ہسپانوی علیحدگی پسند رہنما پوج ڈیمونٹ کی نئی جماعت
28 اکتوبر 2018
اسپین کے نیم خود مختار علاقے کاتالونیا کے سابق صدر کارلیس پوج ڈیمونٹ نے نئی علیحدگی پسند سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کیا ہے۔ تقریباً ایک سال قبل کاتالونیا کو اسپین سے الگ کرنے کی پوج ڈیمونٹ کی کوشش ناکام ہوئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Zorrakino
اشتہار
’’کریدا ناسیونال پیر لا ریپبلک‘‘یعنی نیشنل کال فار دی رییپبلک کا اعلان کرتے ہوئے کارلیس پوج ڈیمونٹ نے کہا ،’’ہم نے ابھی اپنی کوششیں ترک نہیں کی ہیں اور مستقبل میں بھی یہ جاری رہیں گے‘‘۔ پوج ڈیمونٹ آج کل بیلجیم میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ برسلز سے اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے کاتالونیا کی اسپین سے آزادی کی حمایت کرنے والوں سے فوری طور پر متحد ہونے کا کہا۔
پوج ڈیمونٹ کا خطاب سننے کے لیے بارسلونا کے قریب ’مانریسا‘ نامی مقام میں بڑی تعداد میں ان کے حمایتی اکھٹے تھے۔ پوج ڈیمونٹ کی اس تحریک کا مقصد علیحدگی پسند تمام گروپوں کو ایک پرچم تلے اکٹھا کرتے ہوئے’جمہوریہ کاتالونیا‘ کے قیام کی جانب بڑھنا ہے۔ ان کے بقول وہ اگلے انتخابات میں بھی حصہ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Lago
سیاسی ماہرین کی رائے میں پوج ڈیمونٹ کی کامیابی کے حوالے سے ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے کیونکہ علیحدگی پسند زیادہ تر رہنما یا تو زیر حراست ہیں اور یا پھر جلا وطن۔ دوسری جانب پوج ڈیمونٹ کے کئی سابق رفقاء نے ’کریدا ناسیونال پیر لا ریپبلک‘ میں شمولیت سے انکار کر دیا ہے۔
کاتالونیا کا متنازعہ ریفرنڈم اور پولیس ایکشن
میڈرڈ حکومت کی روانہ کردہ خصوصی پولیس نے کاتالونیا میں ہونے والے آزادی کے لیے ریفرنڈم میں ووٹ ڈالنے کے عمل کو روکنے کی ہر ممکن طرح سے کوشش کی۔ اس دوران عوام اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں 38 زخمی ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
کاتالونیا کا ریفرنڈم اور پولیس
ہسپانوی علاقے کاتالونیا کے کئی علاقوں کے پولنگ اسٹیشنوں پر متعین پولیس اہلکاروں نے ووٹرز کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کا سلسلہ صبح سے شروع کر دیا تھا۔ اس متنازعہ ریفرنڈم کو میڈرڈ حکومت پہلے ہی تسلیم کرنے سے انکار کر چکی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
ووٹ ڈالنے کی کوششیں
کئی پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈالنے کے لیے ہر عمر کے لوگ پہنچنے کی کوشش کرتے رہے لیکن انہیں پولیس کے متعین دستے روکتے رہے۔ اس تصویر میں ایک بزرگ شہری کو پولیس نے روک رکھا ہے اور وہ اُن سے پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونے کے لیے جرح کر رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
پولیس پولنگ اسٹیشنوں میں زبردستی داخل ہوئی
مختلف پولنگ اسٹیشنوں پر کاتالونیا کے کئی افراد ایک دن پہلے سے داخل ہو کر بیٹھ گئے تھے۔ ان افراد کو پولنگ اسٹیشنوں سے نکالنے کے احکامات میڈرڈ حکومت نے ہفتہ تیس اکتوبر کو جاری کیے تھے۔ ایسے پولنگ اسٹینوں میں پولیس زبردستی داخل ہوئی۔ ایک پولنگ اسٹیشن سے ایک شخص کو اٹھا کر باہر لایا جا رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
کاتالونیا کے ووٹرز
کاتالونیا کے متنازعہ آزادی ریفرنڈم کو ہسپانوی سپریم کورٹ نے بھی خلاف ضابطہ قرار دے رکھا ہے۔ میڈرڈ حکومت کے احکامات کے تناظر میں ایک پولنگ اسٹیشن میں ووٹ ڈالنے کے لیے داخل ہونے والی خاتون کو پولیس پیچھے دھکیل رہی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
عوامی نعرے بازی
ریفرنڈم کے دن پولیس کی کارروائیوں کے دوران پرجوش ووٹرز نے پولیس اہلکاروں کے خلاف زوردار نعرے بازی بھی کی۔ کئی مقامات پر جھڑپوں کو بھی رپورٹ کیا گیا۔ پولیس کو ربڑ کی گولیاں بھی چلانا پڑیں۔ ایسے واقعات میں اڑتیس افراد زخمی ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
ڈالے گئے ووٹوں بھی اٹھا لیے گئے
مختلف پولنگ اسٹیشنوں پر جتنے بھی ووٹ ڈالے گئے، اُن کو پولیس اہلکاروں نے اپنے قبضے میں لے لیا۔ اس موقع پر ووٹ ڈالنے والے سامان کو بھی پولیس نے تھیلوں میں ڈال کر اپنے قبضے میں کر لیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
بیلٹ باکسز پر قبضہ
میڈرڈ حکومت کے حکم پر ریاستی اور خصوصی پولیس کے دستوں نے مختلف پولنگ اسٹیشنوں میں داخل ہو کر ووٹ ڈالنے والے صندوقوں کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ پولیس دستے انہیں اٹھا کر لے بھی گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
ووٹرز اور پولیس گتھم گتھا
کاتالونیا کے آزادی کے ریفرنڈم کے موقع پر پولیس کو کئی جذباتی ووٹرز کا بھی سامنا رہا۔ ایسا ایک ووٹر اور پولیس اہلکار آپس میں دست و گریبان ہیں۔ دیگر پولیس اہلکار اس نوجوان کو پکڑنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
کاتالونیا کے صدر بھی ووٹ نہ ڈال سکے
کاتالونیا کے صدر کارلیس پوج ڈی مونٹ کو بھی پولیس نے ووٹ ڈالنے سے روک دیا۔ اُن کے علاقے کے پولنگ اسٹیشن کو بھی پولیس نے اپنے کنٹرول میں لے کر بند کر دیا تھا۔ وہ سرخ گلاب کا پھول اپنے حامیوں کے لیے لہراتے ہوئے۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
9 تصاویر1 | 9
کاتالونیا کے سابق سربراہ کے خلاف اس نیم خود مختار علاقے میں اسپین سے آزادی کے لیے ریفرنڈم کرانے کے الزام میں ایک ہپسانوی عدالت میں مقدمہ چل رہا، جس میں انہیں 25 برس تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
انہوں نے گزشتہ برس یکم اکتوبر کو ہسپانوی سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود آزادی کے ریفرنڈم کا انعقاد کرایا تھا۔ اس ریفرنڈم کو اسپین کی قدامت پسند حکومت نے بھی خلافِ ضابطہ قرار دے دیا تھا۔ اس ریفرنڈم کے بعد ستائیس اکتوبر 2017ء کو انہوں نے یکطرفہ طور پر کاتالونیا کی اسپین سے آزادی کا اعلان کر دیا تھا۔ اس کے بعد میڈرڈ حکومت نے پوج ڈیمونٹ کی کابینہ کو برطرف کر دیا تھا، جس کے بعد پوج ڈیمونٹ بیلجیم فرار ہو گئے تھے۔