ہلیری کلنٹن جوتا کھانے سے بال بال بچ گئیں
11 اپریل 2014![](https://static.dw.com/image/17559855_800.webp)
سابق امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن جمعرات کی شام امریکی شہر لاس ویگاس کے ایک ہوٹل میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران اس وقت جوتا کھانے سے بال بال بچ گئیں جب ایک عورت نے سابق خاتون اول کی طرف جوتا پھینکا لیکن وہ انہیں نہ لگا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی خفیہ سروس کے ایک ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ یہ جوتا سٹیج پر موجود سابق امریکی صدر بل کلنٹں کی اہلیہ کی طرف پھینکا گیا لیکن وہ قدرے دور ہونے کی وجہ سے یکدم ایک طرف ہو کر اس جوتے کا نشانہ بننے سے بچ گئیں جس کے بعد انہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھی۔
ترجمان کے مطابق جوتا پھینکنے والی خاتون لاس ویگاس کے منڈالے بے ہوٹل میں ہونے والی تقریب کے لیے باقاعدہ طور پر مدعو مہمانوں میں شامل نہیں تھی۔
’’اس خاتون کو خفیہ سروس کے اہلکاروں اور ہوٹل کے سکیورٹی گارڈز نے دیکھ لیا تھا، اور جیسے ہی وہ اس کے قریب پہنچے، اس خاتون نے ہلیری کلنٹن کو نشانہ بنانے کے لیے ایک جوتا دے مارا۔ اس پر اس خاتون کو فوراﹰ حراست میں لے لیا گیا۔‘‘
بعد ازاں 66 سالہ ہلیری کلنٹن کی طرف پھینکے گئے اس جوتے کی جو فوٹیج KTNV-TV نے نشر کی، وہ دیکھتے ہی دیکھتے دنیا بھر کے الیکٹرانک میڈیا میں پھیل گئی۔ اسی شہر سے شائع ہونے والے جریدے لاس ویگاس ریویو جرنل کے مطابق ہلیری کلنٹن جس تقریب سے خطاب کر رہی تھیں، وہ دھاتوں کی ری سائیکلنگ کے موضوع پر ہونے والی ایک کانفرنس تھی، جس میں ایک ہزار کے قریب مندوبین شریک تھے۔
اس واقعے کے بعد سابق امریکی وزیر خارجہ نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا، ’’کیا کسی نے میری طرف کچھ پھینکا ہے۔ میرے خدا! مجھے یہ علم نہیں تھا کہ ٹھوس کوڑے کو مناسب طریقے سے ٹھکانے لگانے کا موضوع اتنا متنازعہ ہے۔‘‘
اس کانفرنس کا اہتمام کرنے والے ادارے انسٹیٹیوٹ آف سکریپ ری سائیکلنگ انڈسٹریز ISRI کے ترجمان مارک کارپینٹر نے بعد ازاں کہا کہ اس خاتون کا اس کانفرنس یا اس کے منتظمین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کے بقول جوتا پھینکنے والی خاتون نے ہال میں داخل ہو کر جب اسٹیج کی طرف بڑھنے کی کوشش کی تو اسے وہاں موجود ایک اہلکار نے روکنے کی کوشش بھی کی لیکن تب تک یہ خاتون ہلیری کلنٹن کی طرف جوتا پھینک چکی تھی۔
دنیا کے کئی ملکوں میں سیاستدانوں کی طرف جوتے پھینکنے کو احتجاج کا ایک انداز سمجھا جاتا ہے۔ 2008ء میں سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش پر بھی اس وقت ایک جوتا پھینکا گیا تھا جب وہ بغداد میں عراقی وزیر اعظم کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی تیاریوں میں تھے۔
ہلیری کلنٹن گزشتہ برس امریکی وزیر خارجہ کے طور پر اپنی ذمہ داریوں سے دستبردار ہو گئی تھیں اور انہوں نے اس ہفتے کے اوائل میں ریاست کیلی فورنیا کے شہر سان فرانسسکو میں ایک مارکیٹنگ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 2016ء کے امریکی صدارتی الیکشن میں دوبارہ امیدوار بننے پر غور کر رہی ہیں۔