ہزاروں مہاجرین امریکا کی جانب گامزن، ٹرمپ کے جارحانہ ٹویٹ
23 اکتوبر 2018
وسط امریکی کے ہزار ہا تارکین وطن کے امریکا کی جانب سفر کے تناظر میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان افراد کے آبائی ممالک کے فنڈز میں کٹوتی کرنا چاہتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔
اشتہار
ایک جانب گوئٹے مالا کی سرحد عبور کر کے میکسیکو داخل ہونے والے کئی ہزار تارکین وطن کا مارچ امریکا کی طرف جاری ہے تو دوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹویٹ پیغامات میں غصے اور انتباہ کا عنصر بڑھتا چلا جا رہا ہے۔
اب تک نہ تو بھاری تعداد میں تعینات کی گئی پولیس فورس اور نہ ہی ان تارکین وطن کو گوئٹے مالا میکسیکو سرحد پر واپس لے جانے والی بس سروس مؤثر ثابت ہوئی ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے ایک تازہ ٹویٹ پیغام میں لکھا،’’ گوئٹے مالا، ایل سلواڈور اور ہونڈوراس اپنے شہریوں کو امریکا کی طرف غیر قانونی مہاجرت سے باز رکھنے میں ناکام رہے ہیں لہذا ہم بجا طور پر ان کی امداد میں کٹوتی کریں گے یا پھر اسے مکمل طور پر بند کر دیں گے۔‘‘
تاہم اس دھمکی کے ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ وسط امریکی ممالک کو امریکا کے عقبی صحن کی مانند سمجھتے ہیں اور وہاں عسکری اور اقتصادی امداد کے ذریعے امریکی مفادات کا استحکام چاہتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہزاروں وسطی امریکی مہاجرین پر مشتمل اس کاروان کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر ان افراد کو امریکی سرحد پار کرنے سے نہ روکا گیا تو میکسیکو کے ساتھ امریکی سرحد بند کر دی جائے گی۔
ایک اور ٹویٹ بیان میں ٹرمپ نے اپنی ناگواری کا اظہار کچھ یوں کیا،’’ ہمارے جنوبی بارڈر پر غیر قانونی تارکین وطن کے دھاوے کو روکنے کے لیے تمام تر کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہیں پناہ کے لیے پہلے میکسیکو سے رجوع کرنا چاہیے اور اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو امریکا انہیں واپس بھیج دے گا۔‘‘
ہفتے کے روز میکسیکو نے گوئٹے مالا سے بڑے پیمانے پر آنے والے ان مہاجرین کو اپنی سرحد میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔ میکسیکن حکام نے تنبیہ کی تھی کہ غیر قانونی طور پر داخل ہو والوں کو ملک بدر کر دیا جائے گا۔
دوسری جانب گوئٹے مالا کے مقامی میڈیا نے اتوار کے روز رپورٹ کیا تھا کہ مزید ہزاروں تارکین وطن میکسیکو بارڈر کی جانب روانہ ہو چکے ہیں۔
ماہرین کی رائے میں صدر ٹرمپ تارکین وطن کے ان قافلوں کے امریکا کی جانب سفر کو سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
اب جبکہ وسط مدتی امریکی انتخابات میں صرف دو ہفتے ہی باقی رہ گئے ہیں، صدر ٹرمپ انتخابی ریلیوں میں امریکی بارڈر سیکیورٹی اور مہاجرین کے مسئلے پر بات کرتے نظر آتے ہیں۔
نیواڈا میں ہفتے کے روز ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا،’’ ڈیموکریٹس مہاجرین کے ان قافلوں کو پسند کرتے ہیں۔ وہی چاہتے ہیں کہ مہاجرین امریکا آئیں۔
ص ح / ع ح / نیوز ایجنسی
’میکسیکو باڑ یا ٹرمپ کی دیوار‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میکسیکو سے ملنے والی امریکی سرحد پر ایک دیوار تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا تعمیراتی منصوبہ ہو گا۔ کئی سالوں سے اس سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے باڑ لگانے کا سلسلہ جاری ہے۔
تصویر: Reuters/J. L. Gonzalez
ٹرمپ کا تجربہ
اپنی انتخابی مہم میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا، ’’اپنی جنوبی سرحد پر میں ایک دیوار تعمیر کرنا چاہتا ہوں اور کوئی بھی مجھ سے بہتر دیواریں نہیں بنا سکتا۔ میں اس دیوار کی تعمیر کے اخراجات میکسیکو سے حاصل کروں گا۔‘‘ بہرحال ابھی تک انہوں نے اونچی عمارتین اور ہوٹل ہی بنائے ہیں۔ ٹرمپ کے تارکین وطن سے متعلق دس نکاتی منصوبے میں اس دیوار کی تعمیر کو اوّلین ترجیح حاصل ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Torres
کام جاری ہے
امریکا اور میکسیکو کے مابین سرحد تقریباً تین ہزار دو سو کلومیٹر طویل ہے۔ ان میں سے گیارہ سو کلومیٹر پر پہلے ہی باڑ لگائی جا چکی ہے۔ یہ سرحد چار امریکی اور میکسیکو کی چھ ریاستوں کے درمیان سے گزرتی ہے۔ دشوار گزار راستوں کی وجہ سے ریاست نیو میکسیکو میں اس باڑ کی تعمیر کا کام ادھورا ہی رہ گیا۔
تصویر: Reuters/M. Blake
حالات کے ہاتھوں مجبور
غیر قانونی طریقوں سے میکسیکو سے امریکا میں داخل ہونے والے افراد کی تعداد ساڑھے تین لاکھ سالانہ بنتی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق میکسیکو سے ہی ہوتا ہے۔ میکسیکو کے شہریوں کو بہت ہی کم امریکی ویزا جاری کیا جاتا ہے۔ یہ لوگ ایک بہتر زندگی کا خواب لے کر امریکا آتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Zepeda
باڑ کی وجہ سے تقسیم
یہ خاندان باڑ کی وجہ سے تقسیم ہیں تاہم ایک دوسرے مصافحہ کیا جا سکتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد سے ان لوگوں کے جلد ہی ایک دوسرے سے ملنے کے امکانات بھی تقریباً ختم ہو گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ZumaPress/J. West
تعصب
ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا،’’میکسیکو اپنے اُن شہریوں کو ادھر بھیجتا ہے، جو کسی کام کے نہیں اور نا ہی ان میں کوئی قابلیت ہے۔ یہاں مسائل کا شکار میکسیکن ہی آتے ہیں، جو منشیات فروش اور جرائم پیشہ ہونے کے علاوہ خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کرتے ہیں۔‘‘ ٹرمپ ایسے تمام جرائم پیشہ افراد کو ملک بدر کرنا چاہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Bull
ریگستان، سرحد اور واپسی
میکسیکو کے بہت سے شہریوں کے لیے امریکا کا سفر اس باڑ پر ہی ختم ہو جاتا ہے۔ کچھ کو جیل کی ہوا کھانی پڑتی ہے جبکہ کچھ اس سرحد کو پار کرنے کی قیمت اپنی جان سے چکاتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ سرحدی محافظین کی جانب سے میکسیکو میں فائرنگ کے الزامات عائد کرتے ہیں۔ ایک ایسے واقعے میں میکسیکو کے چھ ایسے شہری ہلاک ہو گئے تھے، جو سرحد پار نہیں کرنا چاہتے تھے۔
تصویر: Reuters/D.A. Garcia
اپنا محافظ خود
یہ ایک امریکی کاشتکار جم چلٹن ہے، جو اس بندوق کے ساتھ اپنی زمین کی نگرانی کر رہا ہے۔ اس کا دو لاکھ مربع میٹر پر محیط یہ فارم میکسیکو کی سرحد کے پاس جنوب مشرقی ایریزونا میں واقع ہے۔ یہاں پر صرف یہ خار دار تار ہی لگی ہے۔ جم چلٹن خود ہی اپنا محافظ ہے اور اس دوران اسے کئی مرتبہ اپنی یہ شاٹ گن اٹھانی پڑی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F.J. Brown
عجب انداز میں اختتام
عام بول چال میں اس تقریباً ساڑھے بائیس کلومیٹر طویل باڑ کو ’تورتیا وال‘ کے نام سے ہی پکارا جاتا ہے۔ ’تورتیا‘ میکسیکو کی ایک مخصوص قسم کی ایک روٹی کو کہا جاتا ہے۔ یہ باڑ سان ڈیاگو (کیلی فورنیا) اور بحرالکاہل کے درمیان نصب کی گئی ہے۔