق
یہ کون سا جاندار ہے؟ دیکھنے میں یہ ایک بچھو لگ رہا ہے؟ کیا خیال ہے کہ یہ اُڑ بھی سکتا ہو گا؟ یہ پوشیدہ پنکھوں والا سیاہ بھونرے جیسی ہیئت رکھنے والا اصل میں ایک رینگنے والا کیڑا ہے۔
تصویر: imago
کاک ٹیل بیٹل
خطرے کی صورت میں یہ بھونرا اپنی دُم بالکل کسی بچھو کی طرح بلند کر لیتا ہے۔ اس کے جسم کی لمبائی پچیس تا اٹھائیس ملی میٹر ہوتی ہے۔ اس کے پَر اس کے جسم کے پچھلے حصے کے اندر چھُپے ہوتے ہیں، جو بوقتِ ضرورت باہر آ جاتے ہیں اور اُن کی مدد سے یہ اُڑ بھی سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Klett GmbH
چمگادڑ کے بچے
آسٹریلیا میں جنگلی حیات کے تحفظ کے ایک مرکز میں یہ چمگادڑ کے بچے ہیں، جن کی عمریں دو سے لے کر تین ہفتے تک ہیں۔
تصویر: cc-by:Wcawikinfo-sa
شکل کتے سے ملتی جُلتی
چمگادڑ کی شکل کسی کتے سے ملتی جُلتی ہے۔ چمگادڑ رات کے وقت اُڑ کر خوراک تلاش کرتے ہیں اور زیادہ تر پھلوں اور پھولوں پر گزارا کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
بے ضرر جانور
اس چمگادڑ کے پروں کی لمبائی 1.7 میٹر اور وزن 1.6 کلوگرام تک ہوتا ہے۔ یہ اس لیے بے ضرر ہوتےہیں کہ یہ گوشت نہیں بلکہ نباتات کھاتے ہیں۔ چمگادڑ سارا دن سر کے بل الٹے لٹک کر سوتے ہیں اور رات کو فعال ہوتے ہیں۔
تصویر: Rainer Dückerhoff
اُڑنے والا سانپ
سانپ عام طور پر پرواز نہیں کرتے لیکن سانپوں کی یہ قسم اُڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
خوبصورت ’پرواز‘
یہ سانپ ایک درخت سے ’اُڑ‘ کر دوسرے درخت تک جا رہا ہے۔ اپنے جسم کو خوبصورت دائروں کی شکل میں موڑتے ہوئے یہ سانپ ایک سے دوسرے درخت تک بعض اوقات تیس تیس میٹر لمبی چھلانگ بھی لگاتے ہیں۔