1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ہم مہاجرين کو خوش آمديد کہتے ہيں‘

عاصم سلیم
19 فروری 2017

ہسپانوی شہر بارسلونا ميں ہزاروں افراد نے گزشتہ روز ايک ريلی نکالی، جس کا مقصد حکومت پر دباؤ ڈالنا تھا کہ وعدے کے مطابق ہزاروں تارکين وطن کو فوری طور پر پناہ فراہم کی جائے۔

Spanien | Zehntausende demonstrieren für die Aufnahme von mehr Flüchtlingen
تصویر: picture-alliance, NurPhoto/V. Rovira

اسپين ميں ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر بارسلونا ميں ميئر آدا کولاؤ کی درخواست پر مہاجرين کے حق ميں ہزاروں افراد ہفتہ اٹھارہ فروری کو سڑکوں پر نکل آئے۔ کولاؤ نے مطالبہ کيا تھا کہ بارسلونا کے شہری ’ہم کاتالان ميں پناہ گزينوں کو خوش آمديد کہتے ہيں‘ کے عنوان تلے نکلنے والی اس ريلی ميں بھرپور شرکت کريں اور سڑکيں بھر ديں۔ مقامی پوليس کے مطابق ہفتے کی شام نکالی جانے والی اس ریلی ميں قريب ايک لاکھ ساٹھ ہزار افراد نے شرکت کی۔

تصویر: picture-alliance, NurPhoto/V. Rovira

سن 2015 ميں جب يورپی بر اعظم کو درپيش مہاجرين کا بحران اپنے عروج پر تھا اور عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بننا شروع ہوا، اس وقت مہاجرين کی متخلف يورپی رياستوں ميں تقسيم کے حوالے سے  يورپی يونين کی ايک اسکيم کے تحت ميڈرڈ حکومت نے سولہ ہزار تارکين وطن کو پناہ فراہم کرنے کا وعدہ کيا تھا۔ تاہم کئی ديگر یورپی ملکوں کی طرح اسپين ميں بھی اس اسکيم پر عملدرآمد درست طريقے سے نہيں ہو پايا ہے اور تاحال صرف گيارہ سو مہاجرين کو ہی اسپین میں پناہ فراہم کی جا سکی ہے۔

ہفتے کے روز ريلی کے شرکاء نے بينر اٹھا رکھے تھے، جن پر درج تھا، ’’بہت بہانے ہو گئے، اب انہيں خوش آمديد کيا جائے۔‘‘ اپنے اہل خانہ اور دوست احباب کے ہمراہ مارچ ميں شريک باسٹھ سالہ خاسِنٹ کوميلیس کا کہنا تھا کہ جنگ و جدل اور تشدد سے بھاگ کر پناہ کے ليے يورپ کا رخ کرنے والے مہاجرین کی مدد کے ليے مناسب اقدامات نہيں کيے جا رہے۔ انہوں نے مزيد کہا، ’’انہيں کم از کم اتنی عزت دی جائے کہ سولہ ہزار کو تو پناہ فراہم ہو سکے۔‘‘ کوميلیس کے بقول کاتالان ميں سبھی لوگ پناہ گزينوں کو خوش آمديد کہتے ہيں۔

حکومت پر دباؤ ڈالنے کے مقصد سے يہ مظاہرہ ’کاسترا نوسترا کاسترا ووسترا‘ نامی گروپ نے نکالا تھا، جس کے نام کا مطلب ’ہمارا گھر، آپ کا گھر‘ ہے۔ مظاہرہ بحيرہ روم کے ساحل پر اختتام پذير ہوا، جو علامتی لحاظ سے اس ليے اہم ہے کيونکہ پچھلے سال اس سمندر ميں پانچ ہزار سے زائد افراد پناہ کے ليے يورپ پہنچتے ہوئے ڈوب کر ہلاک ہو گئے تھے۔

باسلونا کے ايک سينئر قانون ساز ميرسے کونيسا نے کہا ہے کہ يہ اسپين کے ليے شرم کی بات ہے کہ اتنے کم مہاجرين کو پناہ فراہم کی گئی ہے۔ انہوں نے يورپی کميشن پر زور ديا کہ يورپی اسکيم کے تحت پناہ گزينوں کی منصفانہ تقسيم پر عملدرآمد کے ليے رکن ممالک پر دباؤ بڑھايا جائے۔

شامی مہاجر ريحام، جنگ کی تباہیوں سے کاميابی کی بلنديوں تک

04:56

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں