ہسپانوی وزیر اعظم کی مہاجر دوست پالیسی اور یورپی یونین
8 جولائی 2018
اسپین اپنی نرم پالیسیوں کے سبب یورپ میں مہاجرین کی آمد کا ایک نیا مرکز بنتا جا رہا ہے۔ یورپی یونین کے حکام کو خطرہ ہے کہ ہسپانوی پالیسیوں کے سبب یونین کے رکن ممالک میں مہاجرین سے متعلق ایک نیا اختلاف جنم لے سکتا ہے۔
اشتہار
رواں برس کے پہلے پانچ ماہ کے دوران اسپین میں انیس ہزار سے زائد غیر قانونی تارکین وطن پہنچ چکے ہیں۔ یہ تعداد گزشتہ پورے برس کے دوران اسپین کا رخ کرنے والے سیاسی پناہ کے متلاشیوں کے برابر بنتی ہے۔ اٹلی میں عوامیت پسندوں کی حکومت قائم ہونے کے بعد جب اطالوی وزیر اعظم نے مہاجرین سے لدے ہوئے ایک امدادی بحری جہاز کو لنگر انداز ہونے کی اجازت دینے سے انکار کیا، تو اسپین کے سوشلسٹ وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے ان مہاجرین کو اسپین آنے کی دعوت دی تھی۔
دوسری جانب یورپی یونین کے حکام مہاجرین کی یورپ آمد روکنے کے لیے ایک مشترکہ حکمت عملی تیار کرنے کی کوششوں میں ہیں۔ ایسے میں یونین کے کئی رہنما اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ اٹلی اور یونان میں مہاجرین کی آمد میں نمایاں کمی کے ساتھ اب اسپین اپنی پالیسیوں کے سبب پناہ کے متلاشی افراد کی منزل بنتا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے یورپی یونین کے ایک سفارت کار کا کہنا تھا کہ مراکش سے اسپین پہنچنے کے سمندری راستوں پر کئی برسوں سے کڑی نظر رکھی جا رہی ہے۔ اس کے باوجود حالیہ مہینوں کے دوران اس رجحان میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ تاہم اس سفارت کار کے مطابق، ’’فی الحال صورت حال ڈرامائی نہیں ہے لیکن ہمیں اس پر نظر رکھنا ہو گی اور اس رجحان میں کسی بھی ڈرامائی اضافے کو روکنا ہو گا۔‘‘
آبنائے جبل الطارق اور پاکستانی پناہ گزین
ترکی اور یورپی یونین کے مابین سن 2015 میں طے پانے والے ایک معاہدے کے بعد ترکی سے یونان کی جانب غیر قانونی مہاجرت خاصی حد تک کنٹرول کر لی گئی تھی۔ بعد ازاں انسانوں کے اسمگلروں نے خانہ جنگی کے شکار ملک لیبیا کے ساحلوں سے مہاجرین کو سمندری راستوں کے ذریعے اٹلی بھیجنا شروع کر دیا تھا۔ گزشتہ برس سے لیبیا میں مسلح گروہوں کی جانب سے تارکین وطن کو اغوا کرنے سمیت کئی دیگر عوامل کے سبب لیبیائی ساحلوں سے غیر قانونی مہاجرت بھی کم ہوتی جا رہی ہے۔
تاہم اب انسانوں کے اسمگلر مراکش کے ساحل استعمال کر رہے ہیں۔ اسپین نے سمندری راستوں کے ذریعے مہاجرین کی آمد روکنے کے لیے مزید کوسٹ گارڈز تعینات کر رکھے ہیں۔ ایسے ہی ایک ساحلی محافظ اوریول ایسترادا نے روئٹرز کو بتایا کہ انسانوں کے اسمگلر کوسٹ گارڈز کی تعیناتی کو فائدہ مند سمجھتے ہیں۔ ’’انسانوں کے اسمگلر جانتے ہیں کہ کوسٹ گارڈز تارکین وطن کو سمندر میں ڈوبنے سے بچانے کے لیے ضرور آئیں گے۔ مراکش میں وہ امدادی کارکنوں کے ذریعے کوسٹ گارڈز کو پیغام بھجوا دیتے ہیں کہ فلاں راستے سے اتنے مہاجرین کو لے کر کشتی روانہ ہوئی ہے، پھر ہمیں وہاں پہنچ کر انہیں بچانا پڑتا ہے۔‘‘
آبنائے جبل الطارق کے علاقوں میں سرگرم ریسکیو ورکرز کا کہنا ہے کہ اس سمندری راستے کے ذریعے اسپین کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی اکثریت کا تعلق پاکستان اور سری لنکا جیسے ایشیائی ممالک سے ہے۔ ان اہلکاروں کے مطابق پاکستانی اور سری لنکن تارکین وطن کی اس علاقے میں موجودگی بھی اس بات کا اشارہ ہے کہ اب انسانوں کے اسمگلروں نے اس روٹ کو اپنا ہدف بنا رکھا ہے۔
دوسری جانب ہسپانوی حکومت اس بات سے متفق نہیں ہے کہ مہاجرین کی آمد میں اضافے کی ذمہ داری وزیر اعظم کے مہاجرین دوست پالیسیوں پر عائد کی جا سکتی ہے۔ میڈرڈ حکومت کے ترجمان کے مطابق متعدد وجوہات کی بنا پر گزشتہ برس کے اوائل ہی سے اسپین کی جانب غیر قانونی مہاجرت اختیار کرنے کے رجحان میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ تاہم یورپی یونین کے رہنما اور ہسپانوی اپوزیشن جماعتوں کی رائے میں وزیر اعظم سانچیز کا مہاجر دوست رویہ غیر قانونی مہاجرت اور انسانوں کے اسمگلروں کی حوصلہ افزائی کا سبب ضرور بن رہا ہے۔
ش ح / ع ص (روئٹرز)
تارکین وطن کی سماجی قبولیت، کن ممالک میں زیادہ؟
’اپسوس پبلک افیئرز‘ نامی ادارے نے اپنے ایک تازہ انڈیکس میں ستائیس ممالک کا جائزہ لے کر بتایا ہے کہ کن ممالک میں غیر ملکیوں کو مرکزی سماجی دھارے میں قبول کرنے کی صلاحیت زیادہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/ dpa
۱۔ کینیڈا
پچپن کے مجموعی اسکور کے ساتھ تارکین وطن کو معاشرتی سطح پر ملک کا ’حقیقی‘ شہری تسلیم کرنے میں کینیڈا سب سے نمایاں ہے۔ کینیڈا میں مختلف مذاہب، جنسی رجحانات اور سیاسی نظریات کے حامل غیر ملکیوں کو مرکزی سماجی دھارے میں شامل کر لیا جاتا ہے۔ ترک وطن پس منظر کے حامل ایسے افراد کو، جو کینیڈا میں پیدا ہوئے، حقیقی کینیڈین شہری کے طور پر قبول کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/N. Denette
۲۔ امریکا
انڈیکس میں امریکا دوسرے نمبر پر ہے جس کا مجموعی اسکور 54 رہا۔ امریکی پاسپورٹ حاصل کرنے والے افراد اور ترک وطن پس منظر رکھنے والوں کو حقیقی امریکی شہری کے طور پر ہی سماجی سطح پر قبول کیا جاتا ہے۔
تصویر: Picture-Alliance/AP Photo/S. Senne
۳۔ جنوبی افریقہ
تارکین وطن کی سماجی قبولیت کے انڈیکس میں 52 کے مجموعی اسکور کے ساتھ جنوبی افریقہ تیسرے نمبر پر ہے۔ مختلف مذاہب کے پیروکار غیر ملکیوں کی سماجی قبولیت کی صورت حال جنوبی افریقہ میں کافی بہتر ہے۔ تاہم 33 کے اسکور کے ساتھ معاشرتی سطح پر شہریت کے حصول کے بعد بھی غیر ملکیوں کو بطور ’حقیقی‘ شہری تسلیم کرنے کا رجحان کم ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Khan
۴۔ فرانس
چوتھے نمبر پر فرانس ہے جہاں سماجی سطح پر غیر ملکی ہم جنس پرست تارکین وطن کی سماجی قبولیت دیگر ممالک کی نسبت کہیں زیادہ ہے۔ تاہم جنوبی افریقہ کی طرح فرانس میں بھی پاسپورٹ حاصل کرنے کے باوجود تارکین وطن کو سماجی طور پر حقیقی فرانسیسی شہری قبول کرنے کے حوالے سے فرانس کا اسکور 27 رہا۔
تصویر: Reuters/Platiau
۵۔ آسٹریلیا
پانچویں نمبر پر آسٹریلیا ہے جس کا مجموعی اسکور 44 ہے۔ سماجی سطح پر اس ملک میں شہریت حاصل کر لینے والے غیر ملکیوں کی بطور آسٹریلین شہری شناخت تسلیم کر لی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں غیر ملکی افراد کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں کو بھی معاشرہ حقیقی آسٹریلوی شہری قبول کرتا ہے۔
تصویر: Reuters
۶۔ چلی
جنوبی افریقی ملک چلی اس فہرست میں بیالیس کے اسکور کے ساتھ چھٹے نمبر پر ہے۔ ہم جنس پرست غیر ملکی تارکین وطن کی سماجی قبولیت کے حوالے سے چلی فرانس کے بعد دوسرا نمایاں ترین ملک بھی ہے۔ تاہم دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو ملکی مرکزی سماجی دھارے کا حصہ سمجھنے کے حوالے سے چلی کا اسکور محض 33 رہا۔
تصویر: Reuters/R. Garrido
۷۔ ارجنٹائن
ارجنٹائن چالیس کے مجموعی اسکور کے ساتھ اس درجہ بندی میں ساتویں نمبر پر ہے۔ تارکین وطن کی دوسری نسل اور ہم جنس پرست افراد کی سماجی سطح پر قبولیت کے حوالے سے اجنٹائن کا اسکور 65 سے زائد رہا۔
تصویر: Reuters/R. Garrido
۸۔ سویڈن
سویڈن کا مجموعی اسکور 38 رہا۔ ہم جنس پرست تارکین وطن کی قبولیت کے حوالے سے سویڈن کو 69 پوائنٹس ملے جب کہ مقامی پاسپورٹ کے حصول کے بعد بھی تارکین وطن کو بطور حقیقی شہری تسلیم کرنے کے سلسلے میں سویڈن کو 26 پوائنٹس دیے گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
۹۔ سپین
تارکین وطن کی سماجی قبولیت کے لحاظ سے اسپین کا مجموعی اسکور 36 رہا اور وہ اس فہرست میں نویں نمبر پر ہے۔ ہسپانوی شہریت کے حصول کے بعد بھی غیر ملکی افراد کی سماجی قبولیت کے ضمن میں اسپین کا اسکور محض 25 جب کہ تارکین وطن کی دوسری نسل کو حقیقی ہسپانوی شہری تسلیم کرنے کے حوالے سے اسکور 54 رہا۔
تصویر: picture-alliance/Eventpress
۱۰۔ برطانیہ
اس درجہ بندی میں پینتیس کے مجموعی اسکور کے ساتھ برطانیہ دسویں نمبر پر ہے۔ اسپین کی طرح برطانیہ میں بھی تارکین وطن کی دوسری نسل کو برطانوی شہری تصور کرنے کا سماجی رجحان بہتر ہے۔ تاہم برطانوی پاسپورٹ حاصل کرنے کے بعد بھی تارکین وطن کو حقیقی برطانوی شہری تسلیم کرنے کے حوالے سے برطانیہ کا اسکور تیس رہا۔
تصویر: Reuters/H. Nicholls
۱۶۔ جرمنی
جرمنی اس درجہ بندی میں سولہویں نمبر پر ہے۔ جرمنی میں دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کی سماجی قبولیت کینیڈا اور امریکا کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ اس حوالے سے جرمنی کا اسکور محض 11 رہا۔ اسی طرح جرمن پاسپورٹ مل جانے کے بعد بھی غیر ملکیوں کو جرمن شہری تسلیم کرنے کے سماجی رجحان میں بھی جرمنی کا اسکور 20 رہا۔
تصویر: Imago/R. Peters
۲۱۔ ترکی
اکیسویں نمبر پر ترکی ہے جس کا مجموعی اسکور منفی چھ رہا۔ ترکی میں دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو سماجی سطح پر ترک شہری تسلیم نہیں کیا جاتا۔ اس ضمن میں ترکی کو منفی بارہ پوائنٹس دیے گئے۔ جب کہ پاسپورٹ کے حصول کے بعد بھی تارکین وطن کو حقیقی ترک شہری تسلیم کرنے کے حوالے سے ترکی کا اسکور منفی بائیس رہا۔