1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہولوکاسٹ جدید تاریخ کا بھیانک ترین جرم ہے: محمود عباس

عابد حسین28 اپریل 2014

فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے گزشتہ صدی میں دوسری عالمی جنگ کے دوران یہودیوں کے قتل عام کو عصرِ حاضر کی تاریخ کا بھیانک ترین جرم قرار دیا ہے۔

جرمن دارالحکومت برلن میں تعمیر کردہ ہولوکاسٹ میموریئلتصویر: picture-alliance/dpa

ہولوکاسٹ کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار محمود عباس نےگزشتہ ہفتے کے دوران ایک امریکی رابی کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا۔ محمود عباس سے امریکی رابی ماک شنائیڈر نے پچھلے ہفتے کے دوران ملاقات کی تھی اور اس میں ہولوکاسٹ پر فریقین نے گفتگو کی تھی۔ اسی ملاقات میں مارک شنائیڈر پر واضح کرتے ہوئے محمود عباس نے ہولوکاسٹ کو جدید تاریخ کا بھیانک ترین جرم قرار دیا۔ محمود عباس کے اِس بیان کو فلسطینی نیوز ایجنسی وافا نے جاری کیا۔ عباس کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل ہولوکاسٹ کی سالانہ یادگاری تقریبات کا اہتمام کرنے والا ہے۔ یہ تقریبات اپریل کے آخر اور مئی کے اوائل میں منعقد کی جاتی ہیں۔

فلسطینی نیوز ایجنسی وافا کے مطابق فلسطینی لیڈر محمود عباس نے ہولوکاسٹ میں ہلاک ہونے والے لاکھوں یہودیوں اور دوسرے افراد کے خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار بھی کیا۔ مارک شنائیڈر کے ساتھ گفتگو کے دوران عباس کا کہنا تھا کہ ہولوکاسٹ ظلم و جبر کا ایک استعارہ ہے جو نسلی تعصب و امتیاز کے اظہار کا ذریعہ بھی ہے اور آج کے فلسطینی اس استعارے کے ساتھ نتھی کیے جا سکتے ہیں۔ عباس کے مطابق فلسطینی نسل آج کے دور میں ناانصافی اور جبر کی شکار ہے اور انصاف و آزادی کی طلبگار ہے۔ عباس نے یہ بھی کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ فلسطینیوں پر انصاف کے دروازے کھول دینا ضروری ہے تاکہ ماضی میں ظلم و جبر کے جو واقعات رونما ہو چکے ہیں، ان سے اجتناب کیا جا سکے۔

فلسطینی لیڈر محمود عباستصویر: ABBAS MOMANI/AFP/Getty Images

محمود عباس کے ہولوکاسٹ بارے کلمات کے حوالے سے اسرائیل کے قومی ادارے ہولوکاسٹ میموریل کا کہنا ہے کہ ان کا تبصرہ درست سمت میں ایک قدم ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ہولوکاسٹ میوریل کے بیان کو نظرانداز کرتے ہوئے محمود عباس کے کلمات کی تعریف کرنے سے گریز کیا۔ نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ عباس ایک جانب ہولوکاسٹ کو وحشیانہ قرار دیتے ہیں تو دوسری جانب وہ اس فعل کے منکرین سے دوستی کرنے کی کوششوں میں ہیں۔

مبصرین کے خیال میں ہولوکاسٹ بارے محمود عباس کے کلمات یقینی طور پر امن کی راہ میں رکاوٹوں کو ہٹانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں اور وہ اسرائیل کی عام آبادی کی ہمدری بھی حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ فلسطینیوں میں یہ خیال پایا جاتا ہے کہ ہولوکاسٹ کو تسلیم کرنے سے سن 1948 سے جس بیچارگی اور کسمپرسی و جبر میں وہ زندگی بسر کر رہے ہیں، اس کی اہمیت میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ محمود عباس نے سن 1970 میں اپنے پی ایچ ڈی کے مقالے میں ہولوکاسٹ کی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش کی تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں