ہندوؤں کی تقریب میں شرکت پر شکیب الحسن معافی مانگنے پر مجبور
17 نومبر 2020
بنگلہ دیشی اسٹار کرکٹر شکیب الحسن دھمکیوں کے بعد معافی مانگنے پر مجبور ہو گئے ہيں۔ بھارت میں ہندوؤں کی ایک مذہبی تقریب میں شرکت پر انہیں اسلامی شدت پسندوں کی طرف سے جان سے مار دینے کی دھمکیاں موصول ہوئی تھیں۔
اشتہار
بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور آل راؤنڈر شکیب الحسن کی طرف سے کولکتہ میں منعقد ہونے والی ہندو دیوتاؤں کے لیے وقف ایک تقریب میں شرکت کے بعد اسلام پسندوں نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنانا شروع کر دیا تھا۔
بنگلہ دیش میں اسلامی مبلغین کا کہنا ہے کہ کسی مسلمان کو اس طرح کی تقریبات میں شرکت نہیں کرنا چاہیے۔ اس عوامی ردعمل کے بعد شکیب الحسن نے ایک آن لائن فورم پر پیر کی شب کہا کہ 'میں کچھ منٹوں کے لیے ہی اسٹیج پر گیا تھا لیکن لوگوں نے سمجھا کہ میں نے اس تقریب کا افتتاح کیا‘۔
شکیب الحسن کو شدت پسندوں کی طرف سے ماضی میں بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔ ان تازہ دھمکیوں کے بعد شکیب نے کہا، ''میں ایسا نہیں کرتا اور ایک ہوشمند مسلمان ہونے کے ناطے ایسا نہیں کروں گا۔ لیکن شايد مجھے وہاں نہیں جانا چاہیے تھا۔ میں اس کے لیے معذرت خواہ ہوں اور معافی مانگتا ہوں۔‘‘
شکیب الحسن نے مزید کہا، ''ایک باعمل مسلمان ہونے کی وجہ سے میری کوشش ہوتی ہے کہ میں مذہبی روایات پر عمل پیرا رہوں۔ اگر مجھ سے غلطی سرزد ہوئی ہے تو برائے مہربانی مجھے معاف کر دیجیے۔‘‘
ایک فیس بک لائیو فورم پر ایک شخص نے شکیب کو دھمکیاں دی تھیں، جس میں اس نے کہا تھا کہ شکیب کی وجہ سے اس کے 'مذہبی احساسات مجروح‘ ہوئے۔ تاہم بعد ازاں اس شخص نے اپنے اس عمل پر معافی مانگی اور روپوش ہو گیا۔
ڈھاکا پولیس کا کہنا ہے کہ دھمکی دینے والے اس شخص کی گرفتاری کی کوشش جاری ہے جبکہ اس چاقو کو بھی تلاش کرنے کی کوشش جاری ہے، جو اس نے لائیو فورم پر دکھایا تھا۔
شکیب الحسن پر ایک سال کی پابندی حال ہی میں ختم ہوئی ہے۔ سٹہ بازوں کی طرف سے رابطے پر انہوں نے انسداد بدعنوانی سیکشن کو رپورٹ نہیں کیا تھا، جس کی وجہ سے ان پر دو برس کی پابندی عائد کر دی گئی تھی، جس میں سے ایک برس سزائے معطل تھی۔
اس پابندی کے باوجود شکیب ایک روزہ میچوں کی عالمی رینکنگ پر بہترین آل راؤنڈر ہیں۔ سن دو ہزار پندرہ میں انہوں نے دنیائے کرکٹ میں ایسے پہلے کھلاڑی بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا، جو تینوں فارمیٹس یعنی میں آئی سی سی کی عالمی رینکنگ پر آل راؤنڈر کی کیٹیگری میں پہلے نمبر پر براجمان ہوا ہو۔
ع ب / ع س / اے ایف پی
جنوبی ایشیائی ممالک میں میڈیا کی صورت حال
رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے پریس فریڈم انڈکس 2018 جاری کر دیا ہے، جس میں دنیا کے 180 ممالک میں میڈیا کی صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے درجہ بندی کی گئی ہے۔ جنوبی ایشیائی ممالک میں میڈیا کی صورت حال جانیے، اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: picture alliance/dpa/N. Khawer
بھوٹان
جنوبی ایشیائی ممالک میں میڈیا کو سب سے زیادہ آزادی بھوٹان میں حاصل ہے اور اس برس کے پریس فریڈم انڈکس میں بھوٹان 94 ویں نمبر پر رہا ہے۔ گزشتہ برس کے انڈکس میں بھوٹان 84 ویں نمبر پر تھا۔
تصویر: DJVDREAMERJOINTVENTURE
نیپال
ایک سو اسّی ممالک کی فہرست میں نیپال عالمی سطح پر 106ویں جب کہ جنوبی ایشیا میں دوسرے نمبر پر رہا۔ نیپال بھی تاہم گزشتہ برس کے مقابلے میں چھ درجے نیچے چلا گیا۔ گزشتہ برس نیپال ایک سوویں نمبر پر تھا۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/N. Maharjan
افغانستان
اس واچ ڈاگ نے افغانستان میں صحافیوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تاہم اس برس کی درجہ بندی میں افغانستان نے گزشتہ برس کے مقابلے میں دو درجے ترقی کی ہے اور اب عالمی سطح پر یہ ملک 118ویں نمبر پر آ گیا ہے۔ جنوبی ایشیائی ممالک میں افغانستان تیسرے نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/Tone Koene
مالدیپ
اس برس کے انڈکس کے مطابق مالدیپ جنوبی ایشیا میں چوتھے جب کہ عالمی سطح پر 120ویں نمبر پر ہے۔ مالدیپ گزشتہ برس 117ویں نمبر پر رہا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo(M. Sharuhaan
سری لنکا
جنوبی ایشیا میں گزشتہ برس کے مقابلے میں سری لنکا میں میڈیا کی آزادی کی صورت حال میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے۔ سری لنکا دس درجے بہتری کے بعد اس برس عالمی سطح پر 131ویں نمبر پر رہا۔
تصویر: DW/Miriam Klaussner
بھارت
بھارت میں صحافیوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا، جس پر رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے تشویش کا اظہار کیا۔ عالمی درجہ بندی میں بھارت اس برس دو درجے تنزلی کے بعد اب 138ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: DW/S. Bandopadhyay
پاکستان
پاکستان گزشتہ برس کی طرح اس برس بھی عالمی سطح پر 139ویں نمبر پر رہا۔ تاہم اس میڈیا واچ ڈاگ کے مطابق پاکستانی میڈیا میں ’سیلف سنسرشپ‘ میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T.Mughal
بنگلہ دیش
جنوبی ایشیائی ممالک میں میڈیا کو سب سے کم آزادی بنگلہ دیش میں حاصل ہے۔ گزشتہ برس کی طرح امسال بھی عالمی درجہ بندی میں بنگلہ دیش 146ویں نمبر پر رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Stache
عالمی صورت حال
اس انڈکس میں ناروے، سویڈن اور ہالینڈ عالمی سطح پر بالترتیب پہلے، دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔ چین 176ویں جب کہ شمالی کوریا آخری یعنی 180ویں نمبر پر رہا۔