ہسپانوی حکام نے بتایا ہے کہ گزشتہ ہفتے ساحلی محافظوں نے بحیرہ روم میں بھٹکنے والے پانچ سو مہاجرین کو بچا لیا۔ بتایا گیا ہے کہ درجنوں کشتیوں پر سوار یہ مہاجرین پُرخطر سمندری راستوں کے ذریعے یورپ پہنچنے کی کوشش میں تھے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ہسپانوی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ اتوار کے دن ساحلی محافظوں نے ریسکیو کارروائیاں کرتے ہوئے تقریباﹰ ڈھائی سو مہاجرین کو بچایا۔ یہ مہاجرین آٹھ کشتیوں پر سوار تھے، جن میں سے تین کشتیوں کی حالت انتہائی نازک تھی اور بعدازاں وہ ڈوب بھی گئیں۔ اس کارروائی سے ایک روز قبل یعنی بروز ہفتہ نو کشتیوں پر سوار تقریباﹰ تین سو مہاجرین کو بحیرہ روم کے پانیوں سے نکالا گیا تھا۔
پاکستانی تارک وطن، جسے یورپ نے دوسری مرتبہ بھی مایوس کیا
02:30
حکام نے بتایا ہے کہ ان مہاجرین کا تعلق شمالی افریقی اور زیریں صحارا کے افریقی ممالک سے تھا۔ امدادی اداروں کے مطابق حالیہ عرصے کے دوران شمالی افریقہ سے اسپین آنے والے مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ دوسری طرف لیبیا سے اٹلی اور یونان جانے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کی تعداد میں کمی نوٹ کی گئی ہے۔
سن دو ہزار سترہ کے دوران انیس ہزار افراد انہی سمندری راستوں کے ذریعے یورپ پہنچے تھے۔ ان اعداد و شمار کے مطابق سن دو ہزار سولہ کے مقابلے میں گزشتہ برس شمالی افریقہ سے یورپ پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں 182 فیصد اضافہ ہوا۔
دوسری طرف یورپی سرحدی ایجنسی فرنٹیکس نے خبردار کیا ہے کہ رواں برس انہی سمندری راستوں سے اسپین پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
ادھر اطالوی ساحلی محافظوں نے اتوار کے دن بتایا کہ لیبیا سے اٹلی آنے کی کوشش کرنے والے اٹھارہ سو سے زائد مہاجرین کو گزشتہ تین دنوں کے دوران بچایا جا چکا ہے۔
غربت سے فرار اور جنگ زدہ علاقوں سے ہجرت اختیار کرنے والے یہ مہاجرین اور تارکین وطن عمومی طور پر انسانوں کے اسمگلروں کی مدد سے کمزور کشتیوں پر سوار ہو کر خطرناک سمندری راستوں سے یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
سمندر عبور کرنے کی کوشش میں کئی حادثات بھی رونما ہو چکے ہیں، جن کی وجہ سے سینکڑوں افراد سمندر برد بھی ہو چکے ہیں۔ عالمی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس کے دوران بائیس ہزار چار سو افراد انہی سمندری راستوں سے اسپین پہنچے۔ یہ تعداد سن دو ہزار سولہ مقابلے میں تین گنا زیادہ تھی۔
ع ب / م م / خبر رساں ادارے
کن ممالک کے کتنے مہاجر بحیرہ روم کے ذریعے یورپ آئے؟
اس سال اکتیس اکتوبر تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد انسان کشتیوں میں سوار ہو کر بحیرہ روم کے راستوں کے ذریعے یورپ پہنچے، اور 3 ہزار افراد ہلاک یا لاپتہ بھی ہوئے۔ ان سمندری راستوں پر سفر کرنے والے پناہ گزینوں کا تعلق کن ممالک سے ہے؟
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
نائجیریا
یو این ایچ سی آر کے اعداد و شمار کے مطابق اس برس اکتوبر کے آخر تک بحیرہ روم کے ذریعے اٹلی، یونان اور اسپین پہنچنے والے ڈیڑھ لاکھ تارکین وطن میں سے بارہ فیصد (یعنی قریب سترہ ہزار) پناہ گزینوں کا تعلق افریقی ملک نائجیریا سے تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Diab
شام
خانہ جنگی کے شکار ملک شام سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کی تعداد پچھلے دو برسوں کے مقابلے میں اس سال کافی کم رہی۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق ساڑھے چودہ ہزار شامی باشندوں نے یورپ پہنچنے کے لیے سمندری راستے اختیار کیے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/A. Masiello
جمہوریہ گنی
اس برس اب تک وسطی اور مغربی بحیرہ روم کے سمندری راستوں کے ذریعے یورپ کا رخ کرنے والے گیارہ ہزار چھ سو پناہ گزینوں کا تعلق مغربی افریقی ملک جمہوریہ گنی سے تھا۔
تصویر: STR/AFP/Getty Images
آئیوری کوسٹ
براعظم افریقہ ہی کے ایک اور ملک آئیوری کوسٹ کے گیارہ ہزار سے زائد شہریوں نے بھی اس برس بحیرہ روم کے سمندری راستوں کے ذریعے پناہ کی تلاش میں یورپ کا رخ کیا۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/T. Markou
بنگلہ دیش
جنوبی ایشیائی ملک بنگلہ دیش کے قریب نو ہزار شہری اس سال کے پہلے دس ماہ کے دوران خستہ حال کشتیوں کی مدد سے بحیرہ روم عبور کر کے یورپ پہنچے۔ مہاجرت پر نگاہ رکھنے والے ادارے بنگلہ دیشی شہریوں میں پائے جانے والے اس تازہ رجحان کو غیر متوقع قرار دے رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/M. Bicanski
مراکش
شمالی افریقی مسلم اکثریتی ملک مراکش کے ساحلوں سے ہزارہا انسانوں نے کشتیوں کی مدد سے یورپ کا رخ کیا، جن میں اس ملک کے اپنے پونے نو ہزار باشندے بھی شامل تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis
عراق
مشرق وسطیٰ کے جنگ زدہ ملک عراق کے باشندے اس برس بھی پناہ کی تلاش میں یورپ کا رخ کرتے دکھائی دیے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس کے پہلے نو ماہ کے دوران چھ ہزار سے زائد عراقی شہریوں نے سمندری راستوں کے ذریعے یورپ کا رخ کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/E. Menguarslan
اریٹریا اور سینیگال
ان دونوں افریقی ممالک کے ہزاروں شہری گزشتہ برس بڑی تعداد میں سمندر عبور کر کے مختلف یورپی ممالک پہنچے تھے۔ اس برس ان کی تعداد میں کچھ کمی دیکھی گئی تاہم اریٹریا اور سینیگال سے بالترتیب ستاون سو اور چھپن سو انسانوں نے اس برس یہ خطرناک راستے اختیار کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Diab
پاکستان
بحیرہ روم کے پر خطر سمندری راستوں کے ذریعے اٹلی، یونان اور اسپین پہنچنے والے پاکستانی شہریوں کی تعداد اس برس کے پہلے نو ماہ کے دوران بتیس سو کے قریب رہی۔ گزشتہ دو برسوں کے دوران ایک لاکھ سے زائد پاکستانیوں نے مختلف یورپی ممالک میں پناہ کی درخواستیں دی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Stavrakis
افغانستان
رواں برس کے دوران افغان شہریوں میں سمندری راستوں کے ذریعے یورپ پہنچنے کے رجحان میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ یو این ایچ سی آر کے مطابق اس برس اب تک 2770 افغان شہریوں نے یہ پر خطر بحری راستے اختیار کیے۔