1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہاسپین

ہزاروں تارکین وطن کی تیر کر مراکش سے اسپین پہنچنے کی کوشش

7 ستمبر 2024

ہسپانوی حکام کے مطابق گزشتہ چند دنوں کے دوران ہزاروں نوجوان تارکین وطن نے مراکش کی سرحد عبور کر کے ہسپانوی ساحلی علاقے سیوٹا میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے کی کوشش کی۔

ہسپانوی سکبورٹی فورسز کے اہلکار تارکین وطن کو سیوٹا میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے ان پر آنسو گیس کی شیلنگ کر رہے ہیں
ہسپانوی سکبورٹی فورسز کے اہلکار تارکین وطن کو سیوٹا میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے ان پر آنسو گیس کی شیلنگ کر رہے ہیںتصویر: Fadel Senna/AFP/Getty Images

ہسپانوی میڈیا سے نشر کردہ ویڈیوز میں دکھایا گیا کہ مقامی پولیس نہ صرف رات کی تاریکی میں بلکہ دن کی روشنی میں بھی تارکین وطن اور ساحل سمندر پر موجود دیگر افراد کے درمیان فرق کرنے کی کوشش میں مصروف تھی۔

سیوٹا ایک ہسپانوی علاقہ ہے، جہاں میڈرڈ حکومت کی نمائندہ کرسٹینا پیریز نے صحافیوں کو بتایا کہ 22 اگست سے روزانہ اوسطاً 700 تک تارکین وطن غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اتوار 25 اگست کے روز تو یہ یومیہ تعداد 1500 تک جا پہنچی تھی۔

پیریز نے یہ نہیں بتایا کہ کتنے لوگ سیوٹا تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے، لیکن انہوں نے وضاحت کی کہ اسپین کے قانون کے تحت حکام روزانہ غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے والے 150 سے 200 تک تارکین وطن کو واپس مراکش بھیج رہے ہیں۔ انہوں نے مراکشی حکام کا ایسے تارکین وطن کی واپسی اور دیگر متعلقہ امور میں تعاون پر شکریہ بھی ادا کیا۔

ایک طبی اہلکار سیوٹا تیر کر پہنچنے والے شخص کو پانی پلا رہی ہےتصویر: Marcos Moreno/AA/picture alliance

تارکین وطن اور پناہ کے متلاشی غیر ملکی یورپی یونین میں داخل ہونے کے لیے شمالی افریقہ میں بحیرہ روم کے کنارے واقع دو چھوٹے چھوٹے ہسپانوی علاقوں سیوٹا اور میلیّا کا استعمال کرتے ہیں۔

ان میں سے بہت سے لوگ کبھی بہت اونچی سرحدی باڑ پار کر کے تو کبھی تیر کر سمندری راستہ استعمال کرتے ہوئے سیوٹا اور میلیّا تک پہنچنے کی کوششیں کرتے ہیں۔

ان دونوں ہسپانوی خطوں کی جغرافیائی صورتحال کی وجہ سے اسپین وہاں اپنی سرحدوں پر کنٹرول اور وہاں سے تارکین وطن کے غیر قانونی داخلے کو روکنے کے لیے مراکش کے تعاون پر انحصار کرتا ہے۔ سن 2021 میں اسپین اور مراکش کے درمیان ایک سفارتی تنازعے کے بعد ہزاروں افراد، جن میں ایسے مراکشی بچے بھی شامل تھے جن کے ساتھ ان کا کوئی سرپرست نہیں تھا، چند ہی دنوں کے اندر اندر سیوٹا میں داخل ہو گئے تھے، جس کے بعد ملکی حکام پر دباؤ میں بہت اضافہ ہو گیا تھا۔

مراکش کے تارکین وطن جنہیں اسپین سے ملک بدر کیا جا رہا ہے یا وہ رضاکارانہ طور پر اپنے ملک واپس جا رہے ہیںتصویر: Jan-Philipp Scholz/DW

اس کے بعد اسپین اور مراکش کے حکام اپنے باہمی تعلقات میں بہتری لائے اور اب دونوں ممالک مشترکہ طور پر تارکین وطن اور مہاجرین کی آمد روکنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ سیوٹا میں ‌حکام کا کہنا ہے کہ ان کو اس سال بھی بہت زیادہ تعداد میں تارکین وطن کے آنے کی وجہ سے مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

ہسپانوی وزارت داخلہ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس سال جنوری سے اگست کے وسط تک 1622 تارکین وطن سیوٹا پہنچ چکے تھے جبکہ پچھلے سال کے اسی عرصے میں یہ تعداد صرف 620 رہی تھی۔

رواں برس فروری میں مراکش کی حکومت نے نئے ترقیاتی منصوبوں کو جگہ دینے کے لیے مراکش کے ساحلی علاقے بلیونش میں غیر قانونی طور پر تعمیر کردہ کئی گھروں کو مسمار کر دیا تھا، جس کے بعد سے وہاں سے تیر کر سیوٹا میں داخل ہونے کی کوششیں زیادہ ہو چکی ہیں۔

ہسپانوی علاقے سیوٹا پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد اس سال اب تک غیر قانونی طریقوں سے اسپین پہنچنے والے پناہ کے متلاشی غیر ملکیوں کی مجموعی طور پر 31 ہزار سے زیادہ کی تعداد کا بہت چھوٹا سا حصہ ہی بنتی ہے۔ تاہم کرسٹینا پیریز کا کہنا ہے کہ محض 18.5 مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلے ہوئے اس چھوٹے سے ہسپانوی خطے کے وسائل اس وقت مسلسل بڑھتے ہوئے دباؤ کا شکار ہیں۔

ح ف/ ص ز (اے پی)

جب ہسپانوی ساحل پر اچانک مہاجرین سے لدی کشتی آ پہنچی

01:07

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں