1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہم اپنے راستے پر جا رہے ہیں، یورپ اپنی راہ لے، ایردوآن

شمشیر حیدر6 مئی 2016

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے یورپی یونین کو کہا ہے کہ ترکی دہشت گردی کے خلاف بنائے گئے قوانین میں تبدیلی نہیں کرے گا۔ ترکی اور یونین کے مابین طے پانے والے معاہدے کے مطابق اس قانون میں تبدیلی لائی جانا تھی۔

Symbolbild Recep Tayyip Erdogan
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Suna

ترک صدر نے آج کی گئی اپنی ایک دھواں دھار تقریر میں معاہدے کے مطابق دہشت گردی کے خلاف قوانین میں تبدیلی نہ کرنے کا اعلان کیا۔ یونین کو مخاطب کرتے ہوئے ایردوآن کا کہنا تھا، ’’ہم اپنے راستے پر جا رہے ہیں، آپ اپنے راستے پر جائیں۔‘‘

یورپی کمیشن نے سیاسی پناہ کے نئے قوانین تجویز کر دیے

جرمنی نے 2016ء میں اب تک کتنے پاکستانیوں کو پناہ دی؟

ایردوآن کی تقریر یورپی یونین کی امیدوں کے لیے دھچکا ثابت ہو سکتی ہے۔ یونین امید کر رہی تھی کہ ترک وزیر اعظم احمد داؤد اولو کے مستعفی ہونے کے بعد بھی ترکی سے طے شدہ معاملات پہلے کی طرح جاری رہیں گے۔ اولوُ نے یونین اور ترکی کے مابین مہاجرین کے بحران کے حوالے سے طے پانے والے معاہدے میں اہم کردار ادا کیا تھا اور وہ یونین سے طے پانے والی شرائط پر کاربند بھی دکھائی دے رہے تھے۔

یورپی کمیشن نے بدھ کے روز ہی ترک شہریوں کے لیے یورپ میں ویزہ فری انٹری کی تجویز پیش کی تھی۔ اس کے بدلے ترکی کو یونین کی جانب سے پیش کردہ بہتر تجاویز پر عمل درآمد کرنا تھا جن میں ایک شق یہ بھی تھی کہ ترکی دہشت گردی کے خلاف بنائے گئے قوانین کو یورپی معیار کے مطابق بنائے گا۔

ایردوآن نے آج استنبول میں کی گئی اپنی ایک تقریر میں کہا، ’’ایسے وقت میں جب دہشت گرد تنظیمیں ترکی پر حملے کر رہی ہیں اور قوتیں ان کی براہ راست اور پس پردہ حمایت کر رہی ہیں، یورپی یونین ہمیں کہہ رہی ہے کہ ہم دہشت گردی کے خلاف بنائے گئے قوانین میں تبدیلی کریں۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ ہمیں یورپ میں بغیر ویزہ سفر کی سہولت دیں گے۔ میں معذرت چاہتا ہوں، ہم اپنے راستے پر جا رہے ہیں، آپ اپنی راہ لیجیے۔ جو آپ کی بات مانتا ہے اسی سے منوا لیجیے۔‘‘

’ہم واپس ترکی نہیں جانا چاہتے‘

02:29

This browser does not support the video element.

یونین کے ساتھ طے پانے والے معاہدے میں ترک عوام کے لیے سب سے اہم سہولت یورپ میں بغیر ویزا سفر ہی تصور کیا جا رہا تھا۔ دوسری جانب یورپ کو امید ہے کہ ترکی معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے اپنے ساحلوں سے یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن کو روکنے اور غیر قانونی مہاجرین کی ترکی واپسی جاری رکھے گا۔

ترک وزیر اعظم کے مستعفی ہونے سے ایردوآن کے اختیارات میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ ایردوآن یورپ پر ماضی میں بھی شدید تنقید کرتے رہے ہیں اور یونین کے لیے احمد داؤد اولو کی نسبت ایردوآن سے مذاکرات کرنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔

دوسری جانب انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ انقرہ حکام انسداد دہشت گردی کے قوانین حکومت پر تنقید کرنے والوں کو خاموش کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ تاہم ترکی کا اصرار ہے کہ کرد عسکریت پسندوں اور داعش کی جانب سے درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے یہ قوانین ضروری ہیں۔

آسٹریا نے پناہ کے سخت ترین قوانین متعارف کرادیے

’تارکین وطن کو اٹلی سے بھی ملک بدر کر دیا جائے‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں