ہزارہا ہندو قوم پسند، مذہبی رہنما اور فعالیت پسند بھارتی شہر ایودھیا میں جمع ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ ایودھیا کے ایک متنازعہ مذہبی مقام پر ایک ہندو مندر تعمیر کیا جائے۔ اس موقع پر سکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔
اشتہار
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دو لاکھ سے زائد ہندوؤں کے اس مقام پر جمع ہونے کی توقع ہے جہاں 1992ء میں شدت پسند ہندوؤں نے 16ویں صدی میں بنائی گئی بابری مسجد کو منہدم کر دیا تھا۔ اس کے بعد وہاں شروع ہونے والے مذہبی تشدد کے نتیجے میں دو ہزار کے قریب افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں سے اکثریت مسلمانوں کی تھی۔ 1947ء میں برصغیر کی تقسیم کے بعد یہ بھارت میں بدترین مذہبی فسادات میں سے ایک تھے۔
بھارتی ریاست اُترپردیش کی پولیس کے ترجمان ویوِک تریپاٹھی کے بقول، ’’نو سو سے زائد اضافی پولیس اہلکاروں کے علاوہ پیرا ملٹری فورس اور ایلیٹ کمانڈوز کو بھی ایودھیا میں تعینات کیا گیا ہے۔‘‘ تریپاتھی کا مزید کہنا تھا، ’’ہم پورے شہر پر سی سی ٹی وی اور ڈرون کیمروں کی مدد نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘‘
بھارت میں مئی 2019ء میں شیڈول عام انتخابات کے تناظر میں وزیر اعظم نریندر مودی کی سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس جماعت سے منسلک دیگر قوم پرست جماعتوں کی طرف سے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ زیادہ تر ہندوؤں کا یقین ہے کہ ایودھیا ہندوؤں کے دیوتا رام کی جائے پیدائش ہے۔ بھارتی ہندو گروپوں کا استدلال رہا ہے کہ 1528ء میں ایودھیا میں بابری مسجد کی تعمیر سے قبل وہاں ایک مندر موجود تھا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی سے قریبی تعلق رکھنے والی ہندو قوم پرست جماعت ویشوا ہندو پریشد کے ترجمان شرد شرما کے مطابق، ’’مسجد ہندوؤں کے لیے اہانت تھی اور یہ بات شرمناک ہے کہ ہم ہندوؤں کے لیے مقدس ترین مقامات میں سے ایک پر مندر بنانے میں ناکام رہے ہیں۔‘‘
شرما کے مطابق ہندو اب اہم ہوتے جا رہے ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ عظیم رام مندر کی تعمیر کی جائے۔
ایودھیا سے بی جے پی کے منتخب رکن اسمبلی ببلو خان کے مطابق آج اتوار 25 نومبر کو ایودھیا میں جمع ہونے والے ہندو حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ ایودھیا میں ہندو مندر کی تعمیر کے لیے آئین میں ترمیم کی جائے۔
بھارت میں ہندو اور مسلمان دونوں کی طرف سے ملکی سپریم کورٹ میں یہ معاملہ اٹھا گیا ہے کہ وہ اس معاملے کو حل کرنے میں مدد کرے تاہم بھارت کی اس اعلیٰ ترین عدالت کی طرف سے اس حوالے سے مزید وقت لیا جا رہا ہے۔
بھارتی فلم پدماوت کی نمائش کے خلاف پُر تشدد مظاہرے
بھارت میں آج پچیس جنوری کو ریلیز ہونے والی متنازعہ فلم ’پدماوت‘ کے خلاف پُر تشدد مظاہرے ہوئے ہیں۔ انتہا پسند ہندو تنظیموں کا موقف ہے کہ فلم میں تاریخ کو مسخ کر کے دکھایا گیا ہے۔
تاریخی مسلمان حکمران علاؤالدین خلجی اور ہندو راجپوت ملکہ پدماوتی کی داستانِ محبت پر بنائی گئی اس فلم کو آج بھارت بھر میں نمائش کے لیے پیش کیا جا رہا ہے تاہم بعض شمالی ریاستوں میں سینما گھروں نے سخت گیر ہندوؤں کی جانب سے حملے کے خدشات کے سبب اس کی نمائش سے انکار کر دیا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
فلم سیٹ پر حملہ
گزشتہ برس جنوری کے مہینے میں ایک ہندو انتہا پسند تنظیم نے اُس وقت اس فلم کے سیٹ پر دھاوا بولا اور توڑ پھوڑ کی جب اس فلم کی شوٹنگ جاری تھی۔ کرنی سینا نامی اس تنظیم نے فلم کے ہدایتکار سنجے لیلا بھنسالی کو بھی زدوکوب کیا تھا۔
گزشتہ برس جنوری کے مہینے میں ایک ہندو انتہا پسند تنظیم نے اُس وقت اس فلم کے سیٹ پر دھاوا بولا اور توڑ پھوڑ کی جب اس فلم کی شوٹنگ جاری تھی۔ کرنی سینا نامی اس تنظیم نے فلم کے ہدایتکار سنجے لیلا بھنسالی کو بھی زدوکوب کیا تھا۔
تصویر: Reuters/D. Siddiqui
پتلے بھی جلائے گئے
مظاہرین نے احتجاج کے دوران سڑکوں پر فلم کے ڈائریکٹر سنجے لیلا بھنسالی اور بولی ووڈ ہیروئین دیپیکا پاڈوکون کے پتلے نذرِ آتش کیے۔ یہ احتجاج اتنا شدید تھا کہ انڈین پولیس کو ان دونوں شخصیات کو سیکیورٹی فراہم کرنا پڑی۔
تصویر: picture-alliance/Zuma/S. Thakur
افسانہ طرازی
فلم میں ملکہ پدماوتی کے شوہر کا کردار فلم سٹار شاہد کپور نے اور مسلمان فرمانروا علاؤالدین خلجی کا کردار بولی ووڈ اداکار رنویر کپور نے نبھایا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ پدماوت کے نام سے بنائی جانے والی ہندی فلم دراصل اودھی زبان میں لکھا جانے والے رزمیہ ہے جسے سن 1540 میں شاعر ملک محمد جائسی نے لکھا تھا، تاہم اس رزمیہ کی تاریخی حیثیت متنازعہ ہے۔
بھارتی فلم سنسر بورڈ کی جانب سے ’پدماوت‘ کو نمائش کی اجازت دینے کے باوجود راجسھتان، گجرات، مدھیا پردیش اور ہریانہ کی حکومتوں نے اپنے ہاں اس پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔ تاہم بھارتی سپریم کورٹ نے گزشتہ ہفتے اُن ریاستوں میں بھی فلم کی نمائش کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ یہ تخلیق کی آزادی کے خلاف ہے۔
تصویر: CC-BY-SA-3.0 LegalEagle
پولیس کی نفری میں اضافہ
بھارتی عدالت عظمیٰ کے حکم کے باوجود مظاہرین نے فلم کی ریلیز کے خلاف بعض ریاستوں میں توڑ پھوڑ کی، سینما گھر جلائے اور شاپنگ مالوں کو نشانہ بنایا۔ آج فلم کی نمائش کے موقع پر ملک بھر میں سینما گھروں میں پولیس کی نفری بڑھا دی گئی ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/R. Maqbool
طاقتور اپوزیشن
بولی ووڈ فلم ’پدماوت‘ کے خلاف محض انتہا پسند ہندو تنظیموں ہی نے مظاہرے نہیں کیے بلکہ وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتی جنتا پارٹی کے بعض ارکان نے بھی اس پر تنقید کی ہے۔ علاوہ ازیں راجپوت ذات سے تعلق رکھنے والی خواتین کے ایک گروپ نے دھمکی دی کہ اگر اس فلم کو سینما گھروں کی زینت بنایا گیا تو وہ خود سوزی کر لیں گی۔