ہر چار میں سے ایک فرد نے رشوت دی
10 دسمبر 2010اس بارے میں سال رواں یعنی 2010 ء کے کرپشن بیرومیٹر کا اندازہ لگانے کے لئے ٹرانسپیرنسی انٹر نیشنل نے ایک سروے کروایا۔ سروے میں حصہ لینے والے افراد میں سے 60 فیصد کا کہنا تھا کہ پچھلے تین برسوں میں دنیا کے مختلف معاشروں میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے۔
جرمن دارالحکومت برلن میں قائم ایک غیر سرکاری تنظیم ’ ٹرانسپیرنسی انٹر نیشنل‘ کی طرف سے دنیا کے 86 ممالک اور علاقوں سے تعلق رکھنے والے 91 ہزار افراد سے چھوٹے پیمانے کی رشوت ستانی کے بارے میں کروائے جانے والے سروے کے نتائج بتاتے ہیں کہ گزشتہ 12 ماہ کے دوران ہر چار میں سے ایک فرد نے 9 میں سے کم از کم ایک ادارے کو رشوت دی۔ ان میں مثلاً صحت کا ادارہ یا ٹیکس اتھارٹیز شامل ہیں۔ تاہم سب سے زیادہ بدعنوانی پولیس کے محکمے میں دیکھی گئی۔ اس بارے میں جن افراد کا کسی نہ کسی معاملے میں پولیس سے واسطہ پڑا، اُن میں سے 29 فیصد نے بتایا کہ انہوں نے رشوت دی ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹر نیشنل کے تازہ ترین اندازوں سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ بدعنوانی کا رجحان یورپ اور شمالی امریکہ میں سب سے زیادہ فروغ پا رہا ہے۔ زیریں صحارا افریقہ کے علاقے میں رشوت ستانی کے واقعات سب سے زیادہ ہوئے۔ اِس تنظیم کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ہر دو میں سے ایک شخص نے اس امر کا اعتراف کیا کہ اُسے گزشتہ 12 ماہ کے دوران کسی نہ کسی معاملے کو نمٹانے کے لئے حکام کو رشوت دینا پڑی۔
اُدھر مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کا خطہ کرپشن کے حوالے سے دنیا میں دوسرے نمبر پر رہا۔ یہاں 36 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ انہوں نے رشوت دی۔ اس کے علاوہ سابقہ سوویت جمہوریاؤں میں رشوت دینے والوں کی شرح 32 فیصد، جنوبی امریکہ میں 23 اور بلقان کے علاقے اور ایشیا اور یورپ کے سنگم پر واقع ملک ترکی میں 19 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ ایشیا بحرالکاہل کے علاقے میں11 فیصد جبکہ شمالی امریکہ اور یورپی یونین میں شامل ممالک میں رشوت دینے والوں کی شرح پانچ فیصد بتائی گئی ہے۔
گزشتہ ایک سال کے دوران جن ممالک میں رشوت کی لین دین سب سے زیادہ پائی گئی، اُن میں سب سے اوپر نام افغانستان، کمبوڈیا، کیمرون، بھارت، عراق، لائبیریا، نائجیریا، فلسطینی علاقوں، سینیگال، سیرا لیون اور یوگینڈا کا ہے۔
دلچسپ امر یہ کہ رشوت دینے کے مقاصد بھی دو طرح کے بتائے گئے۔ سروے میں شامل افراد میں سے نصف کا یہ کہنا تھا کہ انہوں نے کسی قسم کے مسئلے سے دوچار ہونے کے ڈر سے رشوت دی جبکہ ایک چوتھائی افراد کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے کام زیادہ تیز رفتاری سے کروانے کے لئے رشوت دینا پڑی۔ اس کے علاوہ بہتر تنخواہیں پانے والوں کے مقابلے میں کم آمدنی والے افراد میں رشوت دینے کا رجحان زیادہ پایا گیا۔
ٹرانسپیرنسی انٹر نیشنل کی طرف سے دنیا بھر میں بدعنوانی کا سالانہ بنیادوں پر اندازہ لگانے کا سلسلہ 2003ء سے چلا آ رہا ہے۔ اس طرح اس بار ساتویں بدعنوانی سے متعلق ساتویں عالمی سروے رپورٹ سامنے آئی ہے۔ اس میں ماضی کے مقابلے میں زیادہ ممالک شامل ہیں، مثلاً چین، بنگلہ دیش اور فلسطینی علاقے بھی۔ اس سروے کو ’گیلپ انسٹیٹیوٹ‘ کے زیر اہتمام کروایا گیا اور یہ یکم تا 30 ستمبر جاری رہا۔ اینٹی کرپشن ڈے یا انسداد بدعنوانی کا عالمی دن منانے کا سلسلہ اقوام متحدہ کے ایماء پر 2003 ء سے شروع ہوا۔ اس کا مقصد دنیا بھر میں بدعنوانی سے متعلق شعور بیدار کرنا اور کرپشن کے خلاف جنگ کو فروغ دینا ہے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: امجد علی