جرمنی میں زیادہ ترمساجد قریب آٹھ ہفتوں سے بند ہيں۔ اب ایک پلان کے تحت مساجد دوبارہ کھولنے کا فيصلہ کیا گیا ہے اور توقع ہے کہ ہفتے سے اجتماعی دعائیں ایک بار پھر ممکن ہوسکيں گی۔
اشتہار
اس کا اعلان شہرکولون میں مسلمانوں کی رابطہ کونسل (کے آر ایم) کے ترجمان برہان کیسيچی نے کیا۔
برہان کیسیچی نے وضاحت کی کہ مساجد دوبارہ کھولنے کے ليے تمام ضروری اقدامات پر غوروخوض اور ان عوامل کی مسلسل نگرانی کی جاتی رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کورونا کے خطرات کو نظر انداز ںہيں کیا جاںا چاہيے۔
احتیاطی تدابیر میں شامل دوسری باتوں کے ساتھ یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ مساجد میں صرف فجر، ظہر اور عصر کی نمازیں ادا کی جائیں گی کيونکہ صبح، دوپہر اور سہ پہر کے وقت کم نمازی مسجد آتے ہيں۔
مساجد میں رمضان المبارک کے دوران شب کی نمازيں، جمعہ اور دیگر تہوار کی نمازيں معطل رہيں گی۔
صرف اپنی جانماز کے ساتھ
بارہ سال سے کم عمر کے بچے مسجد نہیں جا سکتے۔ علاوہ ازايں چہرے پر ماسک پہننا اور نماز کا قالین ساتھ لے کر جانا لازمی ہوگا۔ واضح الفاظ میں کہا گیا ہے کہ، "ذاتی جانماز کے بغير مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔"
دو بڑے گرجا گھروں کی سروس کی طرح، مسجد میں آنے والوں کی تعداد محدود رکھی گئی ہے۔ نمازیوں کے درمیان کم از کم دو میٹر کا فاصلہ اور ہر جانماز کے لیے دس مربع میٹر رقبہ مختص کر ديا گیا ہے۔ مزید برآں، انفیکشن کے ممکنہ سراغ کے لیے نام اور ٹیلیفون نمبر چھوڑنا ضروری ہے۔ وضو کے ليے واش رومز سمیت سینیٹائزر کی سہولیات استعمال نہیں کی جاسکتی ہیں۔
شادیوں جیسی نجی یا عوامی مذہبی تقریبات اگلے نوٹس تک ممنوع ہیں۔ تاہم مرنے والوں کے قریبی خاندان والے امام کے ساتھ جنازے کی نماز ادا کر سکتے ہيں۔ اس سلسلے ميں مختلف جرمن ریاستوں ميں جنازے کی نماز کے شرکاء کی زیادہ سے زیادہ تعداد مختص کر دی گئی ہے جس کی پاسداری ضروری ہے۔"
مارچ کے وسط سے جرمنی میں تقریبا ہر جگہ عبادت گاہوں پر پابندی عائد ہے۔ دیگر یورپی ممالک نے پہلے ہی کسی حد تک نرمی کی ہے۔ جرمن حکومت جمعرات کو کورونا صورتحال سے متعلق کانفرنس میں مزید اقدامات پر غور کرے گی۔
جرمنی میں سب سے بڑی مسلم انجمنیں 2007 ء سے ہی مسلم کوآرڈینیشن کونسل کی ممبرہیں۔ جن ميں ترک اسلامی یونین Ditib، مسلمانوں کی مشاورتی کونسل براۓ وفاقی جمہوریہ جرمنی، مسلمانوں کی مرکزی مشاورتی کونسل (زیڈ ایم ڈی) اور اسلامی ثقافتی مراکز کی انجمن (VIKZ) شامل ہيں۔
گزشتہ سال جرمنی میں مراکشی مسلمانوں کی مرکزی کونسل اور جرمنی میں اسلامی البانوی مراکز کی یونین بھی مسلمانوں کی رابطہ کونسل (کے آر ایم) میں شامل ہوگئی تھی۔
ايس اے/ ايس اے ايم/ ک م/ ش ج
جرمنی میں مساجد کے دروازے سب کے لیے کھل گئے
جرمنی میں قریب ایک ہزار مساجد کے دروازے تین اکتوبر کو تمام افراد کے لیے کھول دیے گئے ہیں۔ یہی دن سابقہ مشرقی اور مغربی جرمن ریاستوں کے اتحاد کی سال گرہ کا دن بھی ہے۔
تصویر: Ditib
جرمن مساجد، جرمن اتحاد
جرمنی میں مساجد کے دوازے سب کے لیے کھول دینے کا دن سن 1997 سے منایا جا رہا ہے۔ یہ ٹھیک اس روز منایا جاتا ہے، جس روز جرمنی بھر میں یوم اتحاد کی چھٹی ہوتی ہے۔ اس دن کا تعین جان بوجھ کر مسلمانوں اور جرمن عوام کے درمیان ربط کی ایک علامت کے تناظر میں کیا گیا تھا۔ جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی کونسل کے مطابق آج کے دن قریب ایک لاکھ افراد مختلف مساجد کا دورہ کریں گے۔
تصویر: Henning Kaiser/dpa/picture-alliance
مساجد سب کے لیے
آج کے دن مسلم برادری مساجد میں آنے والوں کو اسلام سے متعلق بتاتی ہے۔ مساجد کو کسی عبادت گاہ سے آگے کے کردار کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے، کیوں کہ یہ مسلم برادری کے میل ملاپ اور سماجی رابط کی جگہ بھی ہے۔
تصویر: Henning Kaiser/dpa/picture-alliance
بندگی اور ضوابط
اسلام کو بہتر انداز سے سمجھنے کے لیے بندگی کے طریقے اور ضوابط بتائے جاتے ہیں۔ انہی ضوابط میں سے ایک یہ ہے کہ مسجد میں داخل ہونے سے پہلے جوتے اتار دیے جائیں۔ یہ عمل صفائی اور پاکیزگی کا عکاس بھی ہے کیوں کہ نمازی نماز کے دوران اپنا ماتھا قالین پر ٹیکتے ہیں، اس لیے یہ جگہ ہر صورت میں صاف ہونا چاہیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Baumgarten
تعمیرات اور تاریخ
زیادہ تر مساجد میں آنے والے غیرمسلموں کو مسجد بھر کا دورہ کرایا جاتا ہے۔ اس تصویر میں کولون کے نواحی علاقے ہیُورتھ کی ایک مسجد ہے، جہاں آنے والے افراد مسلم طرز تعمیر کی تصاویر لے سکتے ہیں۔ اس طرح ان افراد کو یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ جرمنی میں مسلمان کس طرح ملتے اور ایک برادری بنتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Baumgarten
روحانیت کو سمجھنے کی کوشش
ڈوئسبرگ کی یہ مرکزی مسجد سن 2008ء میں تعمیر کی گئی تھی۔ اس مسجد کا رخ کرنے والوں کو نہ صرف مسجد کے مختلف حصے دکھائے جاتے ہیں، بلکہ یہاں آنے والے ظہر اور عصر کی نماز ادا کرنے والے افراد کو دوران عبادت دیکھ بھی سکتے ہیں۔ اس کے بعد مہمانوں کو چائے بھی پیش کی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Skolimowska
عبادات کی وضاحت
مسلمانوں کے عبادت کے طریقہ کار کو متعارف کرانا تین اکتوبر کو منائے جانے والے اس دن کا ایک اور خاصا ہے۔ تاہم مسجد کا نماز کے لیے مخصوص حصہ یہاں آنے والے غیرمسلموں کے لیے نہیں ہوتا۔ اس تصویر میں یہی کچھ دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Hanschke
تحفے میں تسبیح
اس بچے کے پاس ایک تسبیح ہے، جو اسے فرینکفرٹ کی ایک مسجد میں دی گئی۔ نمازی اس پر ورد کرتے ہیں۔ تسبیح کو اسلام میں مسبحہ بھی کہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Rumpenhorst
بین الثقافتی مکالمت
جرمن مساجد اپنے دروازے مختلف دیگر مواقع پر بھی کھولتی ہیں۔ مثال کے طور پر جرمن کیتھولک کنوینشن کی طرف سے کیتھولک راہبوں اور راہباؤں کو مساجد دکھائی جاتی ہیں۔ اس تصویر میں جرمن شہر من ہائم کی ایک مسجد میں یہی کچھ دیکھا جا سکتا ہے۔ اس طرح کے مواقع مسیحیت اور اسلام کے درمیان بہتر تعلقات کی راہ ہوار کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
غلط فہمیوں کا خاتمہ
ڈریسڈن شہر کی مساجد ثقافتی اقدار کی نمائش بھی کرتی ہیں۔ المصطفیٰ مسجد نے اس دن کے موقع پر منعقدہ تقریبات کی فہرست شائع کی ہے۔ ان میں اسلام، پیغمبر اسلام اور قرآن سے متعلق لیکچرز شامل ہیں۔ اس کے علاوہ لوگ یہاں مسجد میں قالینوں پر بیٹھ کر مختلف موضوعات پر بات چیت بھی کرتے ہیں۔