ہسپانوی جوڑے نے نومولود بچہ دریا میں پھینک دیا، دونوں گرفتار
10 فروری 2020
اسپین میں ان دنوں ایک نومود بچے کے مبینہ قتل کے واقعے پر ملک بھر میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ اس واقعے میں ایک نوزائیدہ بچے کے والدین نے اپنے اس بیٹے کو دریا میں پھینک دیا تھا۔
تصویر: imago images/Panthermedia/Jenzig71
اشتہار
پولیس کے مطابق اس جرم کا ارتکاب اسپین کے شمال میں واقع شہر پالینسیا کے نواح میں کاستیلیئن اور لیوں کے علاقے میں کیا گیا اور ایک 23 سالہ خاتون نے اپنے نومولود بیٹے کو اس کی پیدائش کے فوراﹰ بعد ایک مقامی دریا میں پھینک دیا۔
اس واقعے کا علم ہونے کے بعد بچے کی تلاش شروع کر دی گئی اور امدادی کارکنوں کو اس بچے کی لاش دریائے کاریئون کی تہہ سے مل بھی گئی۔ اسپین کی نیشنل پولیس کے مطابق بچے کی ماں کی عمر 23 برس اور اس خاتون کے دوست اور لڑکے کے باپ کی عمر 29 برس ہے اور دونوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پالینسیا میں اسپین کی قومی پولیس کے ایک ترجمان نے پیر دس فروری کو جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ پولیس کو اس بچے کے مبینہ قتل کا شبہ محکمہ صحت کے مقامی حکام کی طرف سے اطلاع پر ہوا تھا۔ اس محکمے کے حکام نے پولیس کو اطلاع دی تھی کہ انہوں نے اس خاتون سے پوچھا تھا کہ اس کا حال ہی میں پیدا ہونے والا نومولود بچہ کہاں ہے، تو یہ خاتون کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکی تھی۔
جھوٹ در جھوٹ
پہلے اس خاتون نے کہا کہ وہ نہیں جانتی تھی کہ اس کا بچہ کہاں گیا؟ پھر پولیس کی طرف سے پوچھ گچھ کے دوران اس نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے اپنے نومولود بیٹے کو پالینسیا کے ایک صنعتی علاقے میں ایک خالی کنٹینر میں پھینک دیا تھا۔ اس کے بعد پولیس نے شہر کے صنعتی علاقے کی پوری طرح تلاشی لی، تو اسے کہیں بھی یہ بچہ نہ ملا۔
اس جوڑے نے بالآخر اعتراف کر لیا کہ اس نے اپنے نومولود بیٹے کو پالینسیا کے قریب دریائے کاریئون میں پھینک دیا تھاتصویر: Reuters/N. Doce
پھر مزید تفتیش کے دوران اس خاتون نے بیان دیا کہ اس نے اپنے پارٹنر اور بچے کے باپ کے ساتھ مل کر اپنے شیر خوار بیٹے کو پالینسیا میں ہی ایک جگہ دفنا دیا تھا۔ اس پر پولیس نے خاتون کی بتائی ہوئی جگہ کی مکمل تلاشی لی، تو وہاں سے بھی اسے اس بچے کی لاش نہ ملی۔
بالآخر اعترافِ جرم
جھوٹ در جھوٹ کے اس پورے سلسلے کے اختتام اس وقت ہوا، پولیس کی طرف سے مزید تفتیش کے دوران اس خاتون اور اس کے پارٹنر نے بالآخر اعتراف کر لیا کہ انہوں نے اپنے نومولود بیٹے کو پالینسیا کے قریب ہُوسیوس نامی بلدیاتی علاقے کی حدود میں دریائے کاریئون میں پھینک دیا تھا۔
پولیس کے مطابق اس نومولود بچے کی لاش ملنے اور اس کے والدین کی طرف سے اعتراف جرم کے بعد یہ بات تو ثابت ہو گئی کہ وہ دونوں اپنے ہی نومولود بیٹے کے دانستہ قتل کے مرتکب ہوئے تھے تاہم یہ بات ابھی تک واضح نہیں کہ انہوں نے اس گھناؤنے جرم کا ارتکاب آخر کیا کیوں؟
م م / ش ح (ڈی پی اے)
کاتالان، باسک اور گالیشیائی: اسپین کی متعدد، متنوع قومیتیں
اسپین کئی قومیتوں کی ثقافتوں اور زبانوں کا ملک تصور کیا جاتا ہے۔ ایک ہسپانوی قوم کاتالان اس وقت مرکزی حکومت کے ساتھ رسہ کشی میں مصروف ہے۔ کاتالونیا میں علیحدگی پسندی کی بھی تحریک پائی جاتی ہے۔
تصویر: Reuters/J. Nazca
رومن صوبہ
جزیرہ نما آئبیریا میں کئی صوبوں کے ناموں کا تعلق رومن دور سے ہے۔ جدید اسپین کثیرالجہتی ثقافتوں کا حامل ملک ہے۔ یہ ماضی میں کبھی بھی موجودہ شکل میں نہیں تھا۔ وہاں پہلی بار ریاستی سطح پر حکمرانی کا دور سن 1702 میں شروع ہونے والی بارہ سالہ جنگ کے بعد شروع ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/Prisma Archivo
مختلف علاقوں والی قوم
ہسپانوی قوم پسندی کئی علاقوں میں شدت سے پائی جاتی ہے۔ آراگان اور کئی دیگر سابقہ بادشاہتیں خود کو ہسپانوی قومی ریاست کا حصہ ہی خیال کرتی تھیں۔ استوریاس نسل کی آبادی کی اپنی زبان ہے لیکن یہ خطہ فخر محسوس کرتا ہے کہ اس نے اسپین کو عرب اور بربر یا مُور حکمرانوں سے واپس لینے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ کاتالونیا میں آزادی کا متنازعہ ریفرنڈم بھی میڈرڈ میں قوم پسندانہ سوچ ہی کا مظہر تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Soriano
خون آلُود انگلیاں
کاتالونیا کی آزادی کی اب تک نامکمل جدوجہد کئی سالوں پر محیط ہے۔ اس علاقے کا ’سینی ایرا‘ کہلانے والا پرچم آراگان بادشاہت کے جھنڈے جیسا ہے۔ اس جھنڈے کے ڈیزائن کو ماضی کے جنگی سردار ولفریڈ کی ’چار خون آلود انگلیوں‘ کی علامت قرار دیا جاتا ہے۔ کاتالونیا کی خود مختاری سے متعلقہ قانون کو سن 2006 میں ایک عدالتی فیصلے نے محدود کر دیا تھا، جس کے بعد وہاں آزادی کی تحریک تقویت پکڑ گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/Zumapress/M. Oesterle
ویلینسیا کی قوم پرستی
ویلینسیا میں قوم پرستی کا تعلق انیسویں صدی میں کاتالان زبان و ثقافت کے احیاء کی تحریک سے جڑا ہوا ہے۔ محققین ویلینسیا میں قوم پرستی کو کاتالان رومانوی تحریک کا متبادل قرار دیتے ہیں۔ اسی علاقے میں مشہور ہسپانوی تہوار ’ٹوماٹینا‘ بھی منایا جاتا ہے، جس میں ہزاروں افراد ایک دوسرے کے خلاف ’ٹماٹروں سے جدل‘ کرتے ہیں۔ ویلینسیا کی علاقائی پارلیمان میں قوم پرستوں کو چار فیصد کے قریب نمائندگی حاصل ہے۔
تصویر: picture-alliance/Gtresonline
دیگر کاتالان علاقے
اسپین کے کئی علاقوں میں کاتالان زبان کے مختلف لہجے بولے جاتے ہیں۔ ان میں جزائر بالیار، مایورکا، ایبِٹسا، مینورکا اور فورمَینٹیرا شامل ہیں۔ ویلینسیا کے مقابلے میں بعض جزائر میں کاتالان قوم پرستانہ جذبات غیر معمولی حد تک زیادہ ہیں۔ کاتالونیا کی پٹی لا فرانخا میں آزادی کی تحریک آج تک زور نہیں پکڑ سکی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Seeger
باسک علاقہ
کاتالونیا کی آزادی کی تحریک کے مقابلے میں باسک علیحدگی پسندوں کے مسلح گروپ ایٹا (ETA) کے دہشت گردانہ حملے ماضی میں کہیں زیادہ خبروں میں رہے۔ باسک قوم پرست فرانس، اسپین اور ناوارے کے باسک علاقے کو اپنا وطن اور قوم سمجھتے ہیں۔ پہاں کی ایک تہائی آبادی آزادی پسند ہے جبکہ عوام کی اکثریت خود مختاری چاہتی ہے۔ اس علاقے میں سن 2008 کے ایک ریفرنڈم کو عدالت نے قبل از انعقاد ہی غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Rivas
گالیشیا کی جدوجہد
ہسپانوی ڈکٹیٹر فرانچیسکو فرانکو گالیشیا ہی میں پیدا ہوئے تھے۔ کاتالونیا اور باسک علاقوں کے بعد گالیشیا میں علیحدگی پسندی کی تحریک سب سے مضبوط ہے۔ اسپین کی مرکزی سیاسی جماعتوں میں بھی گالیشیائی قوم پرستی کی جھلک نظر آتی ہے۔ اسی لیے گالیشیا میں مقامی قوم پرست پارٹیاں مقابلتاﹰ کم مقبول ہیں۔
جزیرہ نما آئبیریا میں عربی زبان کے لفظ الاندلس کے نام والا علاقہ وہ ہے، جہاں عرب اور بربر نسل کے حکمرانوں نے 750 برس سے زائد عرصے تک حکومت کی تھی۔ یہ دور عرف عام میں ’مُوروں کا عہد‘ کہلاتا ہے۔ اس خطے پر مسیحی قبضے کے بعد اسے الاندلُس سے اندلُوسیا بنا دیا گیا۔ ڈکٹیٹر فرانکو کے مرنے کے اندلُوسیا کی عوام نے اپنی خود مختاری کے حق میں ووٹ بھی دیا تھا لیکن وہاں آزادی کی تحریک میں کوئی جان نہیں ہے۔