1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ہولوکاسٹ کا انکار کرنے والے مہاجرین کو کیوں قبول کیا؟‘

عاطف توقیر
13 نومبر 2017

بین الاقوامی سطح پر معروف جرمن فیشن ڈیزائنر کارل لاگرفیلڈ نے چانسلر انگیلا میرکل پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے ایسے افراد کو بھی ملک میں پناہ دی، جو ہولوکاسٹ یا یہودیوں کے قتل عام کو ’اچھا عمل‘ سمجھتے ہیں۔

Deutschland Vernissage - Corsa Karl und Choupette
تصویر: picture-alliance/Eventpress

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فرانس میں ایک نشریاتی ادارے سے بات چیت میں فیشن ڈیزائنر کارل لاگرفیلڈ نے کہا، ’’دہائیاں بھی بیت جائیں تب بھی، کوئی شخص لاکھوں یہودیوں کو قتل نہیں کر سکتا اور آپ ان یہودیوں کے بدترین دشمنوں کو اپنے ہاں لے آئے ہیں۔‘‘

ہولوکاسٹ: یہودیوں کو بچانے والے عرب مسلم کے لیے اسرائیلی اعزاز

آؤشوٹس میں ہزاروں یہودیوں کے قتل کا مقدمہ، تین جرمن جج تبدیل

ایک فرانسیسی ٹی وی چینل سے نشر ہونے والے اپنے اس انٹرویو میں لاگرفیلڈ نے مزید کہا، ’’میں جرمنی میں ایک ایسے شخص سے واقف ہوں، جس نے ایک شامی نوجوان کو اپنے ہاں جگہ دی اور چار روز بعد اسی نوجوان نے کہا کہ ہولوکاسٹ جرمنی کی سب سے بہترین ایجاد ہے۔‘‘

لاگرفیلڈ کے اس بیان کے بعد سینکڑوں افراد نے فرانسیسی میڈیا ریگولیٹر کو لاگرفیلڈ کے خلاف اپنی شکایات درج کرائی ہیں۔ ہفتہ گیارہ نومبر کے روز کارل لاگرفیلڈ نے یہ باتیں فرانسیسی ٹی وی چینل C8 کے ایک پروگرام ’ہیلو، ارتھلِنگز‘ میں کہیں۔

کارل لاگرفیلڈ اسی دور میں شہر ہیمبرگ میں پیدا ہوئے تھے، جب جرمنی میں نازی آمر اڈولف ہٹلر برسراقتدار آیا تھا۔ لاگرفیلڈ اس سے قبل بھی جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو ایک ملین مہاجرین کو ملک میں پناہ دینے پر شدید تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔

تب لاگرفیلڈ کا کہنا تھا، ’’میرکل کے پاس پہلے کئی ملین تارکین وطن ہیں، جو معاشرے میں اچھی طرح سے ضم ہیں اور اچھے انداز سے کام کر رہے ہیں۔ انہیں ضرورت نہیں تھی کہ وہ مزید ایک ملین کو اپنے ہاں لے آئیں اور یونانی بحران کے بعد کسی منہ بولی ماں والا کردار ادا کر کے اپنا تشخص بہتر بنانے کی کوشش کریں۔‘‘

بنیادی جرمن قانون، مختصر تعارف: آزادی رائے

00:57

This browser does not support the video element.

فیشن ڈیزائنر لاگرفیلڈ متعدد امور پر اپنے ایسے ہی متنازعہ بیانات کی وجہ سے بھی جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے اپنے اسی بیان میں کہا تھا، ’’فرانس کو دیکھیے، جو انسانی حقوق کی سرزمین ہے، اور اس نے کتنے مہاجرین کو قبول کیا ہے؟ دس ہزار یا بیس ہزار؟‘‘

فرانسیسی ٹی وی ریگولیٹر اتھارٹی سی ایس اے کے مطابق اس پروگرام کے نشر ہونے کے بعد اسے کئی سو افراد کی جانب سے شکایات موصول ہوئی ہیں اور یہ محکمہ اس حوالے سے اپنے طور پر تحقیقات کر رہا ہے۔

اس متنازعہ بیان کے بعد سوشل میڈیا پر بھی لوگوں کی بہت بڑی تعداد نے لاگرفیلڈ پر شدید تنقید کی تاہم کئی صارفین نے لاگرفیلڈ کا دفاع بھی کیا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں