ایک پاکستانی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ سندھ سے تعلق رکھنے والی دو ٹین ایجر لڑکیوں نے اپنی رضامندی سے اسلام قبول کیا تھا۔ لڑکیوں کے والدین کا الزام تھا کہ انہیں اغوا کر کے زبردستی مسلمان کیا گیا ہے۔
اشتہار
مارچ کے مہینے میں عدالت نے حکومت کو حکم دیا تھا کہ پاکستان کے صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والی دو نوجوان ہندو بہنوں کو حکومتی تحویل میں دے دیا جائے۔ ان لڑکیوں کے والدین کا الزام تھا کہ دونوں ٹین ایجر بہنوں کو اغوا کرنے کے بعد انہیں زبردستی اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔ سوشل میڈیا پر اس واقعے کی خبر وائرل ہونے کے بعد پاکستان کے ہمسایہ اور ہندو اکثریتی ملک بھارت میں بھی اس خبر کو بہت توجہ دی گئی تھی۔
بعد ازاں سوشل میڈیا پر ان دونوں بہنوں کی ایک ویڈیو جاری کی گئی تھی جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ وہ رضامندی سے مسلمان ہوئی ہیں اور انہوں نے اپنی پسند سے مسلمان لڑکوں کے ساتھ شادی کی ہے۔
پاکستانی پولیس کے تفتیش کاروں نے بتایا تھا کہ دونوں ہندو بہنیں بیس مارچ کے روز اپنے گھر سے فرار ہو کر پنجاب چلی گئیں جہاں انہوں نے دو مسلمان لڑکوں کے ساتھ شادی کر لی تھی۔ سندھ میں اٹھارہ برس سے کم عمر کے بچوں کی شادی پر پابندی ہے جب کہ صوبہ پنجاب میں ایسا کوئی قانون نہیں ہے۔
جمعرات گیارہ اپریل کے روز ایک پاکستانی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ دونوں بہنیں اتنی بالغ ہیں کہ وہ اپنی زندگیوں کے بارے میں خود فیصلہ کر سکیں۔
اس واقعے کی خبریں سوشل میڈیا پر سامنے آنے کے بعد بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے بھی اپنی ایک ٹوئیٹ میں لکھا تھا کہ انہوں نے پاکستان میں تعینات اپنے سفیر سے اس واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ سشما سوراج کے جواب میں پاکستانی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ وہ بھارت میں مسلمان اقلیت پر توجہ دیں اور پاکستان ’مکمل طور پر لڑکیوں کے ساتھ‘ ہے۔
ش ح / ع ب (روئٹرز)
اقلیتوں کے حقوق، پاکستان بدل رہا ہے
پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے اکثر سوال اٹھائے جاتے ہیں۔ تاہم حالیہ کچھ عرصے میں یہاں اقلیتوں کی بہبود سے متعلق چند ایسے اقدامات اٹھائے گئے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان بدل رہا ہے۔
تصویر: DW/U. Fatima
ہندو میرج ایکٹ
سن 2016 میں پاکستان میں ہندو میرج ایکٹ منظور کیا گیا جس کے تحت ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے پاکستانی شہریوں کی شادیوں کی رجسٹریشن کا آغاز ہوا۔ اس قانون کی منظوری کے بعد مذہب کی جبری تبدیلی اور بچپنے میں کی جانے والی شادیوں کی روک تھام بھی ہو سکے گی۔
تصویر: DW/U. Fatima
غیرت کے نام پر قتل کے خلاف قانون
پاکستان میں ہر سال غیرت کے نام پر قتل کے متعدد واقعات سامنے آتے ہیں۔ سن 2016 میں پاکستانی ماڈل قندیل بلوچ کو اُس کے بھائی نے مبینہ طور پر عزت کے نام پر قتل کر دیا تھا۔ قندیل بلوچ کے قتل کے بعد پاکستانی حکومت نے خواتین کے غیرت کے نام پر قتل کے خلاف قانون منظور کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/PPI
ہولی اور دیوالی
پاکستانی وزیرِ اعظم نواز شریف نے حال ہی کراچی میں میں ہندوؤں کے تہوار میں شرکت کی اور اقلیتوں کے مساوی حقوق کی بات کی۔ تاہم پاکستان میں جماعت الدعوہ اور چند دیگر تنظیموں کی رائے میں نواز شریف ایسا صرف بھارت کو خوش کرنے کی غرض سے کر رہے ہیں۔
تصویر: AP
خوشیاں اور غم مشترک
کراچی میں دیوالی کے موقع پر پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے ملک میں بسنے والی اقلیتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے سب شہریوں کو ایک دوسرے کی خوشی اور غم میں شریک ہونا چاہیے اور ایک دوسرے کی مدد کرنا چاہیے۔
تصویر: Reuters
کرسمس امن ٹرین
حکومت پاکستان نے گزشتہ کرسمس کو پاکستانی مسیحیوں کے ساتھ مل کر خاص انداز سے منایا۔ سن 2016 بائیس دسمبر کو ایک سجی سجائی ’’کرسمس امن ٹرین‘‘ کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے مسیحی برادری کے ساتھ ہم آہنگی اور مذہبی رواداری کے پیغام کے طور پر روانہ کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed
کئی برس بعد۔۔۔
اسلام آباد کی ایک یونیورسٹی کے فزکس ڈیپارٹمنٹ کو پاکستان کے نوبل انعام یافتہ سائنسدان ڈاکٹر عبدالسلام کے نام معنون کیا گیا۔ ڈاکٹر عبدالسلام کا تعلق احمدی فرقے سے تھا جسے پاکستان میں مسلمان نہیں سمجھا جاتا۔ فزکس کے اس پروفیسر کو نوبل انعام سن 1979 میں دیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پاکستان میں سکھ اقلیت
پاکستان میں سکھ مذہب کے پیرو کاروں کی تعداد بمشکل چھ ہزار ہے تاہم یہ چھوٹی سی اقلیت اب یہاں اپنی شناخت بنا رہی ہے۔ سکھ نہ صرف پاکستانی فوج کا حصہ بن رہے ہیں بلکہ کھیلوں میں بھی نام پیدا کر رہے ہیں۔ مہندر پال پاکستان کے پہلے ابھرتے سکھ کرکٹر ہیں جو لاہور کی نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں کرکٹ کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔