1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہسپانوی پولیس کے ’اقدامات‘ غیر منصفانہ ہیں، کاتالونیا حکومت

عابد حسین
1 اکتوبر 2017

ہسپانوی علاقے کاتالونیا میں ریفرنڈم کے موقع پر ہونے والی جھڑپوں میں درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ کاتالونیا کے متنازعہ ریفرنڈم کو اسپین کی مرکزی حکومت خلاف ضابطہ قرار دے چکی ہے۔

Spanien Referendum Katalonien Polizei
تصویر: Getty Images/D. Ramos

کاتالونیا کی علیحدگی پسند حکومت نے بتایا ہے کہ آج پہلی اکتوبر کو کرائے جانے والے ریفرنڈم کی ووٹنگ کو روکنے کے لیے پولیس کی کارروائیاں غیرمنصفانہ ہیں اور انہیں کسی بھی صورت میں جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ کاتالونیا کے صدر کارلیس پوج ڈیمونٹ نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں کہا کہ پولیس کے ظالمانہ اقدامات ہمیشہ ہسپانوی ریاست کے نام پر دھبہ رہیں گے۔ قبل ازیں پولیس نے پوج ڈیمونٹ کو بھی ایک پولنگ اسٹیشن پر ووٹ ڈالنے سے روکا تو وہ انہوں نے ایک اور پولنگ اسٹیشن پر جا کر اپنا ووٹ ڈالا۔

کاتالونیا ریفرنڈم، پولنگ جاری، پولیس پولنگ اسٹیشنوں میں داخل

کاتالونیا کا ریفرنڈم، میڈرڈ حکومت پریشان، اسپین میں کشیدگی

بارسلونا ’’ ہم خوفزدہ نہیں‘‘

کاتالونیا کے ریفرنڈم معطّل کرنے کے احکامات

کاتالونیا کی حکومت کا کہنا ہے کہ 73 فیصد پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈالے گئے ہیں۔ کاتالونیا کے شہریوں کو یہ ہدایت کی گئی تھی کہ وہ کسی بھی کھلے پولنگ اسٹیشن پر جا کر اپنا ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق کئی چھوٹے شہروں اور دیہات میں ووٹ ڈالنے والوں کی لمبی قطاریں بھی دیکھی گئیں۔

کاتالونیا کی ایک خاتون ووٹ ڈالنے کے بعد مسرت سے نعرہ لگاتی ہوئیتصویر: Getty Images/AFP/J. Lago

متنازعہ آزادی ریفرنڈم کے دوران رونما ہونے والے متعدد پرتشدد واقعات میں 91 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ ان افراد کے زخمی ہونے کی ایمرجنسی سروس نے تصدیق کی ہے۔ دوسری جانب کاتالونیا کے محکمہٴ صحت کے مطابق 460 سے زائد زخمی افراد کو ہنگامی طبی مراکز پہنچایا گیا اور ان کی مرہم پٹی کی گئی۔

 بارسلونا کے میئر نے بھی زخمیوں کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے پولیس ایکشن کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کاتالونیا کے حکام نے بتایا ہے کہ ہسپانوی پولیس نے پولنگ اسٹیشنوں پر دھاوا بول دیا اور رائے شماری میں رخنہ ڈالنے کی خاطر آنسو گیس کے شیل برسانے کے علاوہ لاٹھی چارج بھی کیا۔

کاتالونیا کے صدر پوج ڈیمونٹ کو ایک پولنگ اسٹیشن پر ووٹ نہیں ڈالنے دیا گیاتصویر: Getty Images/D. Ramos

کارلیس پوج ڈیمونٹ حکومت کے ترجمان خوردی ٹُروئی (Jordi Turull) نے میڈیا کو بتایا کہ سینکڑوں افراد کو پولیس کارروائیوں میں چوٹیں لگی ہیں۔ انہوں نے میڈرڈ حکومت کے اس جبر کا مرکزی ملزم ہسپانوی وزیراعظم ماریانو راخوئے کو ٹھہرایا۔ اسی دوران کاتالونیا کے خارجہ امور کے وزیر راؤل رومیوا ای روئیدا نے یورپی یونین سے درخواست کی ہے کہ وہ اس صورت حال میں مداخلت کرے تاکہ یورپی شہریوں پر جاری مظالم کا سلسلہ رُک سکے۔

دوسری جانب ہسپانوی حکومت کی خاتون نائب وزیراعظم سورایا سائنیز ڈے سانتا ماریا نے کاتالونیا حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس جعلی اور نام نہاد ریفرنڈم کو منسوخ کرے کیونکہ اس کا انجام کچھ بھی نہیں ہے۔ نائب وزیراعظم کے مطابق پولیس نے میڈرڈ حکومت کے احکامات پر پیشہ ورانہ انداز میں عمل کیا ہے۔ اسپین کے وزیر داخلہ خوان اِگناسیو کا کہنا ہے کہ ہجوم کو قابو کرنے کے لیے پولیس کو کم سے کم کارروائی کرنا پڑی ہے۔

’آزادی ریفرنڈم‘، کاتالونیا میں جھڑپیں

01:31

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں