1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ہم امریکا کو جواب دینے کا حق رکھتے ہیں‘، حوثی رہنما

12 جنوری 2021

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے حوثی باغیوں کو بین الاقوامی دہشت گرد گروپ قرار دینے کے فیصلے کا یمن اور سعودی عرب نے خیرمقدم کیا ہے۔ دوسری طرف حوثی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بلیک لسٹ کرنے پر وہ امریکا کو جواب دینے کا حق رکھتے ہیں۔

Yemen Huthi Kämpfer
تصویر: Hani Mohammed/AP Photo/picture-alliance

اب جبکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں صرف چند دن باقی رہ گئے ہیں، امریکا نے ایرانی حمایت یافتہ یمن کے حوثی باغیو ں کو'غیر ملکی دہشت گر د تنظیم‘ قرار دے دیا۔ بین الاقوامی امدادی ایجنسیوں نے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے لیکن یمن حکومت اور سعودی عرب نے اس کا خیر مقدم کیا ہے۔ دوسری طرف حوثی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بلیک لسٹ قرار دینے پر انہیں امریکا کو جواب دینے کا حق حاصل ہے۔

امریکا، یمنی شہریوں کے قتل میں شریک

یمن کی حوثی رہنما محمد علی الحوثی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ یمن کے عوام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ایسی کسی بھی اقدام کی پرواہ نہیں کرتے، کیونکہ وہ یمنی لوگوں کے قتل اور انہیں بھوکا مارنے میں شراکت دار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، ”ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی اور اس کا برتاؤ دہشت گردی ہے، ہم ٹرمپ انتظامیہ یا کسی بھی انتظامیہ کی طرف سے دہشت گرد قرار دینے پر اسے جواب دینے کا حق رکھتے ہیں۔"

ایران نے بھی اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حوثیوں کو بلیک لسٹ کرنے کا اقدام ناکامی کا ثبوت ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کہا،”یہ واضح ہے کہ ایسے اقدامات اس لیے اٹھائے جارہے ہیں کیونکہ مغربی ایشیا میں امریکا کے لیے صورتحال بہت خراب ہے۔"

قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے حوثی باغیوں کو 'بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم‘ قرار دیتے ہوئے کہا،''اس سے خطے میں ایرانی حکومت کی تخریب کاری کی سرگرمیوں کو روکنے میں مدد ملے گی۔ اس سے ایک پر امن، خودمختار اور متحدہ یمن کے حصول کی کوششوں کو تقویت حاصل ہوگی، جوسن 2014 سے خانہ جنگی کی وجہ سے تباہ حال ہے۔"

پومپیو نے مزید کہا،”میں انصاراللہ (حوثی گروپ) کے تین لیڈروں عبدالملک الحوثی، عبدالخالق، بدرالدین الحوثی اور عبداللہ یحییٰ الحکیم کو خصوصی دہشت گرد قرار دے رہا ہوں۔ انہیں دہشت گرد قرار دینے کے فیصلے سے اس گروپ کی دہشت گردی کی سرگرمیوں سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ نیزحوثی ملیشیا کو دہشت گردی کی کارروائیوں پر قابل مواخذہ قرار دیا جائے گا۔"

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیوتصویر: Saul Loeb/REUTERS

سعودی عرب نے خیرمقدم کیا

سعودی عرب اور یمن نے حوثی باغیوں کو دہشت گرد قرار دینے کے امریکا کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ سعودی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں امید ظاہر کی ہے، ”اس اقدام سے حوثی ملیشیا کی دہشت گردانہ کارروائیوں کے خاتمے میں مدد ملے گی اور اس کے حامیوں کی اس گروپ کو اسلحہ، ڈرونز، ہتھیار اور فنڈز مہیّا کرنے میں حوصلہ شکنی ہو گی۔" بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس ملیشیا کی کارروائیوں کے نتیجے میں یمنی عوام کی انسانی صورت حال ناگفتہ بہ ہو چکی ہے اور ان کے علاوہ عالمی امن اور سلامتی کے لیے بھی خطرات پیدا ہو چکے ہیں۔

یمن بھی خوش

یمن کی وزارتِ خارجہ نے بھی حوثیوں کو دہشت گرد گروپ قرار دینے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کا یہ اقدام حکومت کی حوثی ملیشیا کو سزا دینے کی کاوشوں کے عین مطابق ہے۔ یمنی وزیرخارجہ احمد عواد بن مبارک نے ایک بیان میں کہا،”چھ سال کی جنگ اور مختلف پابندیوں کے نفاذ کے بعد ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ حوثیوں پر ہر طرح کا قانونی اور سیاسی دباؤ ڈالا جانا چاہیے تاکہ بحران کے پرامن حل کے لیے سازگار ماحول بنایا جا سکے۔" ان کا کہنا تھا کہ حوثی نہ صرف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں بلکہ تنازعہ کو طول دینے اور دنیا میں بدترین انسانی بحران کے بھی ذمے دار ہیں۔

امریکی فیصلے کی نکتہ چینی

انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی امدادی اداروں نے امریکا کے فیصلے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے سے ہی تباہ حال یمن کی صورت حال مزید ابتر ہوجائے گی۔ اقوام متحدہ پہلے ہی یمن کے حالات کو سب سے بڑا انسانی بحران قرار دے چکا ہے، جہاں اسی فیصد عوام کو مدد کی ضرورت ہے۔

یمن میں نارویجیئن رفیوجی کونسل کے ملکی ڈائریکٹر محمد عابدی نے کہا،”امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے اعلان کے یمن پر انتہائی دور رس اثرات مرتب ہوں گے، جو پہلے سے ہی سنگین انسانی صورت حال سے دوچار ہے۔ پابندی عائد کردینے کی وجہ سے امدادی ایجنسیوں کے لیے کام کرنا مشکل ہو جائے گا اور یمن کی معیشت مزید تباہ ہوجائے گی۔"

 ج ا/      (ڈی پی اے، اے پی، روئٹرز)

فاقہ کشی کا شکار یمنی بچے

02:20

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں