1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہاسپین

اسپین: نوعمر لڑکیوں کے لیے اسقاط حمل کے حقوق وسیع تر

17 مئی 2022

ہسپانوی حکومت نے منگل کو ٹین ایجر لڑکیوں کے لیے اسقاط حمل کے حقوق کو وسیع تر بنانے سے متعلق ایک مجوزہ بل کی منظوری دے دی۔ اس بل میں خواتین کارکنوں کو ماہواری کے دوران تنخواہ کے ساتھ چھٹی کے حق کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

Spanien Spanierinnen sollen bei Regelschmerzen nicht mehr arbeiten müssen
تصویر: Paul White/AP Photo/picture alliance

اس نئے مجوزہ قانونی مسودہ کی منظوری کی صورت میں اسپین یورپ کا پہلا ملک بن سکتا ہے جہاں خواتین کارکنوں کو ماہواری کے دوران  تنخواہ کے ساتھ چھٹی کا حق قانونی طور پر مل سکے گا۔ یہ اقدامات ان تجاویز کے پیکج کا حصہ ہیں جن پر اب ہسپانوی پارلیمنٹ میں بحث کی جائے گی۔ اس پیکیج میں اسقاط حمل کے حقوق میں توسیع اور 16 اور 17 سال کی نو عمر لڑکیوں کو اسقاط حمل سے پہلے والدین کی رضامندی حاصل کرنے کی لازمی شرط  پورا نہیں کرنا ہوگی۔

اسپین کی حکومت کی طرف سے اسقاط حمل کے بارے میں یہ اقدامات ایک ایسے وقت پر کیے گئے ہیں جب اُدھر امریکی سپریم کورٹ اسقاط حمل کے آئینی حق کو واپس لینے کے لیے قریب نصف صدی سے جاری کوششوں کے بارے میں اقدامات کی تیاری کر رہی ہے۔

ہسپانوی حکومت کی ایک ترجمان ایزابل روڈریگز نے مجوزہ بل کے بارے میں کہا کہ،'' اس میں پیش کی گئی تجاویز دراصل خواتین کے حقوق کے لیے ایک نیا قدم اور جمہوریت کے لیے بھی نیا قدم آگے بڑھانے کے مترادف ہے۔‘‘

امریکہ: اسقاطِ حمل قانون پر ہنگامہ برپا

ماہواری کے دوران چھٹی

ہسپانوی حکومت نے ایسی خواتین کارکنوں کو ماہواری کے دوران چھٹی دینے کی تجویز بھی پیش کی ہے جو اس دوران چند مخصوص دنوں میں جسمانی تکلیف اور نفسیاتی الجھنوں کا شکار رہتی ہیں۔ یعنی انہیں جتنے دن سخت تکلیف کا سامنا رہے وہ اتنے روز کی چھٹی لے سکیں گی۔ یہ سب کچھ ایک ایسے سرکاری سماجی نظام  کے تحت ممکن بنانے کی بات کی جا رہی ہے جس میں آجرین بیماری کے سبب کی جانے والی چھٹیوں کے دوران اجرت ادا نہیں کرتے۔ اسپین میں کسی بھی دوسری عارضی طبی معذوری کی صورت میں ڈاکٹر کے دستخط لازمی ہوتی ہے۔

اسپین یورپ کا پہلا ملک بن سکتا ہے جہاں خواتین کارکنوں کو ماہواری کے دوران تنخواہ کے ساتھ چھٹی کا حق قانونی طور پر مل سکے گاتصویر: Paul White/AP/dpa/picture alliance

بائیں بازو کی مخلوط حکومت

اسپین میں اسقاط حمل کے وسیع تر حقوق اور خواتین کو ماہواری کے دوران 'پیڈ (Paid) چھٹی‘ دلوانے کے قانونی حقوق کے پیچھے اسپین کی بائیں بازو کی مخلوط حکومت میں شامل United We Can Party کا اہم کردار ہے۔ تاہم فوری طور سے واضح نہیں ہے کہ آیا سوشلسٹ قیادت والی اتحادی حکومت کو اس بل کی منظوری کے لیے اور پارلیمان میں مطلوبہ حمایت حاصل ہے۔ قانون سازی کے اس عمل میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

موجودہ ہسپانوی حکومت قریب چار سال پہلے اقتدار میں آئی تھی، اس نے خواتین کے حقوق کو اپنا ایک بنیادی سیاسی بینر بنا رکھا ہے۔ اس کی کابینہ میں وزارتوں پر 14 خواتین اور آٹھ مرد ہیں۔

بھارت: خواتین میں غیر محفوظ اسقاط حمل کے رجحان میں اضافہ کیوں؟

اسپین میں اسقاط حمل کے قوانین

اسپین میں حمل کے 14 ویں ہفتے تک اسقاط حمل کی خواہش مند خواتین کو اس کی اجازت ہے۔ اب حمل سے متعلق اس نئے مسودہ قانون کے تحت اسقاط حمل کی درخواست اور حمل کے درمیان انتظار کی تین روزہ مدت بھی لازمی نہیں رہے گی۔ اس سلسلے میں نئے مجوزہ قانون کے تحت فراہم کی جانے والی مانع حمل کی گولیوں کی تازہ ترین اقسام قومی صحت کی سروسز کے طور پر مفت فراہم کی جائیں گی۔ ہسپانوی حکومت کی اطلاعات کے مطابق ان گولیوں کی مارکیٹ میں قیمت اب تک بیس یورو تھی۔ اسپین کی مساوات کے امور کی وزیر آئرین مونٹیرو نے مجوزہ قوانین کے بارے میں کہا کہ اگر یہ منظور ہو گیا تو اسپین یورپ کا پہلا ملک ہو گا جو خواتین کے مخصوص ایام یا حیض کے دوران انہیں 'پیڈ‘ یا با تنخواہ چھٹی فراہم کرنے والا پہلا ملک ہو گا۔ تاہم حکومت نے واضح کیا ہے کہ ہلکی پھلکی تکلیف کی صورت میں خواتین پر چھٹی کا نیا قانون لاگو نہیں ہوگا لیکن اگر دوران حیض کسی خاتون کے سر میں درد، قے ہونے یا اسہال اور بخار وغیرہ جیسی سنگین علامات ظاہر ہوں گی تو اسے تنخواہ کے ساتھ چھٹی دی جا ئے گی۔

یورپ میں چند نجی کمپینوں نے ماہواری سے متعلق مذکورہ پالیسیوں کو رضاکارانہ طور پر اپنایا ہے۔ اُدھر ایشیا کے چند ممالک جیسے کہ جاپان اور جنوبی کوریا میں ایک مدت سے یہ قوانین پائے جاتے ہیں تاہم ان پر کس حد تک اطلاق ہوتا ہے یہ ایک علیحدہ بحث ہے۔

اسقاط حمل پر پابندی کا قانون اور امریکا کی ’بائبل بیلٹ‘

یورپی ملک اٹلی نے 2016 ء میں اس خیال پر غور کیا، ایک بل کی تجویز پیش کی کہ خواتین کارکنوں کو دوران حیض تین مکمل تنخواہ کے ساتھ چھٹی فراہم کی جائے جس کے لیے انہیں میڈیکل سرٹیفیکیٹ دکھانا لازمی تھا۔ تاہم یہ دستوری تجویز 2018 ء میں عدم پیش رفت اور پارلیمانی مدت ختم ہو نے کے ساتھ ہی ناکام ہوگئی۔

ک م/ ع ح ) اے پی(

  

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں