’ہم یہاں نہیں مرنا چاہتے‘، طالبان کے یرغمالیوں کی ویڈیو
12 جنوری 2017آسٹریلیا کے ٹیموتھی وِیکس اور اُن کے امریکی ساتھی کیوین کنگ افغان دارالحکومت کابل کی امریکی یونیورسٹی میں اُستاد تھے، جہاں سے طالبان کے مسلح عسکریت پسندوں نے، جو پولیس کی وردی پہنے ہوئے تھے، اُنہیں گزشتہ سال اگست میں اغوا کر لیا تھا۔ کابل کی امریکی یونیورسٹی نے، جو پہلے بھی متعدد مرتبہ طالبان کے حملوں کا نشانہ بن چکی ہے، 2006ء میں کام شروع کیا تھا اور آج کل اس میں ایک ہزار سات سو سے زائد طلبہ اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
دونوں یرغمالی پروفیسروں کی بدھ گیارہ جنوری کو یُو ٹیوب پر جاری کی جانے والی ویڈیو آسٹریلوی یرغمالی وِیکس کے بقول یکم جنوری کو ریکارڈ کی گئی تھی۔ اس ویڈیو میں دونوں کی داڑھیاں بڑھی ہوئی ہیں اور اُنہوں نے اپنے اپنے اہلِ خانہ پر زور دیا ہے کہ وہ اُن کی رہائی کے لیے امریکی حکومت پر دباؤ ڈالیں۔ وِیکس نے اشک بار آنکھوں کے ساتھ کہا:’’مَیں یہاں نہیں مرنا چاہتا۔ اگر ہم زیادہ دیر تک یہاں رہے تو ہمیں مار دیا جائے گا، میں اکیلا ہوں اور میں خوفزدہ ہوں۔‘‘ وِیکس نے کہا، اُسے ڈر ہے کہ وہ اپنی ماں کو نہیں دیکھ سکے گا، جو بیمار ہے اور ہسپتال میں ہے۔
نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو، جو بیس جنوری کو اپنا عہدہ سنبھالنے والے ہیں، مخاطب کرتے ہوئے وِیکس نے کہا کہ طالبان اُن کی رہائی کے بدلے میں بگرام ایئر فیلڈ اور کابل کے نواح میں واقع پُلِ چرخی جیل سے اپنے ساتھیوں کی رہائی چاہتے ہیں:’’طالبان کا کہنا ہے کہ اُن کے ساتھیوں کو غیر قانونی طور پر جیل میں رکھا جا رہا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ہمارے بدلے اُنہیں رہا کر دیا جائے۔ اگر یہ تبادلہ عمل میں نہ آیا تو ہمیں ہلاک کر دیا جائے گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ سر، پلیز، ہم آپ سے کہتے ہیں، پلیز، یہ آپ کے ہاتھوں میں ہے، براہِ کرم طالبان کے ساتھ مذاکرات کریں۔ آپ نے ان کے ساتھ بات چیت نہ کی تو ہمیں ہلاک کر دیا جائے گا۔‘‘
امریکی شہری کِنگ نے اس ویڈیو میں کہا ہے:’’ہم خیریت سے ہیں لیکن ہم گھر جانا چاہتے ہیں۔ ہم نہیں جانتے کہ طالبان کب تک ہمارے حوالے سے صبر کا مظاہرہ کریں گے۔‘‘
گزشتہ سال ستمبر میں امریکی محکمہٴ دفاع نے بتایا تھا کہ امریکی فورسز نے ان یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک مقام پر چھاپہ مارا تھا تاہم یہ لوگ وہاں موجود نہیں تھے۔ اُدھر آسٹریلوی حکومت نے اس ویڈیو پر فوری طور پر کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیموتھی وِیکس کے اہلِ خانہ کو ضروری امداد و مشاورت فراہم کی جا رہی ہے اور یہ کہ بہرحال حکومت دیگر ممالک کے ساتھ مل کر ان یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
تیرہ منٹ پینتیس سیکنڈز دورانیے کی یہ ویڈیو، جس کی نہ تو ابھی آزاد ذرائع سے تصدیق ہو سکی ہے اور نہ ہی یہ پتہ چل سکا ہے کہ یہ کہاں بنائی گئی، ان دونوں کے یرغمال بنائے جانے کے بعد سے ان دونوں کے ابھی تک زندہ ہونے کا پہلا ثبوت ہے۔ یہ ویڈیو طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔