ہزاروں ایرانیوں اور عراقیوں کا فلسطینیوں کے حق میں مارچ
31 مئی 2019
ہزاروں ایرانیوں اور عراقیوں نے ’یوم القدس‘ کے موقع پر فلسطینیوں کے حق میں مارچ کیا۔ یہ مارچ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب خلیجی کے خطے میں امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یوم القدس کے موقع پر ایران میں ریاستی حمایت سے 950 مقامات پر یہ مارچ کیا گیا، جس میں ’اسرائیل مردہ باد‘ اور ’امریکا مردہ باد‘ کے نعرے لگائے گئے تھے۔ مارچ میں شرکاء نے‘یروشلم فلسطین کا ازلی دارالحکومت‘ جیسے نعرے بھی لگائے۔
ایرانی نیوز ویب سائٹس پر سامنے آنے والی تصاویر میں مظاہرین امریکی پرچم اور صدر ٹرمپ کے پتلے بھی جلاتے دکھائی دیے۔
ایرانی سرکاری ٹی وی چینل پر عراق میں ہونے والے مظاہروں کی ویڈیوز بھی نشر کی گئیں۔ عراقی دارالحکومت بغداد میں شیعہ ملیشیا سے تعلق رکھنے والے ہزاروں جنگجوؤں نے بھی مارچ کیا۔
بغداد کی صوبائی کونسل کے رکن معین الخاتم کے مطابق، ’’بغداد اور دیگر عراقی صوبوں کے علاوہ پوری دنیا میں منایا جانے والا یوم القدس صدر ٹرمپ کی ڈیل آف دا سینچری کو مسترد کرتا ہے، کیوں کہ ٹرمپ کا منصوبہ ہے کہ فلسطینی عزم کو اپنے طریقے سے ختم کر دیں۔‘‘
یہ بات اہم ہے کہ بغداد میں ملیشیا سے تعلق رکھنے والے جنگجو مکمل جنگی وردی میں تو تھے، تاہم غیرمسلح تھے۔ انہوں نے عسکری گاڑیوں یا ہتھیاروں کی نمائش نہیں کی۔ ماضی میں گو کہ یہ ملیشیا بھاری ہتھیاروں کے ساتھ یوم القدس مارچ میں شریک ہوتے تھے۔
روئٹرز کے مطابق یوم القدس مارچ میں شریک افراد کی تعداد تو ماضی جیسی ہی تھی، تاہم اس مرتبہ غیر عمومی طور پر بااثر شیعہ رہنما ان مظاہروں میں شریک نہیں تھے۔ یوم القدس پر عموماﹰ شیعہ رہنما اسرائیل کے خلاف انتہائی تنقیدی اور جذباتی خطاب کرتے نظر آتے رہے ہیں۔
مسلمانوں کے علاوہ کون کون روزے رکھتا ہے؟
ماہ رمضان مسلمانوں کے لیے مقدس ترین مہینہ ہے، جس میں وہ روزے رکھتے ہیں، تاہم روزہ رکھنے کے اعتبار سے وہ تنہا نہیں بلکہ متعدد دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد بھی روزے رکھتے ہیں، تاہم طریقہ ہائے کار مختلف ہیں۔
تصویر: Munir Uz Zaman/AFP/Getty Images
رمضان میں روزہ بھی عبادات بھی
ماہ رمضان میں سال کے دیگر مہینوں کے مقابلے میں مساجد میں نمازیوں کی تعداد بھی زیادہ دکھائی دیتی ہے، جب کہ مختلف ممالک میں نمازِ عشاء کے بعد تراویح کا بھی خصوصی انتظام کیا جاتا ہے۔
تصویر: AP
مسیحی روزے دار
مسیحیت میں گو کے روزے کسی فرض عمل کے طور پر نہیں، مگر ایسا بھی نہیں کہ مسیحیت میں روزہ رکھنے کی تاکید نہ کی گئی ہوئی۔ مسیحی روزداروں کے مطابق ان کے ہاں روزے کا مقصد دنیاوی چیزوں سے منہ موڑ کر خدا پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔
تصویر: Imago/epd
ہندوؤں کا روزہ
ہندو مت میں روزہ رکھنے کی ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔ روزہ عام اشیاء سے دوری سے لے کر کھانے پینے سے شدید نوعیت تک کی دوری کی صورت میں ہو سکتا ہے۔ ہندومت میں دن اور طریقہ ہائے کار باقاعدہ طور پر طے نہیں ہیں اور یہ کوئی برادری، خاندان اور فرد خود سے طے کر سکتا ہے۔
تصویر: DW/M.M. Rahman
یہودیت کے روزے
یہودیت کے اعتبار سے دو مکمل دن کے روزے یعنی غروب آفتاب سے اگلے روز رات تک جب کہ متعدد چھوٹے روزے بھی ہیں۔ ان روزوں میں مختلف طرز کی پابندیاں عائد ہوتی ہیں تاہم طویل روزوں میں کھانے پینے اور جنسی تعلق سے دور رہنے کے علاوہ چمڑے کے جوتے، پرفیوم، تیل، حتیٰ کہ نہانے تک سے دور رہا جاتا ہے۔ یہودیت میں دو مکمل روزے فرض کے طور پر رکھے جاتے ہیں، جب کہ چھوٹے روزے چند مخصوص حالات میں لازم ہوتے ہیں۔
تصویر: Menahem Kahana/AFP/Getty Images
بدھ مت کے روزے
مہاتما بدھ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ خود انہوں نے شدید نوعیت کے روزے رکھنے سے ہی نروان حاصل کیا تھا، تاہم بدھ مت میں روزے سے متعلق مختلف طرز کے طریق رائج ہیں۔ جن میں دن میں ایک بار کھانے سے لے کر فقط ایک تھالی کھانے تک کا طریقہ شامل ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/N. Ut
مورمون روزے دار
چرچ آف جیزز کرائسٹ لیٹر ڈے سینٹ (مورمونز) مذہب میں ہر ماہ کے پہلے اتوار کو روزہ رکھا جاتا ہے۔ اس میں کسی شخص کو دو وقت کے کھانے اور پینے سے پرہیز کرنا ہوتا ہے، جب کہ اس کھانے سے بچایا جانے والا پیسہ چرچ کو دینا ہوتا ہے۔ اس اتوار کو اس برادری سے تعلق رکھنے والے افراد مل کر روزہ رکھتے ہیں اور اپنے ایمان کا اعادہ کرتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/G.Frey
ایزدی روزے
تمام ایزدیوں کو دسمبر کے تین دن روزے رکھنا ہوتے ہیں، جن میں علی الصبح سے شام تک کھانے پینے سے اجتناب برتا جاتا ہے، جب کہ ان تین دنوں میں رات بھر عبادت کی جاتی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Jalal
7 تصاویر1 | 7
یہ بات اہم ہے کہ قدس ڈے کا آغاز ایرانی انقلابی رہنما آیت اللہ روح اللہ خمینی نے ایران میں سن 1979 کے انقلاب کے بعد کیا تھا اور یہ ہر سال رمضان کے آخری جمعے کو منایا جاتا ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ مغربی کنارے اور غزہ پٹی میں عرب ممالک کی سرمایہ کاری میں اضافہ چاہتے ہیں۔ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ سے متعلق اپنے منصوبے کو ’صدی کا سب سے بڑا معاہدہ‘ قرار دے رکھا ہے۔ فلسطینی حکام نے تاہم اس منصوبے کو یہ کہہ کر رد کر دیا ہے کہ یہ مکمل طور پر اسرائیل کے حق میں ہے جب کہ ایران کا موقف ہے کہ یہ منصوبہ ناکام ہو جائے گا۔