ہم جنس پرست خواتین کو مصنوعی طریقے سے حاملہ ہونے کی اجازت
13 ستمبر 2017![25. Jubiläum der Lesbisch Schwulen Filmtage Hamburg](https://static.dw.com/image/17996195_800.webp)
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق فرانسيسی حکومت ہم جنس پرست اور تنہا زندگی گزارنے والی خواتین کو آئندہ برس مصنوعی طریقے سے حاملہ ہونے کی اجازت فراہم کر دے گی۔ قبل ازیں اپنی انتخابی مہم کے دوران صدر امانوئل ماکروں نے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ صدر بننے کے بعد اس راستے میں حائل رکاوٹیں دور کر دیں گے۔
اکوڑہ خٹک، ہم جنس پرست دو خواتین کی خودکشی
فرانس میں ریاستی سیکریٹری برائے صنفی مساوات مارلینے شیاپا نے بھی ایک مقامی ٹیلی وژن آر ایم سی سے آج گفتگو کے دوران اس کی تصدیق کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر نے جو وعدہ کیا تھا، اسے جلد ہی پورا کیا جائے گا۔ فرانسیسی میڈیا کے مطابق فرانس چند ماہ بعد ’بائیو اخلاقیات‘ کے قانون میں تبدیلی لاتے وقت اس نئے قانون کی منظوری دے دے گا۔
برلن میں ’صرف ہم جنس پرست خواتین کا قبرستان‘
ابھی تک فرانس میں وہی جوڑے مصنوعی بارآوری کے قانون سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، جن کے ہاں طبی وجوہات کی بنیاد پر بچے پیدا نہیں ہو سکتے۔ یہی وجہ ہے کہ فرانس میں ہم جنس پرست خواتین مصنوعی طریقے سے حاملہ ہونے کے لیے ان ممالک میں جاتی تھیں، جہاں اس کی اجازت ہے۔ اپنی انتخابی مہم کے دوران فرانس کے صدر نے کہا تھا کہ وہ ’اخلاقی کونسل‘ کو قائل کریں گے کہ اس حوالے سے قوانین میں تبدیلی لائی جائے۔
جون کے اوآخر میں پہلی رکاوٹ دور کرتے ہوئے فرانس کی ’اخلاقی کونسل‘ نے بھی ہم جنس پرست خواتین کی مصنوعی بارآوری کی اجازت دینے کا کہا تھا۔ جائزوں کے مطابق فرانس کے زیادہ تر عوام بھی اس قانون کے حق میں ہیں۔
دوسری جانب دائیں بازو کی جماعتیں اور کیتھولک چرچ اس قانون سازی کی مخالفت کریں گے۔ قبل ازیں فرانس کے سابق صدر فرانسوا اولانڈ نے بھی ایسا ہی ایک اعلان کیا تھا لیکن بعدازاں وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے تھے۔