1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہندو دھرم: ایک بت کو’بھگوان‘ کیسے بنایا جاتا ہے؟

جاوید اختر، نئی دہلی
22 جنوری 2024

آج ایودھیا کے مندر میں رام کی مورتی کی 'پران پرتشٹھا' کردی گئی یعنی مجسمہ اب ’بھگوان‘ بن گیا ہے۔ آخر یہ پران پرتشٹھا کا عمل ہوتا کیا ہے؟ یعنی ایک بت کو’بھگوان‘ کیسے بنایا جاتا ہے؟

بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد منہدم بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنایا گیا ہے
بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد منہدم بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنایا گیا ہےتصویر: Rajesh Kumar Singh

گرچہ "پران پرتشٹھا" کا آسان سا مطلب ہے، بت میں جان ڈالنا، لیکن یہ ایک پیچیدہ اور طویل عمل ہوتا ہے اور اس میں ہندووں کی مقدس کتابوں وید اور پران سے ماخوذ کئی رسومات پر عمل کیا جاتا ہے، جن میں سے ہر ایک کی اپنی اہمیت بتائی جاتی ہے۔

لیکن یہ پران پرتشٹھا ہے کیا اور اسے کیسے انجام دیا جاتا ہے؟ آخر ایک عبادت گذار اپنے معبود کو 'پران' یعنی زندگی کیسے عطا کرسکتا ہے؟ ہندو مذہبی رہنماوں کا دعویٰ ہے کہ متعدد ہندو رسومات کے ذریعہ ایسا ممکن ہوتا ہے۔

ہندووں کے چار شنکر آچاریہ، جنہیں مذہبی امور میں سپریم اتھارٹی کا درجہ حاصل ہے نے پران پرتشٹھا کی مخالفت کی تھی اور وہ اس کی تقریب میں شامل نہیں ہوئے۔

ایک بت دیوتا کیسے بن جاتا ہے؟

ہندووں کا دعویٰ ہے کہ پران پرتشٹھا سے ایک بت دیوتا میں تبدیل ہو جاتا ہے، جو اسے دعائیں قبول کرنے اور نعمتیں عنایت کرنے کا اہل بناتا ہے۔ اس کے لیے مجسمے کو مختلف مراحل سے گزارا جاتا ہے۔ پہلا مرحلہ شوبھا یاترا یا مجسمے کو جلوس کی شکل میں لے جانے کا ہوتا ہے۔ اس دوران عقیدت مند اس کا خیر مقدم کرتے ہیں اور ان کے اندر مجسمے کو خدا ماننے کی کیفیت پیدا ہونے لگتی ہے۔

مجسمے کو واپس مندر میں لانے کے بعد منتروں کے جاپ شروع ہو جاتے ہیں۔

دہلی میں لال بہادر شاستری نیشنل سنسکرت یونیورسٹی میں شعبہ وید کے پروفیسر ڈاکٹر سندر نارائن جھا کا کہنا تھا کہ"جب منتروں کا جاپ شروع ہوتا ہے تو اس کے ذریعے مجسمے کو زندگی دینے اور دوسرے کو زندگی عطا کرنے، دونوں کے لیے ہی تیار کیا جاتا ہے۔ تاکہ اگر اس مخصوص مجسمے کو کوئی نقصان پہنچ جائے تو اس کی جگہ دوسرے مجسمے کو نصب کیا جاسکے اور زندگی پہلے مجسمے سے دوسرے میں منتقل ہو جائے۔"

مختلف غسل کا اہتمام

مجسمے کو اس کے بعد مختلف اشیاء سے غسل دیا جاتا ہے، جسے ادھیواس کہتے ہیں۔ اسے ایک رات پانی میں رکھا جاتاہے، جسے 'جل ادھیواس' کہا جاتاہے۔ پھر اناج میں رکھا جاتا ہے، جسے 'دھن ادھیواس' کہتے ہیں۔

پروفیسر جھا اس کی معنویت بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ "مجسمے کو تراشنے کے دوران سنگ تراش کے اوزاروں سے مختلف زخم آجاتے ہیں۔ ادھیواس ایسے تمام زخموں کو مندمل کرنے کے لیے ہیں۔ "

ہندو دھرم کے ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر مجسمے میں کوئی خامی ہو یا پتھر کی کوالٹی اچھی نہیں ہو تو مختلف اشیاء میں ڈبونے سے اس کا پتہ چل جاتا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے تقریب کی قیادت کیتصویر: India's Press Information Bureau/REUTERS

رسمی غسل اور چشم کشائی

مجسمے کو اس کے بعد رسمی غسل دیا جاتا ہے۔ جسے جل ابھیشیک کہتے ہیں۔ اس دوران بت کو 108قسم کی مختلف چیزوں سے غسل دیا جاتا ہے۔ان میں پانی سے لے کر شہد اور دودھ سے لے کر پھولوں کے عرق وغیرہ شامل ہیں۔

اس کے بعد سب سے اہم تقریب 'نیترون میلن' یا چشم کشائی کی ہوتی ہے۔ چشم کشائی سے پہلے تک مجسمے کی آنکھوں پر پٹیاں پڑی رہتی ہیں۔ مختلف منتروں کے جاپ کے بعد آنکھیں کھولی جاتی ہیں، جسے بت کو جگانا کہتے ہیں۔ اس موقع پر سورج، چاند اور ہوا کے دیوتاوں سے مجسمے کو اپنی عنایات سے نوازنے کی درخواست کی جاتی ہے۔

چشم کشائی آخری عمل ہوتا ہے۔ اس میں دیوتا کی آنکھوں پر کاجل لگایا جاتا ہے۔ یہ عمل بت کے پہلو میں کھڑا ہو کر انجام دیا جاتا ہے کیونکہ یہ عقیدہ ہے کہ 'بھگوان' کے آنکھ کھلتے ہی کوئی شخص اس کی روشنی کی تاب نہیں لاسکتا۔

پروفیسر جھا کا کہنا تھا کہ اصلی کاجل تو کاکوڈ پہاڑ کے کالے پتھر سے تیار کیا جاتا تھا لیکن چونکہ یہ پہاڑ چین میں ہے اس لیے گھی اور شہد کے ذریعہ تیار کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا، "ایک بار کاجل لگ جائے اور بت کی آنکھ کھل جائے تو پران پرتشٹھا کا عمل مکمل ہوجاتا ہے یعنی اس میں "زندگی آجاتی" ہے اور وہ عقیدت مندوں کی فریادیں سننے لگتا ہے۔

مختلف شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والے اہم ہندو شخصیات رام مندر کی افتتاحی تقریب میں موجود تھیںتصویر: Rajesh Kumar Singh/AP Photo/picture alliance

شنکر آچاریہ پران پرتشٹھا کے خلاف کیوں تھے؟

ہندووں میں چار شنکر آچاریہ ہیں، جنہیں مذہبی امور میں سپریم اتھارٹی کا درجہ حاصل ہے۔ چاروں شنکر آچاریوں نے پران پرتشٹھا کی مخالفت کی تھی اور وہ اس کی تقریب میں شامل نہیں ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ مندر مکمل ہوئے بغیر ایسا کرنا درست نہیں ہے۔

تاہم دلچسپ بات یہ کہ سوشل میڈیا پر ان شنکر اچاریوں کے خلاف زبردست مہم شروع ہوگئی۔ بعض لوگوں نے انہیں ہندووں کا دشمن اور "جہادیوں کا دوست" تک قرار دے دیا۔

تین دن قبل ایک نیا تنازعہ اس وقت پیدا ہو گیا جب رام کی مورتی کی تصویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کردی گئی۔ جب کہ رام مندر کے چیف پجاری ستیندر داس کا کہنا تھا کہ"پران پرتشٹھا مکمل کیے بغیر بھگوان رام کی آنکھیں ظاہر نہیں کی جاسکتیں۔" انہوں نے تصویر وائرل کیے جانے کی انکوائری کا بھی مطالبہ کیا۔

دریں اثنا آج پیر 22 جنوری کو دوپہر ایک بجے کے قریب اجودھیا کے رام مندر میں ہندووں کے بھگوان رام کی مورتی کا پران پرتشٹھا ہو گیا۔ اب لوگ اس کی زیارت کرسکیں گے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے تقریب کی قیادت کی۔ اس موقع پر ہندو قوم پرست تنظیم آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت ان کے ساتھ موجود تھے۔

خیال رہے کہ رام مندر تاریخی بابری مسجد کی منہدم جگہ پر تعمیر کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے ایک طویل عدالتی مقدمے کے بعد سن 2019 میں وہاں مندر بنانے کی اجازت دے دی تھی۔

ایودھیا میں رام مندر کے افتتاح سے قبل جشن کا سماں

04:37

This browser does not support the video element.

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں