ہزارہا شامی مہاجر عید الاضحیٰ منانے ترکی سے شام پہنچ گئے
اے ایف پی
30 اگست 2017
ترکی میں پناہ لینے والے ہزاروں شامی تارکین وطن مذہبی تہوار عیدالاضحیٰ منانے واپس اپنے وطن پہنچ گئے ہیں۔ ترک حکام نے عارضی تحفظ کے اسٹیٹس والے مہاجرین کے واپس ترکی آنے کے لیے اندراج کا ايک نظام قائم کیا ہے۔
اشتہار
ترک صوبے کِلس کی اونکوپنار نامی سرحدی چوکی پندرہ اگست سے کھول دی گئی ہے جہاں شامی مہاجرین کی ایک بڑی تعداد کوسخت گرمی میں سرحد پار کرنے کا انتظار کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
ترک حکام کے مطابق چار ہزار يوميہ کی اوسط تعداد کے حساب سے اب تک قریب چالیس ہزار شامی تارکین وطن بارڈر پار کر کے اپنے وطن شام واپس جا چکے ہیں۔ ان میں سے متعدد نے شمالی شام کے علاقوں کا رخ کیا ہے جو ترک آرمی کے آپریشن ’فرات شیلڈ‘ کے بعد سے محفوظ تصور کیے جاتے ہیں۔ عید کی غرض سے شام جانے والے مہاجرین کو پندرہ اکتوبر تک ترکی واپس آنا ہو گا۔
دنیا بھر میں عید الاضحیٰ کی رونقیں
دنیا بھر کے مسلمان ان دنوں عید الاضحیٰ کا تہوار منا رہے ہیں۔ سعودی عرب میں یہ تہوار منگل پندرہ اکتوبر کو منایا گیا جبکہ پاکستان، بنگلہ دیش اور بھارت کے مسلمان یہ مذہبی تہوار بدھ سولہ اکتوبر کو منا رہے ہیں۔
تصویر: Reuters
پاکستان میں عید کے حنائی رنگ
پاکستان میں عید الاضحیٰ سولہ اکتوبر کو منائی جا رہی ہے۔ عید الفطر کی طرح اس عید کے موقع پر بھی بچیاں اور خواتین رنگا رنگ ملبوسات پہنتی ہیں اور مہندی لگاتی ہیں۔ یہ تہوار تین روز تک جاری رہتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
لاکھوں جانوروں کی قربانی
عید الاضحیٰ کے موقع پر پوری مسلم دنیا میں کئی ملین جانور قربان کیے جاتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ’عید قرباں‘ کے تین روز کے دوران پاکستان میں ایک کروڑ جانور ذبح کیے جاتے ہیں۔ سولہ اکتوبر بدھ کو اتاری گئی اس تصویر میں لاہور میں قربانی کا ایک اونٹ دکھایا گیا ہے۔
تصویر: DW/T. Shahzad
عراق میں عید پر نت نئی چیزوں کی خریداری
عراق میں پُر تشدد واقعات کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ اس کے باوجود اس سال بھی عید کے موقع پر خرید و فروخت کا رجحان جاری رہا۔ اس تصویر میں عراقی دارالحکومت بغداد میں خواتین عید پر نت نئے ملبوسات سلوانے کے لیے کپڑے خرید رہی ہیں۔
تصویر: DW/Munaf Al-Saidy
جرمن شہر بون میں عید کی خوشیاں
رنگا رنگ غبارے کسی بھی بچے کے چہرے پر مسکراہٹ سجا دیتے ہیں اور اُس کا دل خوشی سے بھر دیتے ہیں۔ اس بار جرمنی میں زیادہ تر مسلمانوں نے عید الاضحیٰ کا تہوار منگل 15 اکتوبر کو منایا۔ یہ بچی جرمن شہر بون کی مہاجرین مسجد کے باہر غبارے ہاتھوں میں لیے عید کی خوشیوں میں شریک ہے۔
تصویر: Lobna Tarek
عید کی خوشیاں، ایک ساتھ
جرمن شہر بون کی مہاجرین مسجد میں نماز عید کے بعد عرب لڑکیوں کا ایک گروپ مل جُل کر عید کی خوشیاں منا رہا ہے۔ ان لڑکیوں کا تعلق عرب دنیا کے مختلف ممالک سے ہے لیکن عید کے موقع پر پوری دنیا سے تعلق رکھنے والے مسلمان رنگ و نسل کی تفریق کے بغیر مل کر یہ تہوار مناتے ہیں۔
تصویر: Lobna Tarek
بنگلہ دیش میں عید الاضحیٰ کی نماز
سولہ اکتوبر 2013ء کی اس تصویر میں بنگلہ دیشی مسلمان دارالحکومت ڈھاکا میں نماز عید ادا کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ دنیا بھر کے مسلمان اس عید کے موقع پر اُس اہم واقعے کی یاد تازہ کرتے ہیں، جب حضرت ابراہیم خدا کی راہ میں اپنے بیٹے حضرت اسماعیل کو قربان کرنے پر تیار ہو گئے تھے۔
تصویر: Munir Uz Zaman/AFP/Getty Images
ڈھاکا کی قومی مسجد، دعا میں مصروف خواتین
بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا کی قومی مسجد میں سولہ اکتوبر 2013ء کو نماز عید کے بعد خواتین خشوع و خضوع کے ساتھ دعا مانگ رہی ہیں۔ عید الاضحیٰ مسلمانوں کے بڑے مذہبی تہواروں میں سے ایک ہے۔ اس دوران جانوروں کی قربانی کا سلسلہ کئی روز تک جاری رہتا ہے۔
تصویر: Getty Images
افغانستان میں عید، امن کی دعائیں
پندرہ اکتوبر 2013ء کی اس تصویر میں افغان مسلمان دارالحکومت کابل میں عید الاضحیٰ کی نماز ادا کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اس عید کے موقع پر بھی ملک میں ایک بار پھر امن و امان کے قیام کی دعائیں مانگی گئیں۔
تصویر: Reuters
قاہرہ میں سجدہ ریز مصری شہری
مصری دارالحکومت قاہرہ کی عمرو بن العاص مسجد میں پندرہ اکتوبر منگل کے روز نماز عید ادا کی جا رہی ہے۔ یہ عید ’عید قرباں‘ بھی کہلاتی ہے اور اس موقع پر خدا کی راہ میں اونٹ، گائیں، بھیڑیں اور بکریاں قربان کی جاتی ہیں۔
تصویر: Reuters
روسی دارالحکومت کی سرزمین پر سجدے
پندرہ اکتوبر کو روسی مسلمانوں نے عید منائی۔ اس تصویر میں روسی دارالحکومت ماسکو میں نماز عید ادا کی جا رہی ہے۔ اس دوران روسی وزارتِ داخلہ کے ارکان پہرہ دے رہے ہیں۔ 2010ء کے ایک اندازے کے مطابق روس میں مسلمانوں کی تعداد 16.4 ملین تھی۔ یوں روسی آبادی میں مسلمانوں کا تناسب 11.7 فیصد بنتا ہے۔
تصویر: Reuters
10 تصاویر1 | 10
رواں برس جون میں بھی مسلمانوں کے مذہبی تہوار عیدالفطر کے موقع پر ترکی میں مقیم شامی پناہ گزینوں کو ترک حکام نے عارضی طور پر گھر جانے کی اجازت دی تھی۔ اُس وقت قریب ایک لاکھ تاکین وطن سرحد پار کر کے شام پہنچے تھے۔ عالمی ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق ترکی قریب تین ملین شامی مہاجرین کی دیکھ بھال کر رہا ہے، جو دنیا میں کسی بھی ملک میں شامی مہاجرین کی کُل تعداد کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔
صرف استنبول میں ہی پانچ لاکھ کے قریب شامی تارکین وطن مقیم ہیں۔ خاص طور پر ترکی کے سرحدی علاقوں میں شامی مہاجرین کا تناسب وہاں کی کُل آبادی سے بھی زیادہ ہے۔
یہی حال ترک صوبے کیلس میں بھی ہے جہاں ہر ایک ترک شہری کے مقابلے میں ایک شامی مہاجر موجود ہے۔ شامی بحران کے آغاز کے بعد سے اب تک ترکی میں پناہ گزین شامی جوڑوں کے ہاں قریب دو لاکھ شامی بچوں کی ولادت بھی ہوئی ہے۔