1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

ہنرمند غیر ملکی کارکنوں کی جرمنی آمد، نیا قانون منظور

23 جون 2023

یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک جرمنی میں اس وقت ماہر کارکنوں کی دو ملین آسامیاں خالی ہیں۔ اس خلا کو پر کرنے کے لیے وفاقی پارلیمان نے اب ہنرمند غیر ملکی کارکنوں کی آمد سے متعلق نئے قانون کی منظوری دے دی ہے۔

Deutschland Symbolbild Ausländische Mitarbeiter
تصویر: Imago Images/photothek/T. Trutschel

جرمن دارالحکومت برلن میں اس نئے قانون کی بنڈس ٹاگ کہلانے والے وفاقی پارلیمان کے ایوان زیریں نے اکثریتی رائے سے منظوری دے دی۔ موجودہ قوانین میں جامع اصلاحات کو یقینی بنانے والے اس نئے قانون سے متعلق بل کی حمایت میں 388 ارکان پارلیمان نے اپنی رائے دی جبکہ 234 اراکین نے اس کی مخالفت کی اور 31 عوامی نمائندوں نے اپنی رائے محفوظ رکھی۔

جرمنی میں غیر ملکیوں کو شہریت دیے جانے میں ریکارڈ تیزی

یہ نیا جرمن قانون روزگار کی ملکی منڈی کو غیر ملکی ماہر کارکنوں کے لیے غیر معمولی حد تک کھول دے گا۔ جمعہ 23 جون کو اس کی واضح اکثریت سے منظوری دیتے ہوئے بنڈس ٹاگ کے ارکان نے دراصل ایسے ماہر غیر ملکی کارکنوں کی روزگار کے لیے جرمنی آمد کا راستہ بھی ہموار اور آسان کر دیا، جن کا تعلق یورپی یونین سے باہر کے ممالک سے ہو گا۔

جرمنی میں یورپی یونین سے باہر کے ورکروں کی تعداد میں اضافہ

جرمنی میں اس وقت روزگار کی تقریباﹰ دو ملین آسامیاں خالی ہیںتصویر: Monika Skolimowska/dpa/picture alliance

’تارک وطن کارکنوں سے متعلق دنیا کا جدید ترین قانون‘

اس قانونی مسودے کی پارلیمانی منظوری کے بعد وفاقی چانسلر اولاف شولس کی جماعت سے تعلق رکھنے والی جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر نے کہا، ''یہ تارک وطن کارکنوں کی آمد سے متعلق دنیا کا جدید ترین قانون ہے۔‘‘

جرمنی میں ہنرمند ورکرز کی کمی، گزشتہ برس نیا ریکارڈ بن گیا

وزیر داخلہ کی طرح موجودہ مخلوط حکومت میں شامل تینوں جماعتوں، سوشل ڈیموکریٹک پارٹی، ترقی پسندوں کی فری ڈیموکریٹک پارٹی اور ماحول پسندوں کی گرین پارٹی کے اراکین پر مشتمل تینوں پارلیمانی احزاب کی طرف سے بھی اس نئے قانون کا بھرپور دفاع کیا گیا اور کھل کر تعریف بھی کی گئی۔

شولس حکومت میں شامل تینوں جماعتوں نے کہا کہ اس نئے قانون کی مدد سے ملک میں اپنے اپنے شعبوں کے ماہر غیر ملکی کارکنوں کی اس کمی کو دور کیا جا سکے گا، جس کی جرمن صنعتی اور اقتصادی شعبوں کی سرکردہ شخصیات کی طرف سے مسلسل شکایت کی جاتی ہے۔

جرمن شہریت کی درخواست کے بعد اوسط انتظار ایک سال سے زائد، سروے

نئی قانون سازی کے بعد ہر سال تقریباﹰ ایک لاکھ تیس ہزار نئے اور اپنے اپنے شعبوں کے ماہر غیر ملکی کارکن جرمنی آ کر کام شروع کر سکیں گےتصویر: Sebastian Kahnert/dpa/picture alliance

نئے قانون میں ہے کیا؟

جرمن پارلیمانی اپوزیشن کی طرف سے اس نئے قانون کے مسودے پر تنقید کرتے ہوئے اگرچہ اس کی حسب امید مخالفت ہی کی گئی، تاہم اس نئے قانون کے تحت ملک میں آئندہ ایک نیا پوائنٹ سسٹم متعارف کرایا جائے گا۔

جرمنی میں غیر ملکی ملازمین کی امیگریشن کے لیے رکاوٹوں میں کمی کی پیشکش

اس سسٹم کے تحت جرمنی میں رہائش اور روزگار کے لیے آنے کے خواہش مند ماہر غیر ملکی کارکنوں کو ان کی پیشہ وارانہ تعلیم، تجربے، عمر اور جرمن زبان سے واقفیت کی بنیاد پر پوائنٹس دیے جائیں گے اور یوں ایسے ہنر مند کارکنوں کے لیے دروازے کھولے جائیں گے، جو مقابلتاﹰ بہت جلد جرمن معاشرے میں سماجی انضمام کے عمل سے بھی گزر سکیں ۔

نئے قانون کے تحت ایسی تمام سرکاری اور دفتری رکاوٹیں بھی کم سے کم کر دی جائیں گی، جو اب تک تجربہ کار ماہر کارکنوں کی جرمنی آمد کی راہ میں تاخیر کا سبب بنتی ہیں۔

’میڈ ان جرمنی‘ اب غیر ملکی ہنر مندوں کا مرہون منت؟

جرمنی کو لاکھوں غیر ملکی کارکنوں کی ضرورت

04:27

This browser does not support the video element.

ہر سال کتنے نئے ماہر کارکن جرمنی آ سکیں گے؟

وفاقی جرمن حکومت کے اندازوں کے مطابق دفتری کارروائیوں میں اصلاحات اور ماہر غیر ملکی کارکنوں کی ملک میں آمد اور جرمن اداروں کی طرف سے انہیں روزگار دیے جانے کے مختلف عوامل میں آسانی اور تیزی کو یقینی بنانے والے اس نئے قانون کی مدد سے ہر سال تقریباﹰ ایک لاکھ 30 ہزار ایسے ماہر غیر ملکی جرمن لیبر مارکیٹ کا حصہ بن سکیں گے، جن کی ملکی معیشت کو اشد ضرورت ہے۔

جرمنی غیر ملکی ہنر مند کارکنوں میں کتنا مقبول ہے؟

یہ قانون سازی اس لیے بھی ضروری ہو چکی تھی کہ جرمنی میں ملکی آبادی کی اوسط عمر زیادہ ہوتی جا رہی ہے، معاشرے میں بزرگ شہریوں کا تناسب بھی بڑھتا جا رہا ہے اور بچوں کی شرح پیدائش بھی مسلسل بہت کم ہے۔

اس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ جرمن معیشت میں تقریباﹰ 200 پیشے ایسے ہیں، جن میں روزگار کی ہر چھٹی آسامی کو پر کرنے کے لیے جرمن دفتر روزگار کو ماہر مقامی یا یورپی کارکنوں کی کمی یا عدم دستیابی کا سامنا ہے۔

م م / ع س (ڈی پی اے، اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں