1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہلاکتوں کے ذمہ دار یانوکووچ اور روسی ایجنٹ، تفتیشی رپورٹ

عابد حسین4 اپریل 2014

یوکرائن کی عبوری حکومت نے گزشتہ سال نومبر میں شروع ہونے والے مظاہروں کی انکوائری کی ابتدائی رپورٹ جاری کر دی ہے۔ ان مظاہروں میں ہلاکتوں کی ذمہ داری معزول صدر وکٹر یانوکووچ اور روسی ایجنٹوں پر عائد کی گئی ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

سابق سوویت یونین سے آزادی حاصل کرنے والی ریاست یوکرائن میں فروری میں مظاہروں کے دوران 90 کے قریب ہونے والے ہلاکتوں کی ذمہ داری سابق صدر وکٹر یانوکووچ اور روس کی جانب سے کییف میں موجود خفیہ ایجنٹوں پر عائد کی گئی ہے۔ اس مناسبت سے عبوری وزیراعظم آرسینی یاٹسینی یُک اور عبوری وزیر داخلہ آرسن اواکوف نے چھ ہفتے تک جاری رہنے والی خصوصی انکوائری کی ابتدائی تفصیلات میڈیا کے سامنے پیش کیں۔ عبوری وزیراعظم یاٹسینی یُک کا کہنا ہے کہ سابق صدر کو عدالتی کٹہرے کا سامنا کرنا ہو گا کیونکہ وہ قتل عام میں ملوث رہے ہیں۔

عبوری وزیر داخلہ اواکوف کے مطابق بیس فروری کے روز ہونے والی ہلاکتوں میں دارالحکومت کییف کی مختلف عمارتوں پر بیٹھے ماہر نشانچی بھی ملوث تھے اور ان کی نشاندہی طبی امداد فراہم کرنے والوں کے علاوہ مظاہرین نے بھی کی تھی۔ اواکوف کے مطابق مظاہرین کو ہلاک کرنے کا حکم سابق حکومت کی جانب سے دیا گیا تھا۔ یوکرائن کے چیف پراسیکیوٹر اولی ماخنِٹسکی نے بتایا ہے کہ حکومت کی ہدایت پر یانوکووچ دور میں مظاہروں کو کرش کرنے والی خصوصی پولیس بیرکوٹ کے ایک درجن اہلکار حراست میں لیے جا چکے ہیں۔ ماخنِٹسکی کے مطابق ان افراد پر پرامن مظاہرین پر فائرنگ کرنے کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔ موجودہ عبوری حکومت نے حکومت پر قبضہ حاصل کرنے کے بعد رواں برس فروری کے آخر میں یانوکووچ دور کی خصوصی پولیس بیرکوٹ کو تحلیل کر دیا ہے۔

یوکرائن کے وزیراعظم آرسینی یاٹسینی یُکتصویر: Reuters

اسی دوران روس کی جانب سے یوکرائن کو فراہم کرنے والی گیس کی قیمتوں میں 80 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا ہے۔ گیس کی قیمتوں میں اضافے پر امریکی حکومت نے روسی فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے تنقید کی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی کا کہنا ہے کہ کسی بھی ملک کی طرف سے دوسرے ملک کو دی جانے والے اشیا کی قیمت بڑھانا جبر کے زمرے میں آتا ہے اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ بھی یوکرائن کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مساوی ہے۔ دریں اثنا روس نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی جانب سے یوکرائن کی حمایت کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے علاقے پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

اُدھر روس کی خفیہ ایجنسی ایف ایس بی (FSB) کے ترجمان نے یوکرائن کی عبوری حکومت کی انکوائری کے نتائج کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دے دیا ہے۔ اسی طرح روس کے وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف کا کہنا ہے کہ مظاہروں کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کی مناسبت سے کییف حکومت کا بہت ساری شہادتوں کا دعویٰ تضادات کا شکار ہے۔ اِس دوران روس نے 25 یوکرائنی باشندوں کو گرفتار کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ روس کی خفیہ ایجنسی FSB نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ مشتبہ افراد روس کے جنوبی اور وسطی حصوں میں حملوں کی پلاننگ کر رہے تھے۔ ان افراد کی گرفتاری 14 اور 17 مارچ کو عمل میں آئی تھی اور ان کے ممکنہ حملوں کے مقامات میں راستوف، وولگووگراڈ، تویر، اوریل، بیلگوگراڈ، کلمیکیا اور جمہوریہ تاتارستان کے بعض علاقے شامل ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں