1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتتائیوان

’ہم امریکی جنگی بحری جہازوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں،‘ چینی فوج

28 اگست 2022

چین نے کہا ہے کہ وہ آبنائے تائیوان کے علاقے میں امریکی جنگی بحری جہازوں کی نقل و حرکت پر پوری طرح نظر رکھے ہوئے ہے۔ چینی فوج کے مطابق وہ مسلسل ہائی الرٹ پر ہے اور کسی بھی عسکری اشتعال انگیزی کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔

تصویر: Mass Communication Specialist 2nd Class Ryan J. Batchelder/U.S. Navy via AP/picture alliance

بیجنگ سے اتوار اٹھائیس اگست کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق چینی فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ آبنائے تائیوان میں حالات پر بہت قریب سے نگاہ رکھے ہوئے ہے اور یہ مانیٹرنگ بھی کر رہی ہے کہ اس سمندری علاقے میں امریکہ کے دو جنگی بحری جہاز کیا کر رہے ہیں۔

امریکہ بحریہ نے بھی اتوار ہی کے روز کہا کہ اس کے گائیڈڈ میزائلوں سے مسلح دو جنگی بحری جہاز آبنائے تائیوان کے علاقے سے گزرے ہیں۔

یو ایس نیوی نے کہا، ''ہمارے دو جنگی بحری جہازوں نے بین الاقوامی قانون کے تحت ہمیں حاصل حقوق کے تحت آبنائے تائیوان سے گزرتے ہوئے معمول کا ٹرانزٹ کیا ہے۔‘‘

پیلوسی کے دورے کے بعد پہلا سمندری گشت

امریکی بحریہ کی ساتویں فلیٹ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ان دونوں جنگی بحری جہازوں کا آبنائے تائیوان سے گزرنا معمول کا اسٹریٹیجک مشن تھا۔

بیان کے مطابق، ''ان دونوں جنگی بحری جہازوں کے آبنائے تائیوان سے ٹرانزٹ کا مقصد واشنگٹن کی طرف سے یہ ظاہر کرنا ہے کہ امریکہ اس آبنائے اور مجموعی طور پر انڈو پیسیفک کہلانے والے سمندری خطے کو آزاد اور کھلا دیکھنا چاہتا ہے۔‘‘

امریکی ریاست انڈیانا کے گورنر بھی اب تائیوان کے دورے پر

تائیوان سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق آبنائے تائیوان سے ان دونوں امریکی جنگی بحری جہازوں کا گزرنا ایسا عمل ہے، جس پر خود تائیوان کی وزارت دفاع بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔

چینی فوج کے مطابق وہ آبنائے تائیوان میں امریکی جنگی بحری جہازوں کی موجودگی کو مانیٹر کر رہی ہےتصویر: John Harris/Zumawire/imago images

امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے بہت متنازعہ ہو جانے والے حالیہ دورہ تائیوان کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے کہ امریکی جنگی بحری جہاز اس سمندری علاقے سے گزرے ہیں۔ پیلوسی نے رواں ماہ کے اوائل میں امریکی کانگریس کے ایک وفد کے ساتھ تائیوان کا دورہ کیا اور تائے پے کے لیے امریکہ کی بھرپور تائید و حمایت کا اظہار بھی کیا تھا۔

چین بہانہ بنا کر تائیوان پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، تائیوانی وزیر خارجہ

اس کے جواب میں چین نے اس دورے پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی اور ساتھ ہی تائیوان کے جزیرے کے ارد گرد کئی روزہ بحری اور فضائی فوجی مشقیں بھی شروع کر دی تھیں۔

تائیوان خود کو ایک آزاد ریاست قرار دیتا ہے لیکن چین کا شروع سے ہی یہ کہنا ہے کہ تائیوان اس کا ایک باغی صوبہ لیکن ناگزیر حصہ ہے۔

م م / ک م (روئٹرز، ڈی پی اے، اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں