ہسپانوی پولیس کے ’اقدامات‘ غیر منصفانہ ہیں، کاتالونیا حکومت
عابد حسین
1 اکتوبر 2017
ہسپانوی علاقے کاتالونیا میں ریفرنڈم کے موقع پر ہونے والی جھڑپوں میں درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ کاتالونیا کے متنازعہ ریفرنڈم کو اسپین کی مرکزی حکومت خلاف ضابطہ قرار دے چکی ہے۔
اشتہار
کاتالونیا کی علیحدگی پسند حکومت نے بتایا ہے کہ آج پہلی اکتوبر کو کرائے جانے والے ریفرنڈم کی ووٹنگ کو روکنے کے لیے پولیس کی کارروائیاں غیرمنصفانہ ہیں اور انہیں کسی بھی صورت میں جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ کاتالونیا کے صدر کارلیس پوج ڈیمونٹ نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں کہا کہ پولیس کے ظالمانہ اقدامات ہمیشہ ہسپانوی ریاست کے نام پر دھبہ رہیں گے۔ قبل ازیں پولیس نے پوج ڈیمونٹ کو بھی ایک پولنگ اسٹیشن پر ووٹ ڈالنے سے روکا تو وہ انہوں نے ایک اور پولنگ اسٹیشن پر جا کر اپنا ووٹ ڈالا۔
کاتالونیا کی حکومت کا کہنا ہے کہ 73 فیصد پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈالے گئے ہیں۔ کاتالونیا کے شہریوں کو یہ ہدایت کی گئی تھی کہ وہ کسی بھی کھلے پولنگ اسٹیشن پر جا کر اپنا ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق کئی چھوٹے شہروں اور دیہات میں ووٹ ڈالنے والوں کی لمبی قطاریں بھی دیکھی گئیں۔
متنازعہ آزادی ریفرنڈم کے دوران رونما ہونے والے متعدد پرتشدد واقعات میں 91 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ ان افراد کے زخمی ہونے کی ایمرجنسی سروس نے تصدیق کی ہے۔ دوسری جانب کاتالونیا کے محکمہٴ صحت کے مطابق 460 سے زائد زخمی افراد کو ہنگامی طبی مراکز پہنچایا گیا اور ان کی مرہم پٹی کی گئی۔
بارسلونا کے میئر نے بھی زخمیوں کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے پولیس ایکشن کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کاتالونیا کے حکام نے بتایا ہے کہ ہسپانوی پولیس نے پولنگ اسٹیشنوں پر دھاوا بول دیا اور رائے شماری میں رخنہ ڈالنے کی خاطر آنسو گیس کے شیل برسانے کے علاوہ لاٹھی چارج بھی کیا۔
کارلیس پوج ڈیمونٹ حکومت کے ترجمان خوردی ٹُروئی (Jordi Turull) نے میڈیا کو بتایا کہ سینکڑوں افراد کو پولیس کارروائیوں میں چوٹیں لگی ہیں۔ انہوں نے میڈرڈ حکومت کے اس جبر کا مرکزی ملزم ہسپانوی وزیراعظم ماریانو راخوئے کو ٹھہرایا۔ اسی دوران کاتالونیا کے خارجہ امور کے وزیر راؤل رومیوا ای روئیدا نے یورپی یونین سے درخواست کی ہے کہ وہ اس صورت حال میں مداخلت کرے تاکہ یورپی شہریوں پر جاری مظالم کا سلسلہ رُک سکے۔
کاتالونیا کا متنازعہ ریفرنڈم اور پولیس ایکشن
میڈرڈ حکومت کی روانہ کردہ خصوصی پولیس نے کاتالونیا میں ہونے والے آزادی کے لیے ریفرنڈم میں ووٹ ڈالنے کے عمل کو روکنے کی ہر ممکن طرح سے کوشش کی۔ اس دوران عوام اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں 38 زخمی ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
کاتالونیا کا ریفرنڈم اور پولیس
ہسپانوی علاقے کاتالونیا کے کئی علاقوں کے پولنگ اسٹیشنوں پر متعین پولیس اہلکاروں نے ووٹرز کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کا سلسلہ صبح سے شروع کر دیا تھا۔ اس متنازعہ ریفرنڈم کو میڈرڈ حکومت پہلے ہی تسلیم کرنے سے انکار کر چکی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
ووٹ ڈالنے کی کوششیں
کئی پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈالنے کے لیے ہر عمر کے لوگ پہنچنے کی کوشش کرتے رہے لیکن انہیں پولیس کے متعین دستے روکتے رہے۔ اس تصویر میں ایک بزرگ شہری کو پولیس نے روک رکھا ہے اور وہ اُن سے پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونے کے لیے جرح کر رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
پولیس پولنگ اسٹیشنوں میں زبردستی داخل ہوئی
مختلف پولنگ اسٹیشنوں پر کاتالونیا کے کئی افراد ایک دن پہلے سے داخل ہو کر بیٹھ گئے تھے۔ ان افراد کو پولنگ اسٹیشنوں سے نکالنے کے احکامات میڈرڈ حکومت نے ہفتہ تیس اکتوبر کو جاری کیے تھے۔ ایسے پولنگ اسٹینوں میں پولیس زبردستی داخل ہوئی۔ ایک پولنگ اسٹیشن سے ایک شخص کو اٹھا کر باہر لایا جا رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
کاتالونیا کے ووٹرز
کاتالونیا کے متنازعہ آزادی ریفرنڈم کو ہسپانوی سپریم کورٹ نے بھی خلاف ضابطہ قرار دے رکھا ہے۔ میڈرڈ حکومت کے احکامات کے تناظر میں ایک پولنگ اسٹیشن میں ووٹ ڈالنے کے لیے داخل ہونے والی خاتون کو پولیس پیچھے دھکیل رہی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
عوامی نعرے بازی
ریفرنڈم کے دن پولیس کی کارروائیوں کے دوران پرجوش ووٹرز نے پولیس اہلکاروں کے خلاف زوردار نعرے بازی بھی کی۔ کئی مقامات پر جھڑپوں کو بھی رپورٹ کیا گیا۔ پولیس کو ربڑ کی گولیاں بھی چلانا پڑیں۔ ایسے واقعات میں اڑتیس افراد زخمی ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
ڈالے گئے ووٹوں بھی اٹھا لیے گئے
مختلف پولنگ اسٹیشنوں پر جتنے بھی ووٹ ڈالے گئے، اُن کو پولیس اہلکاروں نے اپنے قبضے میں لے لیا۔ اس موقع پر ووٹ ڈالنے والے سامان کو بھی پولیس نے تھیلوں میں ڈال کر اپنے قبضے میں کر لیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
بیلٹ باکسز پر قبضہ
میڈرڈ حکومت کے حکم پر ریاستی اور خصوصی پولیس کے دستوں نے مختلف پولنگ اسٹیشنوں میں داخل ہو کر ووٹ ڈالنے والے صندوقوں کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ پولیس دستے انہیں اٹھا کر لے بھی گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
ووٹرز اور پولیس گتھم گتھا
کاتالونیا کے آزادی کے ریفرنڈم کے موقع پر پولیس کو کئی جذباتی ووٹرز کا بھی سامنا رہا۔ ایسا ایک ووٹر اور پولیس اہلکار آپس میں دست و گریبان ہیں۔ دیگر پولیس اہلکار اس نوجوان کو پکڑنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
کاتالونیا کے صدر بھی ووٹ نہ ڈال سکے
کاتالونیا کے صدر کارلیس پوج ڈی مونٹ کو بھی پولیس نے ووٹ ڈالنے سے روک دیا۔ اُن کے علاقے کے پولنگ اسٹیشن کو بھی پولیس نے اپنے کنٹرول میں لے کر بند کر دیا تھا۔ وہ سرخ گلاب کا پھول اپنے حامیوں کے لیے لہراتے ہوئے۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
9 تصاویر1 | 9
دوسری جانب ہسپانوی حکومت کی خاتون نائب وزیراعظم سورایا سائنیز ڈے سانتا ماریا نے کاتالونیا حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس جعلی اور نام نہاد ریفرنڈم کو منسوخ کرے کیونکہ اس کا انجام کچھ بھی نہیں ہے۔ نائب وزیراعظم کے مطابق پولیس نے میڈرڈ حکومت کے احکامات پر پیشہ ورانہ انداز میں عمل کیا ہے۔ اسپین کے وزیر داخلہ خوان اِگناسیو کا کہنا ہے کہ ہجوم کو قابو کرنے کے لیے پولیس کو کم سے کم کارروائی کرنا پڑی ہے۔