1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہمارا گھر کونسا ہے؟ افغان پناہ گزینوں کا سوال

17 جنوری 2019

افغان پناہ گزین پاکستان میں رہتے ہیں، کام کرتے ہیں، لیکن افغان باشندے ہونے کے سبب ابھی تک ان کا مستقبل واضح نہیں ہے۔ ایسا ہی ایک افغان شہزاد عالم بھی ہیں جو اپنی شناخت کے لیے صاحب اقتدار کی جانب دیکھ رہا ہے۔

Pakistan Peschawar - Afghanischer Flüchtling Shahzad Alam
تصویر: Getty Images/AFP/A. Majeed

پاکستان میں مقیم افغان مہاجرشہزاد عالم نے کئی خواتین کو شادی کی پیشکش کی جسے ہر بار مسترد کر دیا گیا۔ وہ کہتے ہیں کہ انہیں یہ خیال تھا کہ پاکستان میں جوتے کی ایک دکان کے مالک ہونے کی وجہ سے وہ مقامی شہری ہیں، مگر اب وہ خود کو فقط افغان پناہ گزین ہی سمجھتے ہیں۔ 

تاہم اب شہزاد عالم کے لیے پاکستان میں ہی ان کا مستقبل روشن ہونے کی ایک امید پیدا ہوئی ہے کیونکہ وزیر اعظم پاکستان نے اپنی ایک تقریر میں ان افغان پناہ گزینوں کو شہریت دینے کا اعلان کیا ہے، جو پاکستان میں پیدا ہوئے ہیں۔ اوائل میں ممکنہ طور پرشاید دس لاکھ سے زائد  افغان پناہ گزینوں کو شہریت دی جائے۔

پناہ گزینوں کی میزبانی  کے معاملے میں پاکستان دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ اس وقت وہاں تقریباﹰ 2.4 ملین رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ  افراد رہائش پذیر ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر نے 1979 کے سابقہ سوویت یونین کے حملے کے بعد افغانستان سے فرار ہو کر پاکستان میں پناہ لی تھی۔

لیکن ان افغان مہاجرین نے بہت سے پاکستانیوں کو شکایات بھی ہیں۔ ان پرعسکریت پسندی اور جرائم میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔ پاکستانی شہری مطالبہ کرتے ہیں کہ ان مہاجرین کو واپس گھر بھیج دیا جائے۔ حالانکہ پاکستان کے آئین کے تحت 1951 کے بعد ملک میں پیدا ہونے والے کسی بھی شخص کو شہریت کا حق حاصل ہے۔

لیکن افغان پناہ گزینوں سے نفرت کا احساس بہت واضح ہے۔ اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ ماضی میں کسی بھی رہنما نے شہریت دینے کی پالیسی کو نافذ کرنے کی کوشش نہیں کی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے پہلی مرتبہ ایسا وعدہ کیا ہے۔ پناہ گزینوں نےاس پر خوشی کا اظہار کیا۔ مہاجرین کے حوالے سے اقوام متحدہ کی ایجنسی UNHCR نے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔

عمران خان کے اس اعلان پر ملے جلے تاثرات کا اظہار کیا گیا۔ بعض ٹویٹر صارفین نے اس پر مضحکہ خیز انداز میں کہا کہ عمران خان اب افغانستان میں انتخابات جیت سکتے ہیں۔ اس اعلان کے حوالے سے تاہم شہزاد عالم کا کہنا ہے، ’’خداعمران خان کو سلامتی دے۔‘‘

لیکن اس اعلان پر پاکستانی سیاستدانوں یا عوام کی طرف سے کچھ زیادہ مثبت ردعمل سامنے نہیں آیا۔ حزب اختلاف کے بعض بڑے سربراہان نے اس اعلان کی مذمت کی جبکہ کئی کالم نگاروں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان نے نیا ’’پنڈورا باکس‘‘ کھول دیا ہے۔ بعض اخبارات کی شہ سرخیوں اور سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر اس طرح کے شور و غوغے نے شہزاد عالم کی زندگی کو ایک بار پھر دو راہے پے لا کھڑا کیا ہے۔

شہزاد عالم جیسے پناہ گزینوں کو شہریت کیوں نہیں دی جاسکتی؟ وہ پاکستان میں ہی پیدا ہوا ہے، اس کا لہجہ پاکستانی ہے، کپڑے پاکستانی طرز کے پہنتا ہے اور اس نے اپنی ساری زندگی پاکستان کے شہر پشاور میں گزاری دی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق 1.4 ملین افغان پناہ گزین پاکستان میں رجسٹرڈ ہیں اوراندازہ ہے کہ ان میں سے 74 فیصد پاکستان میں ہی پیدا ہوئے ہیں۔ ان میں بہت سے ابھی بھی کیمپوں میں رہتے ہیں جبکہ بقیہ نے پاکستان کے کئی شہروں میں اپنے لیے زندگی کے مواقع پیدا کیے ہیں۔ انہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت دکانیں کھولیں، شادیاں کیں اور آج اپنے اہل خانہ کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔

ر ا / اب ا (اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں