گلوبل وارمنگ: ہر پانچ میں سے چار انسان مؤثر اقدامات کے حامی
20 جون 2024
اقوام متحدہ کی طرف سے جمعرات کو شائع شدہ ایک سروے کے مطابق دنیا میں ہر پانچ میں سے چار افراد چاہتے ہیں کہ ان کا ملک موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے اپنے وعدوں اور عزائم کو پختہ کرے۔ اس سروے میں پچھتر ہزار افراد نے حصہ لیا۔
اشتہار
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام، آکسفورڈ یونیورسٹی اور جیو پول کی طرف سے کرائے گئے سروے میں دنیا کی 87 فیصد آبادی کی نمائندگی کرنے والے 77 ملکوں کے لوگوں سے کسی تربیت کے بغیر ٹیلی فون کالز کے ذریعے 15 سوالات پوچھے گئے۔
سروے کی بنیاد پر یہ نتیجہ سامنے آیا کہ 80 فیصد جواب دہندگان چاہتے ہیں کہ ان کی حکومتیں گلوبل وارمنگ کے خلاف جنگی پیمانے کی کوششوں میں اضافہ کریں۔
غریب ممالک کے رائے دہندگان اس معاملے میں دوسروں سے کافی آگے ہیں۔ ان ملکوں میں 89 فیصد لوگوں نے موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف جنگ کو تیز کرنے کے حق میں رائے دی۔ تاہم دولت مند ملکوں یعنی جی 20 کے عوام کی بڑی اکثریت، 76 فیصد، بھی ایسا ہی چاہتی ہے۔
دنیا میں سب سے زیادہ گرین ہاوس گیس خارج کرنے والے دو ممالک چین اور امریکہ میں بھی بالترتیب 73 فیصد اور66 فیصد لوگوں نے ماحولیات کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کو ترجیح دینے کی حمایت کی۔
یو این ڈی پی کی گلوبل کلائمٹ ڈائریکٹر کیسی فلائن کا کہنا تھا،"اب جب کہ عالمی رہنما پیرس معاہدے کے تحت 2025 کے وعدوں کے اگلے دور کا فیصلہ کرنے والے ہیں، یہ نتائج اس بات کا ناقابل تردید ثبو ت ہیں کہ دنیا میں ہر جگہ لوگ جرأت مندانہ موسمیاتی کارروائیوں کی حمایت کرتے ہیں۔"
کہیں سیلاب کہیں خشک سالی، دنیا موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث تباہی کے دہانے پر
02:58
گلوبل وارمنگ کے سلسلے میں عوامی تشویش میں اضافہ
سروے میں شامل 77 ممالک میں سے 62 ملکوں میں جواب دہندگان کی اکثریت نے معدنی ایندھن سے صاف توانائی کی طرف فوری منتقلی کی حمایت کی۔ان میں چین (80 فیصد) اور امریکہ (54 فیصد) شامل ہے لیکن روس میں صرف 16 فیصد رائے دہندگان اس کے حق میں تھے۔
اشتہار
سروے میں پایا گیا کہ لوگوں میں گلوبل وارمنگ کے سلسلے میں تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔ 56 فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ ہفتے میں کم از کم ایک مرتبہ موسمیاتی تبدیلی کے مضمرات کے بار ے میں ضرور سوچتے ہیں۔
سروے میں حصہ لینے والوں میں سے نصف سے زیادہ،53 فیصد، نے کہا کہ وہ گزشتہ سال کے مقابلے میں موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں زیادہ فکر مند ہیں جب کہ 15 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ کم فکر مند ہیں۔
ماحولیات کے حوالے سے بے چینی میں اضافے میں فجی سر فہرست ہے، جہاں ایک سال پہلے کے مقابلے میں اب 80 فیصد لوگ زیادہ فکر مند ہیں۔ اس کے بعد افغانستان (78 فیصد) اور ترکی (77 فیصد) کے لوگوں نے سب سے زیادہ فکر مندی ظاہر کی۔
سعودی عرب میں کلائمٹ چینج کے خدشات میں سب سے کم اضافہ دیکھا گیا۔ یہاں صرف 25 فیصد لوگوں کو موسمیاتی تبدیلی کے متعلق فکر مند پایا گیا۔ اس کے بعد روس، جمہوریہ چیک اور چین کے لوگوں میں کم فکر مندیاں پائی گئیں۔ ان ملکوں میں فکر مندلوگوں کی تعداد بالترتیب 34 فیصد، 36 فیصد اور 39 فیصد تھی۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے دس حیرت انگیز اثرات
’گلوبل وارمنگ‘ دنیا بھر میں موسموں پر کیسے اثر انداز ہو رہی ہے، زیادہ تر باتوں سے تو ہم واقف ہیں۔ لیکن موسمیاتی تبدیلی کے کچھ اثرات ایسے بھی ہیں جو ہمارے طرز زندگی کو حیرت انگیز طور پر تبدیل کر دیں گے۔
ہوائی سفر میں بڑھتے ہچکولے
ایک تازہ تحقیق کے مطابق مستقبل قریب میں ہوائی جہاز میں سفر کرنا پہلے سے زیادہ پریشان کن ہو جائے گا۔ تحقیق کے مطابق دوران پرواز ہوائی جہازوں کو ماضی کے مقابلے میں ڈیڑھ سو فیصد زیادہ ’ایئر ٹربولینس‘ کا سامنا کرنا پڑے گا یعنی شدید ہچکولے لگا کریں گے۔
تصویر: Colourbox/M. Gann
بحری جہاز اور برفیلی چٹانیں
ہوائی جہازوں کے علاوہ بحری جہازوں کو بھی نقل و حرکت میں مشکلات پیش آئیں گی۔ سن 1912 میں ٹائیٹینک جہاز برفیلی چٹان سے ٹکرانے کے بعد ڈوبا تھا لیکن اس کے بعد ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث مستقبل قریب میں ایسے حادثے دوبارہ پیش آ سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/J. Raedle
آسمانی بجلی گرنے کی تعداد میں اضافہ
عالمی حدت میں اضافے کے باعث طوفان باد و باراں اور آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں بھی اضافہ ہو گا۔ آسمانی بجلی گرنے سے جنگلات میں آگ لگنے کے علاوہ بھی کئی نقصانات ہیں۔ لیکن ماہرین کے مطابق اس کے باعث پیدا ہونے والی نائٹروجن آکسائیڈ گیس دنیا کو دوسری زیریلی گیسوں سے محفوظ بھی رکھتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
لاوا اگلتے آتش فشاں
دنیا میں بے تحاشا عجائبات ہیں مثلاﹰ آئس لینڈ میں ہزاروں برسوں سے آتش فشاں اور گلیشیئر بیک وقت ایک ہی جگہ موجود ہیں۔ عالمی حدت کے باعث گلیشیئر پگھل رہے ہیں۔ زمین پر ہوا کا دباؤ بھی کم ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں آتش فشانوں میں لاوا بڑھتا جا رہا ہے۔ اگلے برسوں کے دوران دنیا بھر میں آتش فشاں زیادہ لاوا اگلیں گے جس سے ہوائی جہازوں کی پروازیں متاثر ہونے کے امکانات بھی بڑھ جائیں گے۔
تصویر: Getty Images/S. Crespo
ہم ناراض تر ہوتے جائیں گے
موسمیاتی تبدیلی ہمارے مزاجوں پر بھی بری طرح اثر انداز ہو رہی ہے۔ محققین کے مطابق عالمی حدت میں اضافے کے باعث انسان زیادہ غصیلے ہو جائیں گے اور تشدد میں بھی اضافہ ہو گا۔ سماجی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتا ہوا غصہ عالمی سطح پر مسلح تنازعات کی شکل اختیار کر جائے گا۔
تصویر: Fotolia/Nicole Effinger
سمندر بھی تاریک تر
سائنسدانوں کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سمندر کی گہرائیوں میں بھی نمایاں ہوں گے۔ بدلتا موسم دنیا بھر میں زیادہ بارشیں لائے گا، دریاؤں میں تغیانی بھی بڑھے گی اور سیلاب کے باعث زمینی کٹاؤ بھی بڑھے گا۔ کیچڑ زدہ دریا اس پانی کو سمندر تک پہنچائیں گے جس کے باعث سمندر تاریک ہو جائیں گے۔ محققین کے مطابق یہ عوامل اب نمایاں ہوتے جا رہے ہیں۔
تصویر: imago/OceanPhoto
الرجی بھی بڑھے گی
بڑھتے غصے سے آپ اگر پریشان نہیں ہیں تو طرح طرح کی الرجی آپ کو ضرور پریشان کرے گی اور اگر بہار کے موسم میں آپ کو الرجی کا مرض لاحق ہوتا ہے تو ابھی سے تیار ہو جائیے۔ آئندہ الرجی کا کوئی ایک موسم نہیں ہو گا۔
تصویر: Colourbox
چھوٹے ہوتے جانور
عالمی حدت میں جتنا اضافہ ہوتا جائے گا، جانوروں کے قد بھی چھوٹے ہوتے جائیں گے لیکن ظاہر ہے ایسا فوری طور پر تو نہیں ہو گا، بلکہ یہ ایک بتدریج عمل ہے۔ پچاس ملین برس پہلے جانوروں کا سائز موجودہ وقت کی نسبت کہیں بڑا تھا۔ لیکن عالمی حدت میں اضافے کے ساتھ ساتھ ان کی قد وقامت کم ہونے کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔
تصویر: Fotolia/khmel
صحراؤں میں کھلتے پھول
صحراؤں میں پھول کھلیں گے، اور یہ کوئی شاعرانہ بات نہیں ہے، موسمیاتی تبدیلیاں دنیا بھر کے صحراؤں پر بھی یوں اثر انداز ہوں گی کہ آئندہ صحرا بھی بنجر اور ویران نہیں رہیں گے بلکہ وہاں گھاس بھی اگے گی اور پھول بھی کھلیں گے۔
تصویر: picture-alliance/Zuma Press/B. Wick
چیونٹیوں کی بدلتی عادات
آپ شاید یقین نہ کریں لیکن کرہ ارض کے ایکو سسٹم میں چیونٹیاں نہایت اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ مگر موسمیاتی تبدیلی اور عالمی حدت اس ننھی مخلوق کے مزاج پر بھی اثر انداز ہو رہی ہے۔ ایک تحقیقی مطالعے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ حدت میں معمولی اضافہ بھی چیونٹیوں کی عادات بدل دیتا ہے اور وہ موافق درجہ حرارت ملنے تک زیر زمین ہی رہتی ہیں۔
تصویر: CC BY-SA 4.0/Hans Hillewaert
10 تصاویر1 | 10
گلوبل وارمنگ کا اثر زندگی کے فیصلوں پر
سروے میں حصہ لینے والے دو تہائی سے زیادہ (69 فیصد) جواب دہندگان نے کہا کہ گلوبل وارمنگ نے ان کی زندگی کے فیصلوں کو متاثر کیا ہے، مثلاً یہ کہ انہیں کہاں رہنا ہے، کیا کام کرنا ہے اور کیا خریدنا ہے۔
یو این ڈی پی کے سربراہ آخم اسٹائنر کا تاہم کہنا تھا کہ یہ ضروری نہیں کہ یہ فکرمندیاں انتخابی اور صارفین کے فیصلوں میں تبدیل ہوں۔